حکومت نے 3 ارب ڈالر کی مزید فنانسنگ کا پلان IMF کو دیدیا

19 اپریل ، 2023

اسلام آبا (مہتاب حیدر) معلوم ہوا ہے کہ پاکستان نے جون 2023 کے آخر تک 5 سے 6 ارب ڈالرز کے فرق کو پورا کرنے کے لیے اپنے نظرثانی شدہ بیرونی فنانسنگ پلان کا اشتراک کیا ہے اور آئی ایم ایف سے جلد از جلد اسٹاف لیول معاہدہ کرنے کی درخواست کی ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 6 ارب ڈالر کے فرق کو پورا کرنے پر اصرار کرتے ہوئے فنانسنگ کی درست ضرورت پر اختلافات برقرار ہیں لیکن پاکستانی حکام جون 2023 کے آخر تک بیرونی مالیاتی فرق کو 4 سے 5 ارب ڈالر کی حد میں پیش کر رہے ہیں۔ تاہم آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام، جنہوں نے واشنگٹن کا دورہ کیا اور کچھ اسلام آباد سے بھی زوم کے ذریعے شرکت ہوئے، کے ساتھ حالیہ ملاقات کے دوران یہ واضح کیا کہ پاکستان کو فنڈ اسٹاف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے 6 ارب ڈالر کی فنانسنگ کا انتظام کرنے کے لیے ایک قابل اعتماد منصوبے کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت پاکستانی اعلیٰ حکام اس وقت عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب کا دورہ کر رہے ہیں اور سائیڈ لائز پر 2 ارب ڈالرز کے اضافی ذخائر پر ایک معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں جاری ہیں۔ سعودی عرب سے مزید حکومت تا حکومت (جی ٹو جی) امداد کا بھی امکان ہے لیکن اس مرحلے پر کچھ بھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے۔ دوسری جانب متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی آئی ایم ایف کو 1 ارب ڈالر کے اضافی ڈپازٹ کے لیے اپنا وعدہ دیا اور رقم کو مزید بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں۔ عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اضافی بیرونی مالیاتی ضروریات کی فراہمی کے بارے میں اگلے چند دنوں میں اعلانات کا امکان ہے۔ دوسری جانب چینی حکومت کی جانب سے تجارتی بینکوں کے ذریعے 1 ارب ڈالر فراہم کرنے کا بھی امکان ہے۔ پاکستانی حکام نے بات چیت کے دوران آئی ایم ایف کو بتایا کہ اسٹاف لیول معاہدے سے اسلام آباد کو کثیر الجہتی قرض دہندگان سے مزید مالی اعانت اور ابوظہبی میں مقیم بینکوں سے تجارتی قرضے حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ ورلڈ بینک کے RISE پروگرام کے ساتھ ساتھ ایشین انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے تعاون سے 900 ملین ڈالر مل سکتے ہیں۔ حکومت کو یہ بھی توقع ہے کہ سیلاب کی امداد پر منصوبے کی مالی اعانت سے ڈالر کی آمد بھی آئے گی۔ رابطہ کرنے پر وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ وہ اسٹاف لیول معاہدہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنے کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔