سپریم کورٹ کا 10 سال سے آڈٹ نہیں ہوا، چیئرمین PAC نے رجسٹرار کو عید کے بعد طلب کرلیا

19 اپریل ، 2023

اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے گن اینڈ کنٹری کلب اسلام آباد کا ریکارڈ قبضے میں لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ گن اینڈ کنٹری کلب کا آڈٹ کیوں نہیں کرایا جارہا؟ اربوں روپے کے آڈٹ پیراز بن چکے، قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے، چیئرمین پی اے سی نے کلب کے آڈٹ کیلئے نیب اور ایف آئی اے کی مدد لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ آڈٹ پیراز ایف آئی اے اور نیب کو انکوائری کیلئے بھجوا رہا ہوں، پی اے سی نے دس سال سے آڈٹ نہ کروانے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو عید کے بعد طلب کر لیا۔چیئرمین نورعالم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پرنسپل اکائونٹنگ آفیسر کو بلائوں گا،پی اے سی کے پاس دس سال سے سپریم کورٹ کا کوئی آڈٹ پیرا نہیں آیا۔کسی سے نہیں ڈرتا،بطور چیئرمین پی اے سی بہت سی ناراضگیاں مول لی ہیں اور اپنی سیاست کو دائو پر لگا دیا ہے، جو بھی آڈٹ کرانے سے انکار کرے گا اس کو معاف نہیں کرونگا ،انہوں نے کہا کہ ڈپلومیٹک انکلیو کے سامنے سے شروع کریں کہ ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو(شاہراہ دستور)پر کس کے کتنے فلیٹس ہیں،ایف آئی اے اور نیب ان کی منی ٹریل کا پتہ لگائے،پاکستان غریب ہورہا ہے اور یہ لوگ امیر ہوتے جارہے ہیں ، اجلاس میں فیڈرل لاجز پر قابض سرکاری افسروں کیخلاف پولیس ایکشن کا حکم دیا گیا۔کمیٹی نے وزارت ہائوسنگ سے کہا کہ وہ فوری طور پر فیڈرل لاجز خالی کروائیں، اس معاملے میں پولیس کی مدد لینا پڑے تو ضرور لیں۔ نور عالم خان نے چیئرمین سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ وفاقی دارلحکومت میں وزیر اعظم اور صدر مملکت سمیت ،آرمی چیف ،ججز ،جرنیلوں ،سرکاری افسران وفاقی وزراء ،ایم این ایز اور سینیٹرز کو جتنے بھی پلاٹس ملے ہیں اس کا ریکارڈ کمیٹی کے سامنے پیش کریں،پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے گن اینڈ کنٹری کلب اسلام آباد کا آڈٹ نہ ہونے کا نوٹس لے لیا اور کلب کا تمام ریکارڈ قبضے میں لینے کی ہدایت کردی جبکہ کلب کے سربراہ نعیم بخاری کوفوری ہٹانے کی بھی ہدایت کرتےہوئے کہاکہ نعیم بخاری سے گاڑی، دفاتر سمیت تمام مراعات اور سہولیات واپس لی جائیں۔چیئرمین کمیٹی نور عالم نے کہا کہ گن اینڈ کنٹری کلب کا آڈٹ کیوں نہیں کرایا جارہا،پی اے سی نے کلب کے آڈٹ کیلئے نیب اور ایف آئی اے کی مدد لینے کی ہدایت کردی۔نور عالم نے کہا کہ میں یہ آڈٹ پیراز ایف آئی اے اور نیب کو انکوائری کیلئے بھجوا رہا ہوں۔ وزارت بین الصوبائی رابطہ کے حکام نے بتایا کہ ابتدا میں یہ کلب نہیں بلکہ سائوتھ ایشین گیمز کیلئے شوٹنگ رینج تھی،بعد میں اسے گن اینڈ کنٹری کلب بنا دیا گیا،جنرل عارف حسن نے گن اینڈ کنٹری کلب کیلئے حکومت سے فنڈز لئے تھے۔ کمیٹی نے اس معاملہ کی عید کے بعد تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ سیکرٹری بین الصوبائی رابطہ نے بتایاکہ گن اینڈ کنٹری کلب کا لیگل فریم ورک تیار ہو چکا ہے۔وفاقی کابینہ سے قوانین کی منظوری کے منتظر ہیں۔پی اے سی نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ منیجمنٹ کمیٹی نجم سیٹھی کی عدم شرکت پربھی برہمی کا ا ظہار کیا ۔ چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ وزارت ہائوسنگ کرپشن کا گڑھ بن چکا ہے جس اعتراض کو بھی اٹھا کر دیکھ لیں، اس میں اربوں روپے کی بے ضابطگیاں ہیں، کمیٹی نے فیڈرل لاجز میں کئی سالوں سے غیر قانونی طور پر قابض سرکاری افسران کیخلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت کی،کمیٹی نے سیکٹر جی سکس میں سرکاری کواٹر پر قابض پولیس افسران اور اہلکاروں کو فوری طور پر بے دخل کرنے کیلئے آئی جی اسلام آباد کو فوری طور پر خط لکھنے، وزارت ہائوسنگ کے دیگر آڈٹ اعتراضات میں سیکرٹری ہائوسنگ کو فوری انکوائری کرنے اور رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ۔چیئرمین پی اے سی نے وزارت ہائوسنگ کو لاجز خالی کرانے کی ہدایت کرتےہوئےکہا کہ اگر پولیس کی مدد لینا پڑے تو ضرور لیں۔ سیکرٹری ہائوسنگ نے کمیٹی کوبتایاکہ فیڈرل لاجز اسلام آباد میں 252 سرکاری افسران قابض ہیں، فیڈرل لاجز میں دوسرے شہروں سے آئے افسران کو ایک سال کیلئے رہائش دی جاتی ہے، مدت مکمل ہونے پر 6 ماہ کی توسیع کی جاتی ہے۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ اس وقت 252 افسران ایسے ہیں جو کئی سال سے فیڈرل لاجز میں مقیم ہیں، 150 افسران نے عدالت سے حکم امتناع لے رکھا ہے۔کمیٹی میں سپریم کورٹ کے آڈٹ کامعاملہ بھی زیرغورآیا، کمیٹی نے سپریم کورٹ کی جانب سے آڈٹ نہ کرانیکا نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کرلیا۔نوعالم نے کہا کہ وزارت ہائوسنگ نے پی اے سی کی ہدایات کے باوجود ریکارڈ کیوں نہیں دیا؟ ڈپلومیٹک انکلیو کے سامنے سے شروع کریں، ون کانسٹی ٹیوشن بلڈنگ میں کس کے کتنے فلیٹس ہیں؟ ایف آئی اے اور نیب ان کی منی ٹریل کا پتہ لگائے۔ پاکستان غریب ہو رہا ہے اور یہ لوگ امیر ہوتے جارہے ہیں۔وزارت ہائوسنگ نے بتایا کہ ون کانسٹی ٹیوشن ایونیو میں 200 افراد کے فلیٹس ہیں،چیئرمین پی اے سی نے چیئرمین سی ڈی اے نور الامین مینگل سے استفسار کیا کہ ججز، ارکان پارلیمنٹ، وفاقی کابینہ کے ارکان، قومی اسمبلی، سینیٹ سٹاف کو ملنے والے پلاٹوں کی تفصیلات طلب کی تھیں؟ چیئرمین پی اے سی نے پلاٹوں کی تفصیلات نہ بھجوانے پر چیئرمین سی ڈی اے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے اور ہدایت کی کہ اس کا ریکارڈ کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔پی اے سی نے ڈی جی ایف آئی اے کو بھی ہدایت کی کہ تین سال سے زائد عرصہ ایک ہی سٹیشن پر تعینات تمام افسران کو فوری تبدیل کیا جائے۔