عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ اپنا احتساب نہیں چاہتیں،تجزیہ کار

09 اپریل ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کےسوال کیا سیاسی جماعتوں کو پی پی کی دعوت پر بحران سے نکلنے کی کوشش کرنی چاہئے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ ہمارے ملک میں دو ایسے ادارے عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ جو اپنا احتساب نہیں کرنا چاہتیں ،اس سے پہلے کہ دیر ہوجائےسیاسی جماعتوں کو ضرور بیٹھنا چاہئے بد ترین سیاسی، آئینی ، عدالتی بحران ہے۔ تجزیہ کاربینظیر شاہ نے کہا کہ یہ جو نوٹ آیا ہے یا اس کو آرڈر کہیں اس میں کافی سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔جیسے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا نوٹ آیا ہے اس کے بعدحکومت شاید چیف جسٹس کے خلاف مس کنڈکٹ کا ایک کیس بنانے کی کوشش کرے۔ہمارے ملک میں دو ایسے ادارے عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ جو کہ اپنا احتساب نہیں کرنا چاہتیں ۔جن کی تنخواہوں اور مراعاتوں کا بھی ہمیں معلوم نہیں ہوتا ۔ تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ جب جمہوری چوغے پہنے لوگ مطلب آج حکمران اتحادکررہا ہے تو یہ جمہوری اور حق پر ہے۔ اس حساب سے تو آج حکمران اتحاد پی ڈی ایم والے بھی آمریت کی دھند میں ہے اور اس دھند میں اندھا دھند دوڑے چلے جارہے ہیں۔سیاسی جماعتوں کو ضرور بیٹھنا چاہئے بد ترین سیاسی، آئینی ، عدالتی بحران ہے اس ساری ہانڈی کو بدترین معاشی بحران تڑکا لگا رہے ہے۔یہ حکومت ناکام ہوچکی ہے یہ کمپنی نہیں چلے گی سب مل کر اکٹھے بیٹھیں اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے۔ تجزیہ کارحفیظ اللہ نیازی نےکہا کہ اکثر تو یہ ہوا ہے کہ کئی دفعہ خرابی میں توڑ پھوڑ میں ایک تعمیر کا پہلو نکلتا ہے لیکن بدقسمتی سے یہ جو توڑ پھوڑ ہے اس میں سے تعمیر کا پہلو تو نہ نکلے ۔یہ کبھی بھی نہ ہوتا اگر سپریم کورٹ آئین کو ری رائٹ نہ کرتا۔ تجزیہ کارمظہر عباس نے کہا کہ بہت خطرناک موڑ پر آگئے ہیں اس لئے آگئے ہیں کہ پہلے آپ سپریم کورٹ کو لے لیں۔ سپریم کورٹ میں ججزایک دوسرے کے خلاف چاہے وہ اپنے اضافی نوٹ کے حوالے سے ہو۔اگر رائے فارم ہوجائے موجودہ چیف جسٹس کے بارے میں اور آنے والے چیف جسٹس کے بارے میں تو آپ سوچیں کہ سپریم کورٹ کہاں اسٹینڈ کرے گی۔ اس لئے سب سے زیادہ ضروری ہے کہ سپریم کورٹ اس مسئلے کو خود ایڈریس کرے۔