تمباکو مصنوعات پر ٹیکس میں اضافے سے 60 ارب ریونیو ملے گا

15 اپریل ، 2023

اسلام آباد (اے پی پی)صحت عامہ سے منسلک سماجی کارکنوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) کو دگنا کرنے کے اپنے فیصلے پر ثابت قدم رہے۔یہ فیصلہ پاکستان کی مالی بدحالی کو دور کر سکتا ہے۔ جمعہ کو سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں صحت کے کارکنوں نے کہا کہ تمباکو مصنوعات پر ٹیکس کی شرح میں حالیہ اضافے سے 60 ارب روپے کا ریونیو حاصل ہوگا بشرطیکہ حکومت تمباکو کی صنعت کی غلط معلومات پر مبنی مہم سے گمراہ نہ ہو۔ کمپین فار ٹوبیکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد نے کہا کہ تمباکو سے پیدا ہونے والی بیماریاں سالانہ 615 بلین کا معاشی بوجھ بنتی ہے جو پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔ اگرچہ تمباکو کی صنعت زیادہ ٹیکس ادا کرنے والوں میں سے ایک ہے لیکن تمباکو کی صنعت سے حاصل ہونے والی آمدنی صرف 120 ارب ہے۔ اس لیے صنعت یہ دعویٰ نہیں کر سکتی کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کر رہی ہے۔ ایک ایسی صنعت جو لوگوں کی صحت اور مالیات کو اتنا شدید نقصان پہنچا رہی ہے، اسے یہ کارڈ استعمال نہیں کرنا چاہیے کہ اس پر ٹیکسوں کا ʼبوجھʼ پڑ رہا ہے۔ لہٰذا تمباکو کی صنعت کی طرف سے پھیلائی جانے والی غلط معلومات پر کان دھرنے کے بجائے سب کو حکومت کے اس فیصلے کو سراہنا چاہیے جو پاکستانیوں کی صحت اور معیشت کے مفاد میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت کو تمباکو کی مصنوعات کے حوالے سے ٹیکس میں اضافے کے فیصلے پر ثابت قدم ہونا چاہیے۔