روسی تیل کی خریداری

اداریہ
17 اپریل ، 2023
روسی وفد کے ساتھ حالیہ دنوں میں ہونے والے کامیاب مذاکرات کی روشنی میں پاکستان نے خام تیل کی خریداری کا پہلا آرڈر دے دیا ہے جس کے تحت مئی میں اس کی سپلائی شروع ہوجائے گی۔ ان مذاکرات میں طے پانے والے امور میں طریقہ ادائیگی سرفہرست ہے۔ کورونا کی عالمگیر وبا کے دوران جہاں عالمی کساد بازاری نے سر اٹھایا، اس کے بعد ابھی حالات سنبھلنے نہ پائے تھے کہ فروری 2022 ءمیں روس کے یوکرین پر حملے کے معدنی تیل کی مارکیٹ پر شدید اثرات مرتب ہوئے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر ترقی پذیر ملکوں پر پڑا جس کے نتیجے میں پاکستان گذشتہ سال اپریل سے تیل کے بحران کا شکار ہے، بجلی کا بڑا دارومدار تیل و گیس پر ہونے سے اس کی پیداوار بری طرح متاثر ہوئی ہے اور ملک ایک مرتبہ پھر لوڈ شیڈنگ کا شکار ہوگیا ہے۔ زرمبادلہ کے کمیاب ذخائر کا بڑا حصہ تیل و گیس کی خریداری پر خرچ ہورہا ہے جس کے بعد یہ تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے اور آئندہ کے لئے تیل کا حصول بھی خطرے میں پڑچکا ہے تاہم سفارتی سطح پر حوصلہ افزا پیشرفت کے بعد روس کی طرف سے سستا تیل فراہم کرنے کا مثبت جواب ملا اور رواں سال جنوری میں اس کے وفد کی پاکستانی حکام کے ساتھ کامیاب بات چیت ہوئی۔ اس وقت جنوبی ایشیا میں بھارت روسی تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے جبکہ پاکستان کی دگرگوں معاشی صورتحال کے باعث روسی حکام نے سستے تیل سمیت اس کی ادائیگیوں کے معاملے میں بھی لچک دکھائی ہے۔ روس پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے کی دیرینہ خواہش رکھتا ہے لیکن ماضی میں پیدا ہونے والے فاصلوں نے اسے پورا نہ ہونے دیا۔ تیل کی خریداری کا یہ تجربہ باہمی اعتماد سازی میں نہایت اہمیت کا حامل ہے،جس کی روشنی میں دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے پر پیشرفت کا قوی امکان ہے ۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998