ثاقب نثار سیاسی دکان چمکانے کیلئے عدالت لگاتے رہے، وزیراعظم

19 اپریل ، 2023

راولپنڈی،اسلام آباد(جنگ نیوز،مانیٹرنگ سیل)وزیراعظم شہبازشریف نےکہاہےکہ ثاقب نثار سیاسی دکان چمکانے کیلئے عدالت لگاتے رہے ، دنیامیں کبھی ایسانہیں ہوا قانون بنانہ ہوعدالت کہے عملدرآمدنہیں ہوگا،اتحادیوں میں اختلاف ہوتوکبھی بات مان لی جاتی ہےکبھی منوالی جاتی ہے،اتحادی جماعتوں اور تقریب سے خطاب میں کہاکہ مخالفین پریشان حکمران اتحاد ٹوٹا کیوں نہیں، جس کشتی میں سوار ہیں اسے کنارے لگائینگے، تعلیم، صحت پر سیاست نہیں ہونی چاہئے،گزشتہ روزراولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی ٹرانسپلانٹیشن ہسپتال کے دورہ کے موقع پر وزیراعظم شہبازشریف نےکہاکہ مجھے آج یہاں جدید آپریشنز دیکھ کر خوشی ہورہی ہے جس کے لیے میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں۔ لاہورکے پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ کیلئے ایک شخص دن رات کہتا تھا کہ یہ 20 ارب روپے شہباز شریف نے کہاں لگائے؟ یہ پیسے غرق ہوگئے، اس شخص کا نام ثاقب نثار ہے، اگر 20 ارب روپے غرق ہوئے تھے تو پی کے ایل آئی لاہور کا سب سے بڑا کورونا سینٹر کیسے بن گیا تھا؟ ثاقب نثار سیاسی دکان چمکانے کے لیے ہفتہ اتوار کو بھی عدالتیں لگا لیتے تھے، اگر واقعی 20 ارب روپے غرق ہوئے تو آپ نے کیوں عوام کو نہیں بتایا کہ یہ پیسے فلاں فلاں مد میں ہڑپ کرلیے گئے؟ آج بڑی مشکل سے پی کے ایل آئی کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کی کوشش جاری ہے، ثاقب نثار وہاں اپنے بھائی کو لگوانا چاہتے تھے اور فرشتہ صفت انسان ڈاکٹر سعید اختر کو عدالت میں بلا کر بےعزتی کرتے تھے جو امریکا سے ملین ڈالرز کی تنخواہ چھوڑ کر پاکستان کی خدمت کرنے آئے تھے۔عوامی خدمت کے میدان میں سیاست کو شجرممنوع قرار دینا چاہیے، کوئی حکومت آئے جائے لیکن تعلیم اور صحت کے میدان میں سیاست کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ یہ کہتے ہوئے بڑی تکلیف ہوتی ہے کہ جن لوگوں نے محنت کرکے کام کیا اور عوام کی خدمت کی انہیں نیب نیازی گٹھ جوڑ نے جیلوں میں پہنچا دیا تھا۔ خدا کا شکر ہے کہ اس ہسپتال میں دوبارہ زندگی آچکی ہے، خدا کرے دوبارہ کبھی ثاقب نثار جیسے لوگوں کی نظربد نہ لگےبعدازاں اتحادی جماعتوں کےاجلاس سےخطاب میں وزیراعظم شہبازشریف نےکہاکہ ہماری حکومت کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے، ایک عمومی تاثر تھا یہ اتحاد زیادہ دیر نہیں چل سکے گا، مخالفین ہر جگہ بات کرتے تھے یہ حکومت چند دن کی بات پھر اندھیری رات، ایک سال بحرانوں، چیلنجز کا اکٹھے مقابلہ کیا، اختلاف رائے ہوتا ہے، ایک دوسرے کی بات کو سنا جاتا ہے، ایک دوسرے کی بات کو سننا جمہوریت کا حسن ہے۔ اتحادیوں کے ساتھ مل کر چل رہے ہیں، سب نے مل کر اس کشتی کو آپریشنل رکھا ہے، میں تنہا کچھ نہیں ہوں، دنیا میں ایسا نہیں ہوا ابھی قانون اصل شکل میں نہیں آیا اس کو تین رکنی بینچ نے کہا نافذ العمل نہیں ہوگا، آج بار کونسلز ہماری محبت نہیں قانون کی عمل داری کی بات کر رہی ہیں، بار کونسلز نے بھی کہا غلط فیصلہ ہوا، اس حوالے سے بھی اتحادی حکومت نے بہت معاونت کی۔کامران مرتضٰی، اعظم نذیر تارڑ نے معاونت کی، مخالفین کو لالے پڑے ہیں یہ اتحاد کیوں نہیں ٹوٹا، مخالفین کو لالے پڑے ہیں کہ بلاول بھٹو زرداری نے علیحدہ راستہ کیوں نہیں اپنایا، اس کی جتنی بھی تحسین کی جائے کم ہے، آئی ایم ایف کا معاہدہ آخری مراحل میں ہے، اسحاق ڈار نے دن رات اس حوالے سے کام کیا۔ ہمارے سپہ سالار کی بھی اس حوالے سے بے پناہ کاوشیں ہیں، جس کشتی میں سوار ہیں اس کو کنارے لگائیں گے منجدھار میں نہیں چھوڑیں گے۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن میں علاج کی سہولیات کے باقاعدہ آغاز کا افتتاح کیا جہاں انہوں نے انسٹی ٹیوٹ کے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا اور علاج معالجہ کی سہولیات کا جائزہ لیا۔