حکومت پنجاب کا ایکشن‘ چینی ایکس ملز ریٹ میں اضافہ رُک گیا

09 اپریل ، 2023

اسلام آباد(تجزیاتی رپورٹ:حنیف خالد) حکومت پنجاب کا ایکشن‘ چینی ایکس ملز ریٹ میں اضافہ رُک گیا،جمعہ ہفتہ کو محکمہ خوراک و ضلعی انتظامیہ کے چھاپوں سے ایکس ملز ریٹ میں 4روپے کلو کمی ، رمضان سے پہلے سو روپے کلو والی چینی مافیا نے وسط رمضان کو 130تک پہنچا دی تھی ،سٹے بازوں‘ چینی کے ذخیرہ اندوزوں اور اسمگلروں کیخلاف نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر صوبائی سیکرٹری خوراک محمد زمان وٹو اور اُنکی ٹیم کے اقدامات کے مثبت نتائج نکلنا شروع ہو گئے ہیں۔ پنجاب شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے سینئر رکن ماجد ملک کے مطابق ملک بھر میں چینی کے ایکس ملز ریٹ فروری میں 79سے 81روپے کے لگ بھگ کئی ہفتے تک رہے مگر گزشتہ 67دنوں میں چینی کے ایکس ملز ریٹ میں چھتیس روپے کلو تک اضافہ ہو گیا۔ رمضان المبارک کے آغاز سے دو دن پہلے پانچ کلو چینی کے ریٹ 500روپے (100روپے کلو)ہوا کرتے تھے اور 7اپریل کو 630روپے فی پانچ کلو 126روپے کلو تک پہنچ گئے۔ حکومت پنجاب کے محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ کے ایکشن میں آنے کے نتیجے میں چینی کے ایکس ملز ریٹ 117روپے کلو سے کم ہو کر 8اپریل 2023ء کو 113سے 116روپے کلو رہ گئے ہیں۔ دو دن میں چینی کے ایکس ملز ریٹ بڑھنے کی بجائے تین سے چار روپے کلو کمی آ گئی ہے۔ 8اپریل کو خیبر پختونخوا کی شوگر ملوں کے ایکس ملز ریٹ 11ہزار چھ سو روپے فی سو کلو گرام (116روپے فی کلو) رہے جبکہ سنٹرل پنجاب اور لوئر سندھ کی شوگر ملوں کے ایکس ملز ریٹ 11ہزار پانچ سو روپے فی ایک سو کلو گرام (115روپے کلو) کلوزنگ کے وقت ریکارڈ ہوئے۔ جنوبی پنجاب کی شوگر ملوں کے ایکس ملز ریٹ 11ہزار تین سو روپے فی ایک سو کلو گرام (113روپے کلو) رہے۔ بالائی سندھ کی شوگر ملوں کے ایکس ملز ریٹ کم ہو کر 11ہزار تین سو پچاس روپے فی سو کلو گرام (113روپے پچاس پیسے کلو)ہو گئے ہیں۔ سات اپریل کی طرح آٹھ اپریل کو بھی پنجاب بھر کی شوگر ملوں کے سٹاکس‘ گوداموں‘ چینی کے ذخائر کیخلاف سیکرٹری خوراک زمان وٹو‘ پنجاب کے کین کمشنر تمام اضلاع کی انتظامیہ نے چھاپے مارنے کا سلسلہ جاری رکھا جس کی رپورٹ سیکرٹری خوراک زمان وٹو پنجاب کے وزیر خوراک اور نگران وزیراعلیٰ کو بھجوا رہے ہیں۔ شوگر ڈیلرز ذرائع کے مطابق بلوچستان کے ضلع خاران اور چاغی کے راستے سے چینی اور کھاد انسداد اسمگلنگ کے محکموں کی ملی بھگت سے راتوں رات دو سے تین سو ٹرالرز افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں جبکہ حکومتی مشینری مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ دنیا کے مختلف مذاہب کے پیروکار مذہبی تہواروں اور ایام پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کر دیتے ہیں۔ کرسمس کے موقع پر خاص طور پر قیمتوں میں کمی دیکھی جاتی ہے‘ اسی طرح دیگر مذاہب کے لوگ رمضان شریف میں مسلمانوں کیلئے ڈسکائونٹ کرتے ہیں مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ پاکستان کا کاروباری طبقہ رمضان المبارک میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم رکھتا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق چینی کی دو ماہ قبل ایکس ملز قیمت 80روپے کے قریب تھی‘ رمضان المبارک نزدیک آتے ہی چینی کی قیمتوں کو جیسے پر لگ گئے اور شوگر ملز اور ذخیرہ اندوزوں نے مل کر قیمتوں میں 37روپے کلو تک اضافہ کر دیا۔ سٹے بازوں نے چینی کو مارکیٹ میں لانے کی بجائے چھپانا شروع کر دیا۔ مختلف ذرائع کی اطلاعات پر پنجاب بھر میں اس وقت سٹے بازی کیلئے رکھی گئی چینی کے سٹاکس پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روز صرف ایک فلور ملز سے 28ہزار بوری چینی برآمد کی گئی۔ اسی طرح صادق آباد کی ایک رائس ملز سے چاولوں کے سٹاک کے نیچے سے 6ہزار بوری چینی برآمد کر لی گئی۔ ہمارے ملک کا یہ المیہ ہے کہ کرپٹ عناصر کے پاس جو رشوت کی کمائی اور کالا دھن ہے جس پر انہوں نے ٹیکس ادا نہیں کیا‘ اُسے چینی اور گندم کے کاروبار میں انوسٹ کرنے کیلئے اشیائے ضروریہ میں سٹے بازی کر رہے ہیں۔ نہ ایف بی آر اور نہ دوسرے ادارے اُن کالے دھن سے چینی اور گندم کا سٹاک کرنے والوں کیخلاف عملی طور پر کوئی ایکشن لے رہے ہیں۔ محکمہ خوراک پنجاب کے ذرائع نے بتایا کہ چینی کے سٹاکس ضبط کر کے مارکیٹ میں کنٹرول ریٹ پر فروخت کروائے جائیں گے۔ جن بروکرز سے غیر قانونی طور پر چینی کی ذخیرہ شدہ 29ہزار بوریاں برآمد ہوئی ہیں اُنکے لائسنس زائد المیعاد ہو چکے تھے۔ اُن کیخلاف پنجاب فوڈ سٹف کنٹرول ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائیگی جس میں جرمانے کے علاوہ 3سال تک قید بھی شامل ہے۔ چینی کے ڈیلروں نے کہا کہ دو ہفتے میں چینی پچیس روپے کلو مہنگی ہوئی ہے۔ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک میں چینی کی قیمتوں میں تیز رفتار اضافے کا ذمہ دار سٹے بازوں‘ ذخیرہ اندوزوں کو قرار دیا ہے۔