موجودہ آئینی بحران کے خاتمے کیلئے چیف جسٹس کوعدالت عظمیٰ کے تمام ججوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہئے ، سیاسی و آئینی ماہرین

09 اپریل ، 2023

اسلام آباد (اے پی پی)سیاسی و آئینی ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ موجودہ آئینی بحران کے خاتمے کےلئے چیف جسٹس کوعدالت عظمیٰ کے تمام ججوں کوساتھ لے کر چلنا چاہئے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اورجسٹس اطہر من اللہ سمیت چار ججز کے اختلافی نوٹ سے واضح ہو گیا ہے کہ یہ چار تین کا فیصلہ ہے، اگر اس معاملے کو حل نہ کیا گیا تو بحران مزید شدت اختیار کرسکتا ہے ۔ ہفتہ کو سرکاری ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اختیار ولی خان نے کہا کہ پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ یہ چار تین کا فیصلہ ہے، اکثریتی ججز نے سو موٹو ایکشن کو غلط، غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیا تھا، اختلافی نوٹ نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ وہ بنچ سے خود الگ نہیں ہوئے بلکہ انہیں الگ کیا گیا، اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی کلیئر ہو گئی ہے کہ یہ فیصلہ چار تین کا ہے، پاکستان مزید کسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا اس لئے چیف جسٹس آف پاکستان کوججز کو ساتھ لیکر چلنا ہو گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنمابیرسٹر عامر حسن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز قانونی طور پر ایک ہی حیثیت رکھتے ہیں،چار ججز کہہ چکے ہیں کہ وہ سوموٹو کے ایکشن کو مسترد کر چکے ہیں اور 184/3 کے تحت جانے کی ضرورت نہیں تھی، چیف جسٹس آف پاکستان کو چاہئے کہ وہ برادر ججز کو ساتھ لیکر چلیں تاکہ یہ بحران مزید شدت اختیار نہ کرے ، جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اختلافی نوٹ میں واضح کہا ہے کہ انہیں بنچ سے الگ کیا گیا ہے، چیف جسٹس کو اس معاملے پر اجلاس بلوانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اس ملک کو آئین دیا اور اگلے ہفتے ہم اس کی گولڈن جوبلی منانے جا رہے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ اداروں میں تقسیم ہو، آرٹیکل 63 ون اے کا جو فیصلہ غلط آیا ہے اس پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر کا کام یہ نہیں کہ پارلیمان قانون سازی کرے اور وہ بل واپس بھیج دیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا موقف ہے کہ ملک میں ایک دن انتخابات ہونے چاہیے، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں بدنیتی پر توڑی گئیں، اگر اس وقت انتخابات کے حوالے سے صحیح فیصلہ نہ کیا گیا تو ملک میں عدم استحکام ختم ہونے کے بجائے مزید بڑھے گا، سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہیے، عمران خان انتخابی اور جوڈیشل اصلاحات کیلئے اتحادی حکومت کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں پاکستان میں سیاسی عدم استحکام اور آئینی بحران پیدا کئے، ملکی معیشت تباہ کی، دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھا لیا ہے، ان سب چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ہمیں اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔