الیکشن فنڈز عدم فراہمی رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع، منتقلی نہ ہونے کی وجوہات،کابینہ فیصلےکی تفصیلات شامل،چیف جسٹس سے سیکورٹی اداروں کے سربراہوں کی اہم ملاقات، چیمبر میں بریفنگ

19 اپریل ، 2023

اسلام آباد(جنگ نیوز) الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔عدالت نے 14 اپریل کو اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی کہ وہ فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے پنجاب، خیبر پختونخوا انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو21ارب روپے جاری کرے۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو آگاہ کردیا ہےکہ انتخابات کے لیے فنڈز نہیں مل سکے۔ اسٹیٹ بینک کی طرف سے رقم منتقلی نہیں کی گئی۔وزارت خزانہ کے حکام نے بھی اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے، وزارت خزانہ کی فنڈز سے متعلق رپورٹ سیکرٹری خزانہ حامد یعقوب شیخ نے جمع کرائی۔وزارت خزانہ نے اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی ہے۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں وفاقی کابینہ کے فیصلے اور پارلیمان کو معاملہ بھجوانےکی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ عدالتی حکم پراسٹیٹ بینک کو فراہم کردہ معاونت کی تفصیلات بھی رپورٹ کا حصہ ہیں۔وزارت خزانہ نے رپورٹ میں فنڈز منتقلی پر قانونی نکات بھی شامل کیے ہیں۔اسٹیٹ بینک نے بھی انتخابات کے لیے رقم منتقلی کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں رقم کی منتقلی نہ ہونے کی وجوہات شامل ہیں۔مذکورہ رپورٹس 3 رکنی بینچ کے ممبر ججز کو چیمبرز میں بھجوائی جائیں گی۔واضح رہےکہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں انتخابات کے لیے گذشتہ روز فنڈز کے حوالے سے عملدرآمد رپورٹ جمع کروانےکا حکم دیا تھا۔سپریم کورٹ نے پنجاب میں الیکشن سے متعلق کیس میں اسٹیٹ بینک کو پیر تک 21 ارب روپے براہ راست الیکشن کمیشن کو جاری کرنے کا حکم دیا تھا تاہم گزشتہ روز قومی اسمبلی نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن کو فنڈز کا اجرا مسترد کردیا تھا۔گزشتہ روز قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ سپریم کورٹ نے 21 ارب روپے ایلوکیٹ کرنے کا حکم دیا ہے، ہم نے سپریم کورٹ کےحکم پر رقم مختص کی لیکن اجراکااختیار اسٹیٹ بینک کے پاس نہیں، فنڈز مختص کرنے سے پیسے اکاؤنٹ میں ہی موجود رہیں گے۔ دریں اثناچیف جسٹس آف پاکستان سے 2 اعلیٰ سیکورٹی اداروں کے سربراہوں نے اہم ملاقات کی اور چیمبر میں بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے 2 اعلیٰ ترین سیکورٹی اداروں کے سربراہوں کی اہم ملاقات ہوئی ۔ ملاقات چیف جسٹس آف پاکستان کے چیمبر میں ہوئی، جس میں چیف جسٹس اور پنجاب انتخابات کیس سننے والے جج صاحبان بھی شامل تھے۔ملاقات کے دوران ایک وفاقی سیکرٹری بھی موجود تھے۔ اہم ملاقات میں ملک کی موجودہ سیکورٹی صورت حال ،دہشت گردی کے خلاف جنگ اور انتخابات میں فورسز کی دستیابی کے حوالے مختلف امور پر بریفنگ دی گئی۔ اعلیٰ ترین سطح کی ملاقات 3سے 4 گھنٹے تک جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق اہم ملاقات اچانک نہیں بلکہ پہلے سے طے شدہ تھی۔ اسی سلسلے میں سپریم کورٹ میں ڈیوٹی پر مامور افسران نے ان عہدیداران کا استقبال کیا اور چیف جسٹس کے چیمبر تک پہنچایا ۔سپریم کورٹ آمد پر افسران کے ساتھ کے ان کے اسٹاف کے مختلف عہدیداران بھی تھے تاہم انہیں چیف جسٹس کے چیمبر تک رسائی نہیں دی گئی ۔ اعلی ٰسطح کی ملاقات میں سپریم کورٹ کے انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والے دیگر معزز جج صاحبان نے بھی شرکت کی۔دوسری جانب وزارت دفاع کے لیگل ڈپارٹمنٹ کے افسران نے اٹارنی جنرل آفس میں بھی اہم ملاقات کی، جس کے بعد یہ سپریم کورٹ میں ایک ہی روز میں دوسری اہم اور بڑی ملاقات ہے۔ سپریم کورٹ نے 4اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے حوالے سے حکم دیتے ہوئے جہاں وفاقی حکومت کو 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم جاری کیا تھا، وہیں وفاقی حکومت کو الیکشن کمیشن کی ضرورت کے مطابق سکیورٹی فورسز کی فراہمی کا حکم بھی دے رکھا ہے۔اس حوالے سے حکومت نے 16 اپریل تک الیکشن کمیشن میں مکمل جامع پلان جمع کروانا تھا،تاہم حکومت کی جانب سے مؤقف اپنایا جاتا رہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جاری مختلف آپریشنز کی وجہ سے فورسز دستیاب نہیں اور سپریم کورٹ میں یہ ہونے والی اہم ملاقاتیں بھی 16 اپریل ہی کو ہوئیں ۔