9مئی کے واقعات افسوسناک ،قوم اپنے شہداء کیساتھ کھڑی ہے،وزراء/ارکان اسمبلی

26 مئی ، 2023

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر) صوبائی وزرا اور ارکان بلوچستان اسمبلی نے کہا ہے کہ شہداء ہمارے قومی ہیرو ہیں جنہوں نے ایک بہت بڑے مقصد کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ملک کے اندرونی و بیرونی دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنایا 9 مئی کے واقعات افسوسناک ہیں ،پوری قوم اپنے شہداء کے ساتھ کھڑی ہے ،پشین نادرا آفس میں سہولیات کے فقدان و عملے کی کمی اور مستونگ میں ایم آر ڈی موبائل وین کے استعمال کے مسئلے پر ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر خان موسیٰ خیل نے ڈی جی نادرا بلوچستان کو پیر کو بلوچستان اسمبلی طلب کرلیا ۔ جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے کہا کہ آج ایک انتہائی اہم دن ہے پورے ملک میں یہ دن منایا جارہا ہے ، شہداء ہمارے قومی ہیرو ہیں انہوں نے ایک بہت بڑے مقصد کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے ملک کے اندرونی و بیرونی دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنایا ، انہوں نے کہا کہ آج کا دن تجدید عہد کا دن بھی ہے کہ ہم اپنے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ انہوں نے جس عظیم مقصد کیلئے قربانیاں دیں ان کی قربانیوں کو مشعل راہ بناکر ملک کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ گلزار امام شمبے کی گرفتاری اداروں کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ بیروزگاری کی وجہ سے نوجوانوں کے غلط راستے پر چلنے کا تاثر غلط ہے اگر کوئی وزیر ملازمتوں کے پیسے لے رہا ہے کم از کم معزز رکن اس کی نشاندہی ہی کریں ۔ ہمارے دور میں نوجوانوں کو ہزاروں ملازمتیں میرٹ پر دی گئی ہیں جو بیروزگاری کے خاتمے کیلئے حوصلہ افزا اقدام ہے ، انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے بی ڈی اے کے ملازمین کو مستقل کرنے کی منظوری دی ہے تاہم بیورو کریسی اس میں روڑے اٹکا رہی ہے۔پارلیمانی سیکرٹری برائے اقلیتی امور خلیل جارج نے کہا کہ آج ملک بھر میں یوم تکریم شہداء منایا جارہا ہے جس کا مقصد ان شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جنہوں نے اپنی جانوں کے نذرانے دیکر ملک کی سلامتی کو یقینی بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ نو مئی کے واقعات افسوسناک ہیں پوری قوم اپنے شہداء کے ساتھ کھڑی ہے انہوں نے ایوان سے استدعا کی کہ یوم تکریم شہداء پر شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک مشترکہ قرارداد ایوان سے منظور کی جائے ۔ اجلاس میں نقطہ اعتراض پر رکن صوبائی اسمبلی میر ظہور بلیدی نے کہا کہ آج یوم تکریم شہداء منایا جارہا ہے ہر پاکستانی پر فرض ہے کہ وہ شہداء کی تکریم کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کرے ۔ انہوں نے کہا کہ گلزار امام شمبے کی گرفتاری حساس اداروں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظہر ہے ۔ جس طرح انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ 15 سال سے پہاڑوں میں ایک تنظیم چلا رہے تھے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں بیٹھ کر ملک دشمن قوتیں سازشوں میں مصروف ہیں اور نوجوانوں کو ورغلا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گلزار امام نے بھی نشاندہی کی ہے کہ صوبے میں بے روزگاری اور فنڈز عوام تک نہیں پہنچتے انہی وجوہات کی بناء پر نوجوان نظام سے متنفر ہیں صوبے میں 25سے 30ہزار اسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع کیا گیا لیکن گزشتہ دونوں بہاؤ الدین ذکریا یونیورسٹی سے گولڈ میڈل حاصل کرنے والے نوجوان نے کہا کہ اس سے 11 گریڈ کی نوکری کے لئے 11 لاکھ روپے رشوت طلب کی گئی ہے اسی طرح ہزاروں نوجوانوں کے ہاتھوں میں ڈگریاں ہیں اگر انہیں روزگار نہ ملا تو وہ اسمگلنگ کریں گے یا باغی ہوجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم مسئلے پرحکومت ، کابینہ اور اسمبلی کو نوٹس لینا چاہیے عوام نے ہمیں ووٹ دیکر اس لئے بھیجا ہے کہ ہم انکے لئے پالیسی ، خوشحالی ، روزگار لائیں یہ معمولی بات نہیں ہے اس پر سنجیدہ کاروائی کی جائے ۔اقلیتی رکن مکی شامل لال لاسی نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان واقعات میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے ہم اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اقلیتی لڑکیوں کو اغواء کرکے جبراً ان کا مذہب تبدیل کرکے ان سے شادیاں کی جارہی ہیں مگر ہماری کہیں شنوائی نہیں ہورہی ۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونیوالی ایک ویڈیو کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جیکب آباد سے اغواء برائے تاوان کیلئے ایک بچے پر بد ترین تشدد کیا جارہا ہے جو ملکی بدنامی کا باعث ہے ، ویڈیو وائرل ہوجاتی ملزمان گرفتار نہیں ہوتے ہیں جس پر ڈپٹی اسپیکر نے استفسار کیا کہ کیا اقلیتی خواتین کے جبراً مذہب تبدیل کرانے کے حوالے سے انہوں نے وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ میں سے کسی سے رابطہ کیا ہے جس پر شام لال نے کہاکہ ہماری کہیں نہیں سنی جاتی جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ وہ وزیر داخلہ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ سے رابطہ کریں اگر پھر بھی کوئی کارروائی نہیں ہوتی تو اسمبلی اس کا نوٹس لے گی انہوں نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ کو طلب کیا گیا ہے ان کے سامنے بھی معاملہ اٹھایا جائے گا ۔اجلاس میں جمعیت علماء اسلام کے رکن اصغر ترین نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ پشین میں نادرا آفس میں سہولیات کے فقدان اور عملے کی کمی کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ پشین میں نادرا کے نظام میں مختلف مسائل سامنے آرہے ہیں ، اس حوالے سے میں نے ڈی جی نادرا سے ملاقات کرکے ان مسائل کی نشاندہی کی ، معاملہ وزیراعلیٰ کے نوٹس میں بھی لایا گیا ، حلقے کے رکن قومی اسمبلی نے بھی متعلقہ حکام سے رابطہ کیا ، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری نے اس ضمن میں چیئرمین نادرا سے بھی بات کی ، جس پر ڈی جی نادرا برہم ہوگئے کہ چیئرمین نادرا سے کیوں رابطہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ایک شناختی کارڈ اپلوڈ کرنے میں ایک گھنٹے تک کا وقت لگتا ہے ، عملے کی کمی کے باعث لوگوں کو شناختی کارڈ کے حصول میں شدید دشواریاں پیش آرہی ہیں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا متبادلہ نظام نہیں ، انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ ڈی جی نادرا بلوچستان کو اسمبلی طلب کیا جائے ۔جمعیت علما اسلام کے رکن عبدالواحد صدیقی نے بھی اصغر ترین کے موقف کی تائید کرتے ہوئے استدعا کی کہ ڈی جی نادرا کے سامنے ب فارم کا مسئلہ بھی اٹھایا جائے ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے کہا کہ 2017 میں اس کے وقت کے ڈجی نادرا کے تعاون سے مستونگ میں موبائل وین کے ذریعے پانچ ہزار خواتین کے شناختی کارڈ بنوائے اسی طرح قلات اور دیگر اضلاع میں شناختی کارڈ بنوائے مگر گزشتہ تین سال سے انہوں نے ڈی جی نادرا کو موبائل وین فراہم کرنے کیلئے درخواست دی ہے مگر اس کو کچرے کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا ہے انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ وہ رولنگ کر متعلقہ حکام سے معلوم کریں کہ یہ ایم آر ڈی موبائل وین کہاں استعمال ہورہے ہیں ۔ بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر نے ڈی جی نادرا بلوچستان کو پیر کو بلوچستان اسمبلی طلب کرلیا ۔اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثنا بلوچ نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ اساتذہ معاشرئے کا اہم تریں حصہ ہیں ۔ گزشتہ سال جی ٹی ائے (آئینی) نے مطالبات کے حق میں 38 روز تک تادم مرگ بھوک ہڑتال سمیت احتجاج کے دیگر تمام زرائع اختیار کیے جس کے بعد ان سے مذاکرات ہوئے اور صوبائی کابینہ نے ان کے مطالبات کی منظوری بھی دی ، لیکن اب تک ان کے مطالبات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ سے چیف سیکرٹری کو مراسلہ ارسال کرکے ان کو اساتذہ کے مطالبات پر عمل درآمد کا کہا جائے ، انہوں نے کہا کہ سول اسپتال کوئٹہ مین تربیت یافتہ ماہر امراض قلب موجود ہین لیکن فنڈز جاری نہم ہونے کی وجہ سے آپریشن نہین ہورہے ہین انہوں نے کہا کہ ہم اس ایوان میں اپنے ووٹروں کی وجہ سے موجود ہیں اور ہمارئے دلوں میں ان کا بڑا احترام ہے ، انہوں نے کہا کہ کوئی عوامی نمائندہ ایسا نہیں ہوسکتا جو سرکاری اسامیاں فروخت کرئے ، اس ایوان میں بھی ایسے شائد ہی ہوں ، مگر کچھ محکموں میں ایسا ہورہا ہے جس کی وجہ سے ملازمتوں کی فراہمی کا سلسلہ رک جاتا ہے ، انہوں نے کہا کہ ایسے نوجوان جن سے ملازمتوں کے لئے رقم طلب کی جاتی ان کی دادر رسی کے لئے ایک کمیٹی ہونی چاہیے یا ایوان کے باہر کوئی گھنٹی لگائی جائے ، انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں کی فراہمی میں ہر قسم کی رکاوٹوں کو دور کیا جائے ، انہوں نے ایوان میں گندم کے بیجوں کی تقسیم کا معامل اٹھاتے ہوئےن کہا کہ بیجوں کی تقسیم کا معاملہ ایوان کی متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔ صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے رکن اسمبلی ثناء بلوچ کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر پر اٹھائے گئے نکتے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے دوران وفاقی حکومت سے بار بار صوبے کو مالی پیکج فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان اور چیف سیکرٹری خود اسلام آباد گئے اور وہاں حکام سے ملاقاتیں بھی کیں ، وفاقی حکومت نے پہلے سولہ ارب اس کے بعد اس میں بتدریج کمی کرتے ہوئے 14 اس کے بعد آٹھ اور پھر دو ارب روپے دینے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بیج کے چار لاکھ بیگز زمینداروں میں محکمہ زراعت نے نہیں بلکہ سی ایم آئی ٹی کی نگرانی میں متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز ، کمشنرز اور ڈائریکٹر زراعت پر مشتمل کمیٹی نے تقسیم کئے ، جہاں تک تقسیم کے اس عمل میں گڑ بڑ ہوئی ہم اس کی تحقیقات کررہے ہیں معاملہ نیب کے حوالے کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ خاران اور پنجگور کے حوالے سے بھی سی ایم آئی کو تحقیقات کا کہا ہے ۔رکن بلوچستان اسمبلی میر ظہور بلیدی نے ثناء بلوچ کی جانب سے پوائنٹ آف آرڈر پرکی گئی باتوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آئی کہ موصوف وزراء کا دفاع کررہے ہیں یا بیروزگار نوجوانوں کی بات کررہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ اسمبلی کے سامنے گھنٹی لٹکائی جائے یہ اکیسویں صدی ہے ، انہوں نے کہا کہ بیروزگار نوجوان خود کشیاں کررہے ہیں اس سے بڑھ کر کیا ثبوت ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نوکریاں مشتہر کرنا کوئی بڑی بات نہیں ان پر اہل لوگوں کی تعیناتی بڑی بات ہے اس دوران اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ بعد ازاں لوٹ کر آگئے۔رکن بلوچستان اسمبلی میر عارف محمد حسنی نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سنجرانی اور بزنجو برادران زمیاد گاڑیوں سے کروڑوں روپے لے رہے ہیں میں نے اپنے دور میں بہت زیادہ کوششوں کے بعد ان ریٹس کو کافی حد تک گرا دیا تھا محنت کرنیوالوں کی کمائی پر ان کا حق ہے کسی اور کا نہیں انہوں نے کہا کہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کے پاس وہ اختیارات نہیں جو لیویز اہلکار کے پاس ہیں انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں ان کی جانب سے اکثریت کا دعویٰ کیا جارہا ہے میں یہاں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہمارے پینل نے بلدیاتی انتخابات میں بارہ نشستیں جبکہ مخالفین نے گیارہ نشستیں حاصل کی ہیں لوگوں کو پیسوں کی آفر کی جارہی ہے مخالفین نے الیکشن کمیشن میں ہمارے ایک امیدوار کی کامیابی کو چیلنج کیا اور وہاں یہ موقف اختیار کیا کہ ان کے پینل کے امیدوار نے غلطی سے ہمارے امیدوار کو ووٹ دیا ہے مگر حیرت ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی ان کے حق میں آیا جس کے خلاف ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے انہوں نے کہا کہ دو روز قبل بھی چاغی میں سنجرانی برادران نے ایک ریلی نکالی تھی اور آج میری عدم موجودگی میں وہاں ایک ریلی نکالی گئی دونوں ریلیوں کا موازنہ کیا جائے کہ لوگوں کی اکثریت کس کے پاس ہے ۔ اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ اپ گریڈیشن کے منتظر اساتذہ جب بھوک ہڑتال پر تھے تو ہم نے ان کی ہڑتال ختم کرائی تھی بعد ازاں اپ گریڈیشن کمیٹی نے پوسٹوں کی اپ گریڈیشن کی منظوری دی اور کابینہ سے بھی اس فیصلے کو منظور کرلیا گیا مگر اب معاملہ سیکرٹری خزانہ کے پاس تعطل کا شکار ہے کابینہ کے فیصلے کے تحت اساتذہ کی اپ گریڈیشن کی جائے ۔ ڈپٹی اسپیکر سردار بابر موسیٰ خیل نے رولنگ دی کہ کابینہ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے استاتذہ کی اپ گریڈیشن کی جائے ۔ اجلاس میں پشتونخوامیپ کے رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایک سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عثمان خان پر دو مرتبہ قاتلانہ حملے ہوئے ہیں دوسری مرتبہ 22 مئی کو میکانگی روڈ پر ان پر حملہ کیا گیا اور کچھ لوگوں کا نام لیکر اس سے کہا گیا کہ ان کے انٹرویوز نہ کرے انکار کرنے پر عثمان خان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میں نے چیف سیکرٹری سے بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ، وزیر داخلہ، آئی جی بلوچستان ڈی آئی جی کوئٹہ عثمان خان پر حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کو فوری یقینی بنائیں جس پر ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے ملزمان کو کٹہرے میں لایا جائے ۔