ٹرین میں آگ لگنے کا افسوسناک واقعہ

اداریہ
29 اپریل ، 2023

کراچی سے لاہور جانے والی کراچی ایکسپریس کی بزنس کلاس میں آگ لگنے سے خاتون و چار بچوں سمیت 7 افراد کے زندہ جل جانے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے اور اس کا نہ صرف باریک بینی کے ساتھ ہر اعتبار سے جائزہ لینا ضروری ہے بلکہ ایسے موثر اقدامات بروئے کار لانے پر خصوصی توجہ دی جانی چاہئے جن کے ذریعے مستقبل میں اس نوع کے واقعات کی روک تھام کی جا سکی۔ سابقہ حکومت کے دور میں تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کے لئے جانے والے کئی افراد بوگی میں بھڑکنے والی آگ کے باعث نذر اجل ہوگئے تھے ٹرینوں کے بڑے حادثات سمیت پھاٹکوں پر رونما ہونے والے بعض المیوں کی تحقیقاتی رپورٹیں یقینی طور پر مرتب ہوتی ہیں مگر اچھا ہو کہ ان سے اخذ کردہ نتائج پر زیادہ سنجیدگی سے توجہ دی جائے اور ایک طرف حادثات کی روک تھام کی تدابیر زیادہ موثر نظر آئیں دوسری جانب مسافروں کے لئے ٹکٹوں کی خریداری سے لیکر سفر کے مختلف مراحل کو آسان بنایا جا سکے۔ وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر ریلوے نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری، زخمیوں کے علاج معالجے سمیت جو ہدایات دیں ان پر سختی سے عمل کیا جانا چاہئے۔ تاہم اس امر کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے کہ بوگیوں کو ہر اعتبار سے درست حالت میں رکھنا، بیت الخلائوں کے ٹوٹے دروازوں کی بروقت مرمت کرنا اور مختلف مراحل پر بدنظمی و رشوت کا کلچر ختم کرنا بھی ریلوے حکام کی ذمہ داری ہے۔ ٹکٹوں کی فروخت کے نظام میں شفافیت ادارے کی ساکھ کی سب سے بڑی علامت ہوتی ہے۔ جبکہ ٹرینوں کے اوقات کی پابندی کا خیال رکھ کر مسافروں کی کئی مشکلات کا ازالہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ بات ذہن میں رکھنے کی ہے کہ ٹرانسپورٹ مافیا ریلوے کی اچھی کارکردگی کو اپنے مفاد کے منافی سمجھتی ہے اور اسے نقصان پہنچا کر کراچی سرکلر ریلوے جیسی مفید سروس بند کرا چکی ہے۔ اس باب میں چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔