حکومت کی مذاکرت کی نیت نہیں، یہ کہتے کچھ اور کرتے کچھ ہیں،شاہ محمود یہ سپریم کورٹ کو تقسیم کرنیکی کوشش اور آئین کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں

17 اپریل ، 2023

لاہور (آئی این پی ) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حکومت کی مذاکرت کی کوئی نیت نہیں، یہ کہتے کچھ اورکرتے کچھ ہیں، یہ آئین کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں، یہ سپریم کورٹ کو تقسیم کرنیکی کوشش اور آئین کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔ ایک انٹرویو میں شاہ محمودقریشی نے کہا کہ بات چیت کے لیے پیرا میٹرز طے کرنا ہوں گے، ایک طرف ڈائیلاگ کی بات دوسری طرف انتقامی کارروائی کر رہے ہیں، علی زیدی اور سیکرٹری جنرل کے پی علی امین گنڈاپور گرفتار ہیں، میں روز پیشیاں بھگتا رہاہوں،عمران پر نئے کیسز بنائے جا رہے ہیں، مذاکرت کی ان کی کوئی نیت نہیں، یہ کہتے کچھ اورکرتے کچھ ہیں، یہ آئین کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں، سپریم کورٹ کو تقسیم کرنیکی کوشش کررہےہیں، یہ توہین عدالت کر رہےہیں،ملک کو انارکی میں دھکیل رہےہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بات چیت سے کبھی انکار نہیں کیا مگر پہل حکومت کرتی ہے، ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں تو بتائیں اس کا ایجنڈا کیا ہوگا؟ آصف زرداری نے کہا ڈائیلاگ غیر مشروط ہونا چاہیے، یہ خوش آئند ہے، ملک کو بھنور سے نکالنے کے لیے پہلی ضرورت نئے انتخابات ہیں، آصف زرداری کہتے ہیں اعتراض الیکشن پر نہیں وقت پر ہے، الیکشن کی ٹائمنگ آپ کے کنٹرول میں نہیں، دو اسمبلیاں تحلیل ہوگئیں، آئین میں یہ قدغن ہے کہ 90 دن کےاندر انتخابات ہونے ہیں، ٹائمنگ آصف زرداری نے طے کرنی ہے نہ شہباز شریف اور نہ میں نے، بلوچستان، سندھ اور قومی اسمبلی کےانتخابات پربات چیت ہوسکتی ہے، اس پر بات چیت کے ذریعے ہم ایک وقت میں الیکشن پر متفق ہوسکتے ہیں۔ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستانی طالبان کو واپس آنا تھا تو فیصلہ ہوا کہ انہیں مین اسٹریم کیا جائے، طالبان کو مین اسٹریم کرنے کے لیے شرائط رکھی گئی تھیں، انہیں کہا گیا کہ پاکستان کے آئین کو تسلیم کرنا ہے، افغانستان سے ہتھیار لیکر نہیں آنا، یہاں آ کر امن سے رہنا ہے، ان کو ری ہیبلیٹیٹ کرنا تھا۔ ، دہشت گردی ایک لعنت ہے، ہمیں مل کر اس کا مقابلہ کرنا ہے، نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔۔