پوشیدہ انمول خزانے کا کھوج!

ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی
20 اپریل ، 2023

"آپ آزاد ہیں،آپ ریاست پاکستان میں آزاد ہیں کہ اپنے مندر میں جائیں یا اپنی مسجد میں اور یا کسی اورعبادت گاہ ،آپکا تعلق چاہے کسی بھی مسلک یا عقیدے سے ہو۔۔ ریاست کو اس سے کوئی سروکار نہیں‘‘۔ یہ تاریخی الفاظ بانی پاکستان قائداعظم نے گیارہ اگست 1947ء کو نوزائیدہ ریاست پاکستان کے دارالحکومت کراچی میں دستورساز اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اداکئے، آج 77سال بعد قائداعظم کا یہ فرمان ایک مرتبہ پھروفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے پرائم منسٹر آڈیٹوریم میں گونجا جب پاکستان ہندو کونسل کے زیراہتمام ورلڈ ہیریٹج ڈے کے موقع پر میری تصنیف بعنوان ’’ٹاپ ہندرڈ مینارٹیز ہیریٹج سائٹس آف پاکستان‘‘کی تقریب رونمائی اور’’آل پاکستان مینارٹیز ہیرٹج فوٹو کونٹسٹ ‘‘جیتنے والوں کے مابین انعامات تقسیم کئے گئے، قائداعظم کے نام منسوب قومی تاریخ میں اپنی نوعیت کی منفرد پُروقار تقریب کے مہمانِ خصوصی کیلئے وزیراعظم میاں شہباز شریف مدعو تھے جبکہ اس موقع پر منسٹر فیڈرل ایجوکیشن رانا تنویر سمیت مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرحضرات ،دوست ممالک کے سفراء کرام /ڈپلومیٹس اور دیگر شرکاء کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ موجودہ پاکستان کی سرزمین ہزاروں سال پرانی تاریخ کے حامل پوشیدہ ان گنت تعمیراتی عجائبات اورقدیم مذہبی مقامات سے مالامال ہے جو ہمارے شاندارقومی ورثے کاانمول حصہ ہیں۔ ملک بھر میں واقع غیر مسلم اقلیتوں بشمول ہندو، بدھ، جین ، سِکھ،جیوش،پارسی اور کرسچیئن کمیونٹی کی مقدس عبادت گاہوں کی شناخت کیلئے آل پاکستان مینارٹیز ہیریٹیج فوٹو مقابلہ منعقد کرایا گیا،نامعلوم مقامات کا کھوج لگانے کی خاطر اس مقابلے کو کامیاب بنانے کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر مختار نے روزِ اول سے اس کاوش کو قومی کاز قرار دیتے ہوئے اپنا فعال کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی اور ملک بھر کی ڈھائی سو کے لگ بھگ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے طلبا ء و طالبات کی بھرپور شمولیت یقینی بنائی،ایک ماہ کے مختصر عرصے میں ملک بھر سے 581شرکاء کی جانب سے 1256تصاویر موصول ہوئیں جن میں درج بیشتر معلومات منتظمین کیلئے بھی حیران کُن تھیں کہ ہمارے ملک میں قدیمی مذہبی مقامات کی صورت میں ایسا انمول خزانہ پوشیدہ ہے جو ہمارے شاندار ماضی کا خاموش گواہ بھی ہے ۔تصاویر کی بڑی تعدادکو مدنظررکھتے ہوئے ٹاپ تھری کی بجائے ٹاپ ہنڈرد ہیریٹج مقامات کو سلیکٹ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ صرف تین لوگوں کو انعامات سے نوازنے کی بجائے 100شرکاء کو فاتح قرار دے کر تعریفی سرٹیفکیٹ اور کیش انعام سے نوازا جائے جبکہ مقابلے میں حصہ لینے والے سب شرکاء کو حوصلہ افزائی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے، اس موقع پر یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ مقابلے کے شرکاء کی کاوش کو کتابی صورت میں بھی محفوظ کیا جائے ۔ میں نے اپنی کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پراظہارِ خیال کیا کہ قائداعظم نے غیرمسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے نوزائیدہ ریاست کو ایک ماڈل ویلفیئرمثالی ملک میں ڈھالنے کیلئے 11اگست 1947 کو دستور ساز اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران ایک واضح روڈ میپ فراہم کیا،مجھے فخر ہے کہ ہمارے بڑے اُن ہندو غیر مسلم گھرانوں میں شامل تھے جنہوں نے قائداعظم کی اپیل پر نقل مقانی کا ارادہ ترک کرکے پاکستان کو اپنی دھرتی ماتا بنا لیا ۔میں نے قائداعظم کے وژن پر چلتے ہوئے 2002ء میں عوامی ایشوز کے دیرپا حل کیلئے پارلیمانی سیاست کا انتخاب کیا تو قائداعظم کا وژن منتخب کیا، میں نے انسان دوست شخصیات کی زندگیوں کا مطالعہ کیا، یہ میری کاوشوں کا نتیجہ ہےکہ 19جون 2014ء کو سپریم کورٹ کے روبرو میرے دلائل کی روشنی میں غیرمسلم اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے تاریخی فیصلے میں ریاست کی طرف سے ایسے چند اقدامات شامل ہیں جو پاکستان میں رہنے والی اقلیتی برادریوں کے ساتھ ماضی میں کی گئی غلطیوں کاازالہ کریں گے،میرا حالیہ کارنامہ تصاویری مقابلے میں حصہ لینی والی تصاویر کے نتیجے میں ٹاپ ہنڈرڈ اقلیتی مقدس مقامات کو ایک کتاب کی صورت میں منظرعام پر لانا ہے،میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور صوبائی کلچر منسٹرسید سردار علی شاہ کا بھی اس نیک مقصد میں تعاون فراہم کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں ۔میری یہ کتاب پاکستان کی نئی نسل کیلئے ایک تحفہ ہے جس میں اقلیتی ورثے کے مقامات کے بارے میں قیمتی معلومات موجود ہیں،مجھے یقین ہے کہ یہ کتاب ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مذہبی سیاحت کے فروغ کیلئے بھی ایک بہترین ذریعہ ثابت ہو گی جس کے ذریعے ہم عالمی سطح پر اپنے ملک کا امیج بہتر کر سکتے ہیں۔


(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)