پارلیمنٹرین نہیں سنبھال پاتے تو کتنی دفعہ دوسروں کو سنبھالنا پڑا ، کشور زہرا

29 اپریل ، 2023

کراچی(ٹی وی رپورٹ)جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“میں میزبان شاہزیب خانزادہ سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی رہنما کشور زہرا نے کہا ہے کہ پارلمنٹرین نہیں سنبھال پاتے تو کتنی دفعہ دوسروں کو سنبھالنا پڑا ہے، وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا کہ مذاکرات میں جو حل نکلے گا وہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد سب کو قبول ہوگا، سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ مذاکرات کامیاب ہوں یا ناکام حکومت اور پی ٹی آئی کو نقصان ہے۔ ایم کیو ایم کی رہنما کشور زہرا نے مزید کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ گلی کوچوں کی تلخ گفتگو سیاسی پلیٹ فارم پارلیمنٹ میں آگئی ہے، مذاکراتی کمیٹیوں میں بہت سنجیدہ اور قابل لوگ شامل ہیں، حکومت اور پی ٹی آئی کے وفود کے مابین بہت اچھے ماحول میں گفتگو ہوئی ہے، بہت ممکن ہے حکومت اور پی ٹی آئی ایک دن انتخابات پر مان جائیں، میں یہ نہیں کہوں گی کہ کوئی ہار گیا یا کوئی جیت گیا، ایم کیو ایم مذاکرات پر یقین رکھنے والی پارٹی ہے، سب سے پہلے خالد مقبول صدیقی نے مذاکرات کا ساتھ دینے کی بات کی تھی، گزشتہ کچھ عرصے میں اراکین پارلیمنٹ کا وقار بہت مجروح کیا گیا، پارلیمنٹرینز کی غلطیاں ہوسکتی ہیں لیکن ان کی خدمات بھی ہیں، پارلیمنٹرین نہیں سنبھال پاتے تو کتنی دفعہ دوسروں کو سنبھالنا پڑا ہے، اس میں سنبھالنے والے بھی برے بنتے ہیں ہٹائے جانے والے بھی برے بنتے ہیں، ایک دفعہ فیصلہ کرلینا چاہئے کس کی کیا ذمہ داری ہے، امید ہے منگل تک کوئی نہ کوئی نتیجہ نکل آئے گا، حکومت اور پی ٹی آئی دونوں دو قدم آگے بڑھے ہیں۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا کہ گزشتہ روز 180اراکین اسمبلی نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کیا، شہباز شریف نے عمران خان سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کئے، قومی اسمبلی کے ارکان کی اکثریت کی خواہش ہے اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں، 63اے کی تشریح میں آئین دوبارہ لکھنے سے مسائل پیدا ہوئے، 63اے کی تشریح کے خلاف ہماری درخواست سماعت کی منتظر ہے۔ عطاء تارڑ کا کہنا تھا کہ معاشی مشکلات اور آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے پورے سال کا بجٹ دینا ضروری ہے، ن لیگ نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے ساتھ مذاکرات شروع کئے حتمی فیصلہ بھی ان کی مشاورت سے ہوگا، تحریک انصاف اب الیکشن کی تاریخ پر عمران خان سے رہنمائی لے گی، یہ ضد سمجھ نہیں آتی کے پنجاب میں الیکشن وسط ستمبر سے پہلے کیوں ہونے ہیں؟، صرف پنجاب پر زور کیوں ہے کے پی میں الیکشن کی بات کیوں نہیں کی جاتی، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی اسمبلیاں اب بحال نہیں کی جاسکتیں، پنجاب میں 63اے والی غلطی کو ٹھیک کرنا ہوگا، عدالت 63اے کے فیصلے پر ریویو سماعت کیلئے مقرر کرکے کوئی فیصلہ کرے، حمزہ شہباز کی ریویو پٹیشن سپریم کورٹ میں زیرالتواء ہے اسے فکس کیا جائے، انصاف صرف تحریک انصاف کیلئے نہیں تمام سیاسی جماعتوں کیلئے ہونا چاہئے، پارلیمنٹ سپریم ہے اس کے فیصلے پر سوال نہیں ہوسکتا، وزیراعظم اور کابینہ پارلیمنٹ کی پابند ہیں، ہم سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کو وقت سے پہلے تحلیل نہیں کراسکتے، تحریک انصاف الیکشن کیلئے اکتوبر کی تاریخ پر اتفاق کرلے تو اچھا ہوگا، پنجاب میں 14مئی کے انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن، انتظامیہ اور پی ٹی آئی سمیت تحریک انصاف کی بھی تیاری نہیں ہے، مذاکرات میں جو حل نکلے گا وہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد سب کو قبول ہوگا۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ حکمراں اتحاد اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیمیں نامعلوم قسم کے اعتماد میں مبتلا نظر آرہی ہیں، اسلام آباد کے حالات و واقعات بتاتے ہیں کہ مذاکرات میں بہت دیر ہوچکی ہے، مذاکرات کامیاب ہوں یا ناکام ہوں حکومت اور پی ٹی آئی کو نقصان ہے، حکومت اور پی ٹی آئی الیکشن کی نئی تاریخ پر اتفاق کرلیں جسے سپریم کورٹ بھی تسلیم کرلے تو ان کے ساتھ سپریم کورٹ بھی پھنس جائے گی، حکمراں اتحاد، تحریک انصاف اور سپریم کورٹ نے مل کر آئین پاکستان کو غیرموثر کردیا ہے۔