حکومت انتخابات ستمبر میں کرانے پر تیار، تجویز عمران کے سامنے رکھیں گے، PTIمذاکرات منگل تک مئوخر

29 اپریل ، 2023

اسلام آباد(جنگ نیوز/ایجنسیاں)حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ایک ہی روز انتخابات کے حوالے سے مذاکرات کا دوسرا دور بھی بے نتیجہ ختم ہو گیا اور فریقین نے کسی ڈیڈ لاک کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے اسے منگل تک ملتوی کردیا۔ مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے جس میں ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے بجٹ کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کی پیشکش کی ہے ۔حکومت نے ستمبر میں انتخابات کروانے کی تجویز دی ہے جس پر پی ٹی آئی وفد نے عمران خان سے بات کرنے کی ہامی بھرلی ہے۔ذرائع کے مطابق عمران خان حکومت سے مذاکرات میں الیکشن کی تاریخ کے معاملے پر لچک دکھانے کے لیے تیار ہیں۔آئندہ اجلاس میں بریک تھرو اور معاہدے کے ضامن کے معاملات پر غور کا امکان ہے۔مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اسحق ڈار نے منگل کو آخری راؤنڈ کا عندیہ دیتے ہوئے کہاکہ کوئی ڈیڈ لاک نہیں‘شاہ محمودکے مطابق مثبت پیشرفت ہوئی ہے ‘کشورزہرہ کا کہنا ہے کہ ہمیں آپس میں معاملات طے کرنے چاہئیں ورنہ کوئی اورآجائے تو پھر سب روتے ہیں جبکہ فواد چوہدری نے کہاکہ گرفتاریاں بند نہ ہوئیں تو معاملات ڈی ریل ہوجائیں گے ۔ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے مذاکرات میں مؤقف اپنایا کہ معاشی صورتحال کے باعث بجٹ پیش کرنا ضروری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے حکومتی تجویز پر مشاورت کا وقت مانگ لیا اور کہا کہ بجٹ پیش کرنا ضروری ہے تو مئی میں بھی کیا جا سکتا ہے، ایک ساتھ انتخابات کے لیے آئینی ترمیم ضروری ہو گی۔ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے کہا کہ اتفاق رائے ہو گیا تو قانونی اور آئینی رکاوٹیں دور کی جائیں گی۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کے مثبت رویے کی وجہ سے پی ٹی آئی مذاکرات آگے بڑھانے پر رضامند ہے ۔ ذرائع کےپی ٹی آئی رہنماؤں نے جولائی میں انتخابات کا مطالبہ کیا تھا جس پر حکومت نے جون میں بجٹ پیش کرنے کی حکومتی مجبوری ظاہر کی۔ ذرائع کا کہنا ہے پی ٹی آئی کی جانب سے آئینی ترمیم کا کہہ کر اسمبلی واپسی کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ حکومت 2 ماہ قبل انتخابات پر لچک دکھائے تو ہم بھی لچک دکھا سکتے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے حکومتی رہنماؤں نے نواز شریف اور آصف زرداری کے سامنے معاملہ رکھنے کا کہا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے حکومتی ارکان سے سوال کیا کہ الیکشن اکتوبر یا بعد میں ہوتے ہیں تو پی ٹی آئی کو کیا ملے گا؟ اکتوبر میں انتخابات کی صورت میں صوبائی حکومتوں کی بحالی پر بھی بات چیت ہوئی۔ ذرائع کا کہنا ہے حکومتی ممبران کا کہنا تھا اصل فیصلہ پی ڈی ایم قیادت اور نواز شریف کریں گے۔ذرائع کا بتانا ہے حکومتی ٹیم کا مؤقف تھا کہ بجٹ گزرنے کے بعد الیکشن کے فیصلے ہوں گے جبکہ پی ٹی آئی کے وفد نے مطالبہ کیا کہ بجٹ سے پہلے الیکشن کی تاریخ کا تعین کیا جائے، جس پر حکومتی ممبران کا کہنا تھا ملکی مفاد میں تمام اسٹیک ہولڈرز مشترکہ فیصلہ کریں۔ذرائع کے مطابق اب تک ہونے والے مذاکرات پر پی ٹی آئی اور حکومتی رہنما اپنی اعلیٰ قیادت کو بریفنگ دیں گے ۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ تحریک انصاف کی کمیٹی عمران خان کی جانب سے دی گئی ہدایات سے پیچھے ہٹنے سے گریزاں ہےجبکہ حکومتی ذرائع کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی کے تین مطالبات ماننا مشکل ہے‘پی ٹی آئی کے تینوں مطالبات ماننے پر کوئی اتحادی راضی نہیں ہے۔نیوزایجنسیوں کے مطابق پی ٹی آئی سے مذاکرات کے آغاز سے قبل جمعہ کوقائد ایوان سینیٹ سینیٹر اسحق ڈار کے چیمبر میں حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ارکان کی اہم ملاقات ہوئی۔اجلاس میں اسحق ڈار، یوسف رضا گیلانی، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور نوید قمر شریک ہوئے ۔اس حوالے سے جب اعظم نذیر تارڑ سے سوال کیا گیا کہ کیا اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے حکومتی تجاویز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ابھی گفتگو جاری ہے حتمی شکل کیسے دی جا سکتی ہے۔بعد ازاں پی ٹی آئی وفد بھی مذاکرات کے لیے پارلیمنٹ ہاوس پہنچ گیا۔وفد میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری اور بیرسٹر علی ظفر شامل ہیں جنہوں نے چیئرمین سینیٹ سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی۔اس کے بعد حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان پارلیمنٹ ہاوس کے کمیٹی روم نمبر تین میں مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ شروع ہوا۔ڈیڑھ گھنٹے تک مذاکرات کے بعد کچھ دیر کا وقفہ کیا گیا اور سینیٹر اسحق ڈار نے بتایا کہ 15 منٹ کے بعد دوبارہ مذاکرات شروع ہوں گے۔مذاکرات کے دور کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ آج ہونے والی پیشرفت دونوں فریقین اپنے اپنے سائیڈ پر جا کر شیئر کریں گے اور درمیان میں یکم مئی کی چھٹی بھی ہے تو ہم منگل دو مئی کو دوبارہ ملیں گے۔انہوں نے منگل کو آخری راؤنڈ کا عندیہ دیتے ہوئے کہاکہ کوئی ڈیڈ لاک نہیں‘دونوں جانب سے پیشرفت ہوئی ہے، دونوں نے اپنی اپنی تجاویز دی ہیں۔دونوں سائیڈ کے پروپوزل کو میڈیا پر شیئر نہیں کر سکتا، ہم تجاویز کو حکومت اور اتحادیوں کے سامنے رکھیں گے۔اس حوالے سے شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج کی پیش رفت پر عمران خان کو اعتماد میں لیں گے اور اس تناظر میں منگل کو بات ہو گی۔جمعہ کو گفتگو کا آغاز ہی اس نکتہ پر ہوا کہ اسلام آباد میں جو گرفتاریاں ہوئی ہیں ان کا کوئی جواز نہیں ہے۔ایک طرف مذاکرات دوسری طرف ایسا ماحول ہے تو حکومتی نمائندوں سے یہی کہا گیا کہ یہ کیا جا رہا ہے، کیا مذاکرات کے لیے ایسا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں جس پر ان کو ہماری بات سمجھ آئی اور ہمارے 33 کارکنان کو رہا کردیا گیا ۔ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جمعہ کو ہم نے مناسب پیش رفت حاصل کی، تحریک انصاف نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔آج ہم لاہور جائیں گے، پیشرفت پر پارٹی چیئرمین عمران خان کو اعتماد میں لیں گے۔تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ مذاکرات بڑے اچھے ماحول میں ہوئے، مذاکرات کے ساتھ گرفتاریوں کا معاملہ پورے عمل کو تباہ کر دے گا، حکومتی وزرا کہہ رہے ہیں وہ گرفتار نہیں کر رہے۔ اگرمعاملات کو بہتری کی جانب لے جانا ہے تو گرفتاریوں کا سلسلہ نہیں ہونا چاہیے، آج فرخ حبیب کو ایئرپورٹ پر روک لیا گیا، علی امین گنڈا پور کی ضمانت کے بعد انہیں پھر گرفتار کر لیا گیا، جو بھی گرفتاریاں کر رہا ہے وہ مذاکرات کو خراب کر رہا ہے ۔ ضروری ہے ماحول کو بہتر رکھنا ہو گا ورنہ معاملات ڈی ریل ہو جائیں گے۔