تما م شرائط پوری،آئی ایم ایف سے معاملہ جلد طے ہوجائےگا ، ثاقب نثار سیاسی دکان چمکانےکیلئے عدالت لگاتے تھے،شہباز شریف

19 اپریل ، 2023

راولپنڈی(جنگ نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے سابق چیف جسٹس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہےکہ ثاقب نثارغریب کو انصاف کیلئے نہیں سیاسی دکان چمکانےکیلئے عدالت لگاتے تھے۔ آئی ایم ایف کی آخری شرط دوست ممالک سے فنانسنگ تھی، آرمی چیف نے اس سلسلے میں بے پناہ کاوشیں کیں جو ناقابلِ بیان ہیں۔ پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اظہار خیال اور راولپنڈی میں انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کے دورے میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ مریضوں کا علاج کرنا بہت بڑی عبادت ہے، اس اسپتال کی تعمیر میں 5 ارب روپے لگ چکے ہیں، اسپتال کو بہت پہلے دکھی انسانیت کی خدمت میں کردار ادا کرنا چاہئے تھا۔انہوں نےکہا کہ پچھلی حکومت نے اس اسپتال کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا تھا لیکن کورونا کے دنوں میں بھی اسپتال نے بے پناہ خدمات انجام دیں۔ وزیراعظم نے سابق چیف جسٹس کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص دن رات کہتا تھا کہ شہباز شریف نے 20 ارب روپے کہاں لگائے، وہ شخص کہتا تھا کہ 20 ارب روپے غرق ہوگئے ہیں، اس شخص کانام ہے ثاقب نثار، اگر 20 ارب غرق ہوگئے تھے تو لاہورکا سب سے بڑا کورونا سینٹر کیسے بن گیا، پی کے ایل آئی میں مفت پیوند کاری کا انتظام کیا گیا تھا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ثاقب نثارغریب کو انصاف کیلئے نہیں سیاسی دکان چمکانےکیلئے عدالت لگاتے تھے، ثاقب نثار حنیف عباسی کو شکست دلانےکیلئے شیخ رشید کے ایجنٹ بن کر حلقے میں گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی خدمت کے میدان میں سیاست کو شجرہ ممنوعہ قرار دینا چاہئے، تعلیم اور صحت کے میدان میں سیاست کی قطع اجازت نہیں ہونا چاہئے۔پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہاکہ آئی ایم ایف کی آخری شرط دوست ممالک سے فنانسنگ تھی، آرمی چیف نے اس سلسلے میں بے پناہ کاوشیں کیں جو ناقابلِ بیان ہیں۔ حکومت کو ایک سال ہوگیا، عمومی تاثر تھا اتحاد زیادہ دیر نہیں چل سکتا، اتحادی جماعتوں کی حکومت نے ایک سال بحرانوں کا مقابلہ کیا اور یہ مراحل بھی گواہی ہیں کہ اتحادی ملک کو مسائل سے نکالنے کیلئے کوشاں ہیں۔اتحادیوں میں اختلاف رائے ہوتا ہے، تمام اتحادیوں نے مشاورت میں ہمیشہ اچھا کردار ادا کیا، اتحادیوں کا بھرپور تعاون نہ ہوتا تو حکومت کامیاب نہیں ہوسکتی تھی، ہم کبھی بات مانتے اور کبھی منواتے ہیں، یہی جمہوریت کا حسن ہے، اتحادیوں نے خلوص اور دلجوئی سے مشکل میں بھی تعاون جاری رکھا، جس پرہمارے مخالفین کو جان کے لالے پڑے ہیں کہ اتحاد اب تک کیسے قائم ہے۔ آئی ایم ایف کا معاملہ آخری مراحل پر ہے، آئی ایم ایف کی آخری شرط یہ تھی کہ دوست ممالک بطور ضامن پیسے جمع کروائیں، اس سلسلے میں سپہ سالار نے بے پناہ کاوشیں کیں جو بیان نہیں کرسکتا جبکہ وزیر خزانہ نے بھی بہت محنت کی اور نیندیں حرام کیں۔شہباز شریف نے دعا کی کہ آئی ایم ایف کا معاملہ جلد حتمی نتیجے پر پہنچے جبکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم کشتی کو بیچ منجھدار میں نہیں چھوڑیں گے بلکہ ساحل سے لگائیں گے، مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مدد فتح ضرور آئے گی جس کے بعد ملکی مسائل کم ہوجائیں گے۔ 27 اپریل کو چین کے ہم منصب سے ٹیلی فونک گفتگو ہوگی۔