دوست ملک سے ایک ارب ڈالر کی تصدیق کے بعد IMF کی شرائط مکمل ہوجائیں گی، وزیر خزانہ

09 اپریل ، 2023

اسلام آباد(نامہ نگار)وفاقی وزیرخزانہ سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ دوست ملک سے ایک ارب ڈالر کی تصدیق کے بعد IMF کی شرائط مکمل ہوجائینگی،وزیراعظم کی ہدایت پرمیں نے دورہ امریکا منسوخ کردیا ہے، آئی ایم ایف کے اجلاس میں ورچوئل شرکت کروں گا، اللہ کے فضل سے کسی غیرملکی ادائیگی میں تاخیرنہیں کی ، پاکستان کی ہرمالیاتی ذمہ داری وقت پرپوری کی گئی۔گزشتہ چند ماہ میں بیرونی ادائیگیوں کی مدمیں 11 ارب ڈالرادا کرچکے ہیں، ملک کے مفادات کونقصان پہنچانے والی منظرکشی سے گریز کیا جائے۔ ہفتہ کومیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ میڈیامیں ان کے آئی ایم ایف کے اجلاس میں عدم شرکت سے متعلق ایک کنفیوژن پھیلایا جارہاہے جس کی وضاحت ضروری ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ وہ آئی ایم ایف کے اجلاس میں شرکت کیلئے جارہے تھے ، ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات سعودی ائیرلائن پر میری بکنگ تھی ، سحری سے پہلے روانہ ہوکر کل امریکا پہنچنا تھا اورپیر سے موسم بہارکے اجلاس میں شرکت کرنا تھی ۔ آئی ایم ایف اورعالمی بینک کا سالانہ اجلاس باقاعدگی سے ہوتے ہیں ، پاکستان کی طرف سے عام طورپروزیرخزانہ، گورنرسٹیٹ بینک ، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری اقتصادی امور یا وفاقی وزیراقتصادی امور شرکت کرتے ہیں ، لازمی اجلاسوں میں دنیا بھرسے ڈیڑھ سو کے قریب سیکرٹریز یا گورنرز سٹیٹ بینک جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ کےتین رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں وفاق کی جانب سے پنجاب میں انتخابات کیلئے 20 ارب روپے ریلیز کرنے کا کہاہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ 2017 کا قانون تھا کہ الیکشن ایک دن میں ہونا چاہئیے اورمردم شماری بھی ہورہی ہے ، 10 اپریل تک وفاقی حکومت کو الیکشن کمیشن کوپیسے فراہم کرنے کی ڈیڈلائن دی گئی ہے اورالیکشن کمیشن سے کہاگیاہے کہ وہ 11تاریخ کو عدالت کوآگاہ کریں گے کہ ان کوپیسے ملے ہیں یانہیں ،ان حالات میں وزارت خزانہ اورپھر کابینہ کی اہم ذمہ داری ہے جس کا میں بھی رکن ہوں۔ وزات دفاع کوبھی 17 تاریخ تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان حالات میں وزیراعظم محمد شہبازشریف کی ہدایت پرانہوں نے اپنادورہ امریکا ختم کردیا ہے تاہم سیکرٹری خزانہ، گورنرسٹیٹ بینک اورسیکرٹری اقتصادی امور پرمشتمل پاکستانی وفد سالانہ اجلاس میں شرکت کرے گا امریکا میں پاکستان کے سفیر بھی وفد میں شامل ہوں گے جو بھی ہدایات ہوگی وہ ہم یہاں سے دیں گے۔میں اجلاس میں ورچول طورپر شریک ہوں گا ۔یہ افواہیں بھی پھیلا ئی گئیں کہ آئی ایم ایف نے مجھے منع کردیا ہے، آئی ایم ایف ہمیں منع نہیں کرسکتا، پاکستان بھکاری نہیں بلکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا رکن ملک ہے۔خداراہ ملکی معاملات اور قومی مفاد پر بے بنیاد اورمضحکہ خیز تبصروں سے سے گریز کیا جائے ۔ جن لوگوں نے ایک آئینی بحران پیدا کیا ہے ان کوسوچنا چاہئے کہ یہ ٹائمنگ درست تھی؟ 90 دن میں تو الیکشن اب بھی نہیں ہورہے۔ شہید بے نظیر بھٹو کی شہادت اورسیلاب سے بھی الیکشن ملتوی ہوئے تھے ۔پاکستان دیوالیہ نہیں ہوگا ۔آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے میں تاخیر پر قیاس آرائیوں کی وضاحت کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ اکتوبر2022 میں انہوں نے دورہ امریکاکے دوران آئی ایم ایف کو 9 ویں جائزہ کیلئے پاکستان آنے کی دعوت دی، ٹیم 31 جنوری 2023 کو پاکستان آئی اور جائزہ 9 فروری کو ختم ہوا،اس دوران ہمارے مشکل مذاکرات ہوئے ، پاکستان نے پیشگی اقدامات بھی مکمل کئے ۔ ساتویں اورآٹھویں جائزہ کے وقت بعض دوست ممالک نے بیرونی ادائیگی کیلئے پاکستان کی معاونت کرنے کیلئے آئی ایم ایف کوتحریری طورپر ضمانت دی تھی ، گزشتہ دوہفتوں میں ایک دوست ملک نے دو ارب ڈالر کی کنفرمیشن کی ہے، ایک اور دوست ملک کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی کنفرمیشن کا انتطارہے جس کے بعد سٹاف لیول معاہدے کیلئے شرائط مکمل ہوجائیگی۔حکومت اپنا کام مکمل کرچکی ہے، ایک نئی پیش رفت ضروری ہوئی ہے کہ وزیراعظم نے 800 سی سی گاڑیوں اورموٹرسائیکلز کیلئے پیٹرول کی سکیم کی تجویز دی اوروزارت توانائی کوخدوخال طے کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ یہ امیرسے پیسے لیکر کم آمدنی رکھنے والے لوگوں تک منتقلی کا منصوبہ ہے جو بجٹ میں شامل نہیں ، اس پربھی آئی ایم ایف سے کئی راونڈ ہوچکے ہیں، ہمارے پاس ہرچیز کا جواب ہوتاہے، جتنے بھی سوالات آئے ہیں اس کے تسلی بخش جوابات دئیے گئے ہیں ۔گزشتہ حکومت نے ملک کی اس معیشت کو دنیا کی 47 ویں معیشت بنایا جسے مسلم لیگ ن 2017 میں دنیا کی 24 بڑی معیشت بناچکی تھی ۔ مسلم لیگ نے ہمیشہ ملک کوبھنور سے نکالا ہے۔اس وقت کئی سکیموں پرکام جاری ہے جو ملک کونیا رخ دیں گی، آنیوالے ہفتوں اورمہینوں میں ملک دوبارہ ترقی کی راہ پرگامزن ہوگا۔