الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے کیلئے APC بلانے کا فیصلہ

17 اپریل ، 2023

لاہور(نمائندہ خصوصی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن کی تاریخ پراتفاق رائےکیلئےاے پی سی (آل پارٹیزکانفرنس ) بلانےکافیصلہ کیاہے، حکومت کو اکتوبر سے پہلےپی ٹی آئی کو مئی کے بعد الیکشن کیلئے رضا مند کرنے کی کوشش ہو گی، انتخابات کے مسائل سپریم کورٹ حل کر سکتی ہے نہ اسٹیبلشمنٹ ،مسائل عوام کےفیصلےسے ہی حل ہونگے،دونوں اداروں کو ان معاملات میں غیر جانبدار رہنا چاہیے۔ لوئردیرمیں افطارتقریب سےخطاب کرتےہوئےسراج الحق نےکہاہےکہ عدلیہ کے لیے سوچنے کی بات ہے کہ لوگ اب ججزکے چہروں سے پہچان جاتے ہیں کہ یہ فلاں پارٹی کا جج ہے،سپریم کورٹ کے ججز خود ایک پیج پر نہیں ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ ملک میں ججز اور الیکشن کمیشن کے عہدیدار بھی سیاسی ہو گئے ہیں۔ سپریم کورٹ سیاست دانوں کو چانس دے کہ وہ اپنے مسائل خود حل کر لیں۔ معاشرہ میں زہریلی پولرائزیشن ہے اور فاصلے بڑھ رہے ہیں،تمام اداروں کی کرپشن اور سیاسی لڑائی سے ملک اس نہج پر پہنچ گیا۔ جماعت اسلامی ایک ہی روز انتخابات کے حق میں ہے اور ہمارا یہ بھی یقین ہے کہ عوام ہی سے فیصلہ لینے سے مسائل حل ہوں گے، پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی بھی قربانی دے، قومی اور دو صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کرے اور ذاتی کی بجائے قومی مفادات کو مدنظر رکھے،صوبوں میں الگ الگ الیکشن ہوئے تو بحران مزید جنم لے گا اور کوئی بھی الیکشن کا نتیجہ تسلیم نہیں کرے گا، حکمران پارٹیاں اور پی ٹی آئی اگر قومی انتخابات پر اتفاق رائے پیدا نہیں کرتیں اور ٹکراؤ پر بضد رہیں تو جماعت اسلامی عوام ہی کی طرف جائے گی۔ اس موقع پر سابق ایم پی اے اعزاز الملک افکاری، سعید گل اور صدر جے آئی یوتھ دیرپائن عتیق الرحمن بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا کہ آئین کے پچاس سال مکمل ہوئے اور جشن منایا گیا، حکمران سیاسی جماعتیں بتائیں پچاس برسوں میں آئین کی کس شق پر عمل درآمد کیا گیا؟یہ لوگ آئین کی ان دفعات کو مانتے ہیں جن میں ان کے مفادات کا تحفظ ہوتا ہے، عوام کے لیے بنائی گئی شقوں سے یہ ناواقف ہیں۔ہمارے پاس پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے لوگ آئے اور کہا کہ ہمارا حصہ بنیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کئی عشروں سے سندھ میں حکومت کر رہی، پی ٹی آئی کے پی کے اور پنجاب میں مسلم لیگ ن نے حکومت کی یہ بتائیں عوام کی بہتری کے لیے کیا تبدیلی لائی؟ پاناما لیکس اورپنڈوراپیپرز میں ان حکمرانوں کے نام ہیں، بنکوں سے قرضے انھوں نے معاف کرائیں، یہ چند فیصد اشرافیہ کبھی ایک پارٹی تو کبھی دوسری پارٹی میں جاتے ہیں۔ امیر جماعت نے کہا کہ اس وقت تمام ادارے آپس میں باہم دست و گریبان ہیں، ان کی لڑائیاں غریب کے لیے نہیں بلکہ اقتدارکے لیے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ اور الیکشن کمیشن غیرجانبدارہو جائیں۔ اسٹیبلشمنٹ سے کہتے ہیں کہ کبھی ایک لیڈر اور کبھی دوسرے لیڈر کو عوام کے کندھوں پر سوار کرنے کی روش ترک کریں، ہم الیکشن اور صرف الیکشن کے لیے مثبت ڈائیلاگ چاہتے ہیں، جج آپس میں متفق نہیں تو ایک شخص23کروڑ عوام کا فیصلہ کیسے کر سکتا ہے،انہوں نے کہا کہ آئین ہی قوم کا مشترکہ ڈاکومنٹ ہے اس پر سب کو متفق ہونا ہو گا۔ کرپشن،سودی معیشت کا خاتمہ ہو وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو اور گڈ گورننس قائم ہو جائے تو ملک کو بیرونی قرضوں کی ضرورت نہیں، صرف جماعت اسلامی ہی ملک کو موجودہ مسائل سے نجات دلانے کی اہلیت رکھتی ہے، باقی سبھی پارٹیاں بری طرح ایکسپوز ہوگئیں ہیں، حکمران ٹولہ جھوٹے نعرے لگا کر عوام کو بے وقوف بناتا ہے، اب ان کی دکانداری مزید نہیں چلے گی۔