عمران نے سویلین حکومت کی مدد کیلئے افواج طلبی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی

26 مئی ، 2023

اسلام آباد(جنگ رپورٹر)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ ،عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 245کے تحت وفاقی دارالحکومت ،اسلام آباد، صوبہ ہائے پنجاب ،خیبر پختونخواء اور بلوچستان میں سویلین حکومت کی مدد کے لئے افواج پاکستان کی طلبی کے اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے جبکہ 9 مئی کی دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی استدعا کی ہے ،درخواست گزار ،عمران خان نے جمعرات کے روز دائر کی گئی ایک آئینی درخواست میں وفاق پاکستان (بذریعہ سیکرٹری ہائے داخلہ و دفاع ،و کابینہ ڈویژن )، وزیر اعظم میاں شہبازشریف ،سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف، مریم نواز ،سابق صدر مملکت آصف زرداری، پی پی پی کے سربراہ بلاول بھٹو،جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، ایم کیو ایم کے کنوینر ،خالد مقبول صدیقی ،نگران وزیر اعلیٰ ،پنجاب محسن نقوی، اور نگران وزیر اعلیٰ صوبہ کے پی کے ، اعظم خان ،فرنٹیئر کانسٹیبلری کے کمانڈنٹ اورآئی جی اسلام آباد و صوبہ پنجاب وغیرہ کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ آرٹیکل 245 کا نفاذ غیر اعلانیہ مارشل لا ء ہے ،درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ تحریک انصاف سے پارٹی رہنمائوں کی جبری علیحدگیوں کو غیرآئینی قرار دے دیا جائے کیونکہ پی ٹی آئی کو زبردستی پارٹی کی رکنیت اور عہدہ چھوڑنے کے ذریعے ختم کرنا آئین کے آرٹیکل 17 کے خلاف ہے ۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مبینہ آڈیوز کی بنیاد پر کسی شہری کے خلاف کوئی بھی کارروائی روکی جائے، غیرقانونی آڈیوز کو میڈیا پر نشر کرنے اور آگے پھیلانے سے روکنے کا حکم دیا جائے، تحریک انصاف کے کارکنان کی گرفتاریوں کو روکا جائے۔ سویلین افراد کا آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل شفاف ٹرائل کے آئینی حق کی خلاف ورزی ہے ، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سویلین کا ٹرائل غیرآئینی قرار دیا جائے۔درخواست میں کہا گیا کہ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے جو کہ ان واقعات کی تحقیقات کرے ۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ سارا ڈرامہ نواز شریف اور مریم نواز کا رچایا ہوا ہے، اس با رے نواز شریف اور مریم نواز نے پروپیگنڈا کیا ہے کہ عمران خان اپنا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالتوں سے رہائی کے احکامات کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنان اور رہنماوں کو نظر بندی کے قوانین کے تحت قید رکھنا عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات کی علیحدگی کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے اراکین و ہمدردوں کی ایم پی او کے تحت گرفتاری و نظر بندی اور بغیر وجہ بتائے انہیں حراست میں رکھنا، آرمی ایکٹ 1952 کے تحت شہریوں کی گرفتاریاں، تحقیقات اور ٹرائل غیر آئینی ہے۔درخواست میں آرٹیکل 245کے تحت اٹھائے گئے تمام اقدامات کو کالعدم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات آئین و قانون کی حکمرانی اور عدلیہ کی آزادی کی نفی کے مترادف ہے۔