صنعتوں کی خبرلیجئے

اداریہ
19 اپریل ، 2023

ملکی صنعت کی صورتحال متقاضی ہے کہ اسے گراوٹ کی کیفیت سے نکالنے کی ہر ممکن تدابیر کی جائیں۔ یہ ضرورت بڑی، درمیانہ اور چھوٹی صنعتوں سب ہی میں درکار ہے۔ صنعتیں حکومت کو ریونیو فراہم کرنے اور عام آدمی کے لئے مواقع روزگار پیدا کرنے کا ذریعہ ہیں۔ مگر مشکلات اور رکاوٹوں کی ایک طویل فہرست سے جو متعدد صنعتوں کی بندش کا ذریعہ بن چکی ہے اور دیگر میں زوال پذیری کے رجحانات اجاگر کررہی ہے۔ ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق لارج اسکیل مینوفیکچرنگ انڈسٹریز کی پیداوار میں گزشتہ سال 11.6فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جو لگائے گئے اندازوں سے زیادہ ہے۔ صنعتی زوال پذیری کی وجوہ میں ماہرین کے مطابق فیول کی بڑھتی لاگت، معاشی گراوٹ اور حکومتی پالیسیوں کی بے یقینی شامل ہے۔ حکومت کی جانب سے درآمدات پر پابندیوں کے باعث یکے بعد دیگرے فیکٹریوں کی بندش کا سلسلہ جاری ہے۔ عالمی بینک نے رواں مالی سال کے دوران صنعتی و زرعی شعبے میں منفی 0.4فیصد جی ڈی پی گروتھ ریٹ کی پیش گوئی کی ہے جبکہ آنے والے مہینوں میں زوال پذیری میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ امپورٹ پر پابندی حکومت کی ایسی مجبوری تھی جو ڈالر کی قلت کے باعث پیدا ہوئی۔ یہ پابندی معیشت کے لئے ضرر رساں ثابت ہوئی۔ حکومت کا اندازہ تھا کہ جی ڈی پی گروتھ ریٹ 5.1فیصد ہوگا مگر وزارت خزانہ، عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے مطابق لارج اسکیل مینوفیکچرنگ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ رواں برس جی ڈی پی گروتھ ریٹ ایک فیصد رہے ۔ منفی گروتھ میں فوڈ، تمباکو، ٹیکسٹائل، پیٹرولیم پروڈکٹس اور سیمنٹ کے شعبے نے زیادہ کردار ادا کیا۔ ان مشکلات پر قابو پانے کے لئے ہمارے اکنامک منیجرز کو موثر منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ زرعی شعبے کو زیادہ فعال بناکر کئی نقد آور اشیا کی برآمد سے زرمبادلہ بڑھانے کو اولین ترجیح حاصل ہونی چاہئے۔ جبکہ مال کے بدلے مال اور متبادل کرنسی میں لین دین کی تجارت پر توجہ دینے کی بھی ضرورت ہے۔