پی ٹی آئی کا کوئی رہنما جیل جانے یا سامنے آنے کو تیار نہیں ،رانا ثناء

26 مئی ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے کسی رہنما یا کارکن پر اس کے سوا کوئی دباؤ نہیں ہے کوئی زبردستی نہیں ہے، پی ٹی آئی کا کوئی رہنما جیل جانے یا سامنے آنے کو تیار نہیں ہے،ہم تو جیلوں میں جولائی، اگست کے مہینوں کی گرمی میں رہے ہیں، میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کو سیاسی اورقانونی دونوں محاذوں پر سخت چیلنجز کا سامنا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کے ساتھ کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے، ان میں بعض لوگوں کے خلاف ثبوت ہیں ان کے کیسز فوجی عدالتوں میں جاسکتے ہیں، ان کو ٹرائل سے ہائیکورٹ میں اپیل آنے تک چھ ماہ تک جیل میں رہنا پڑسکتا تھا پی ٹی آئی کے کسی رہنما یا کارکن پر اس کے سوا کوئی دباؤ نہیں ہے کوئی زبردستی نہیں ہے، یہ خود کہتے ہیں ہم اپنے عمل پر شرمندہ ہیں اور پارٹی چھوڑنے کو تیار ہیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اڈیالہ میں دیگر ڈھائی تین ہزار افراد بھی مئی کی گرمی میں رہ رہے ہیں، ہم تو جیلوں میں جولائی، اگست کے مہینوں کی گرمی میں رہے ہیں، چنددن یا چند ماہ کی جیل سامنے نظر آنے پر ان کا یہ حال ہے، ہم پر تو انہوں نے سزائے موت کے کیسز بنوائے تھے، ہم اس کے باوجود اپنی جماعت اور لیڈر کے ساتھ کھڑے رہے،پی ٹی آئی کے خلاف شواہد پورے سال پر محیط ہیں، سوشل میڈیا پر یہ جس قسم کی گفتگو اور ذہن سازی کرتے رہے ثبوت موجود ہیں، عوام ان کے ساتھ نہیں تھے چند سو افراد کو انہوں نے ٹریننگ دی تھی۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان ایک فتنہ ہے اس نے سیاست میں بغض اور نفرت پھیلانے کے سوا کچھ نہیں کیا، پی ٹی آئی نے باقاعدہ منصوبہ بندی اور تیاری کے ساتھ نو مئی کے حملے کیے، پاکستان میں کبھی کسی بدترین سیاسی مخالف کا بھی گھر نہیں جلایا گیا ، انہوں نے گھروں، شہداء کی یادگاروں کو جلا کر بے حرمتی کی، پی ٹی آئی کا کوئی رہنما جیل جانے یا سامنے آنے کو تیار نہیں ہے، جب یہ اس طرح چھپیں گے تو پولیس انہیں رشتے داروں، بہن بھائیوں کے گھروں میں تلاش کرے گی۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ فوجی حکام نو مئی کے شواہد کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں، ضروری نہیں کہ نو مئی کے تمام ملزمان کے کیسز فوجی عدالتوں میں ہی چلیں، ایسے لوگوں کا ہی مقدمہ فوجی عدالتوں میں جائے گا جن کا جرم سنگین ہوگا، 280ایف آئی آرز درج ہوئیں ان میں سے 105کیسز انسداد دہشتگردی عدالتوں میں باقی عام عدالتوں میں چلیں گے، فوجی عدالتوں میں چلنے والے کیسوں کی تعداد پانچ سے سات ہوسکتی ہے، گرفتار ملزمان میں سے چند درجن لوگوں کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہوگا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بہت سے لوگوں کی شرمندگی ظاہر کرنے پر معافی ہوسکے گی، بہت سے لوگ ایسے ہوں گے جن ہر قیمت پر ٹرائل ہوگا، ٹرائل مکمل ہونے کے بعد کوئی عدالت کے سامنے بھی شرمندگی کا اظہار کرے تو وہاں بھی سزا میں کمی ہوجاتی ہے، نو مئی کے واقعات میں جنرل باجوہ کا کوئی بھی عمل دخل ہے تو اس پر بھی بات ہوسکتی ہے،یہ حق کسی کو نہیں پہنچتا کہ کسی کے گھر کو آگ لگادے یا شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کرے۔ جنرل فیض حمید سے متعلق فیصل واوڈا کے بیان پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ فیصل واوڈا نے نیب میں بیان دیا ہے تو اس پر کارروائی ہونی چاہئے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کو سیاسی اورقانونی دونوں محاذوں پر سخت چیلنجز کا سامنا ہے، ایک طرف پارٹی کی سینئر قیادت جیلوں میں ہے یا پارٹی چھوڑ چکی ہے دوسری طرف نو مئی کے واقعات میں ملوث ہونے پر تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں کو مقدمات کا سامنا ہے، ان میں سے کچھ رہنماؤں اورکارکنوں کے مقدمات فوجی عدالتوں کو سونپے جاچکے ہیں، پی ٹی آئی رہنما ملیکہ بخاری نے بھی اڈیالہ جیل سے رہا ہونے کے بعد پارٹی چھوڑنے کا اعلان کردیا، جمشید چیمہ اور مسرت جمشید چیمہ کو بھی اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا ہے، اطلاعات آرہی ہیں یہ دونوں رہنما بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرنے جارہے ہیں، ملیکہ بخاری نے نیوز کانفرنس میں کہا کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے لیکن یہ بھی کہا کہ مئی کی گرمی میں اڈیالہ جیل میں ایک دن گزاریں تو مشکلات ہوتی ہیں۔  شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عمران خان سمیت تحریک انصاف کے600سے زائد رہنماؤں کے نام نوفلائی لسٹ میں شامل کردیئے گئے ہیں، عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کا نام بھی نوفلائی لسٹ میں شامل کیا گیا ہے، مراد سعید، ملیکہ بخاری، فواد چوہدری، حماد اظہر، قاسم سوری، اسد قیصر، یاسمین راشد اور اسلم اقبال کے نام بھی نو فلائی لسٹ میں شامل ہیں، ذرائع کا دعویٰ ہے گزشتہ تین روز میں بعض عہدیداروں نے بیرون ملک جانے کی کوشش بھی کی تھی۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عمران خان نے موجودہ حالات و واقعات کے تناظر میں سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے، عمران خان نے اپنی پٹیشن میں اعلیٰ عدلیہ کو ہی چارج شیٹ کردیا ہے اور اسے اسٹیبلشمنٹ کے آلہ کار کے طور پر پیش کردیا ہے، عمران خان نے مریم نواز، نواز شریف اور بلاول بھٹو زرداری پر خود کو مٹانے اورتحریک انصاف کو دہشتگرد تنظیم قرار دے کر پابندی لگانے کا الزام لگایا ہے مگر محترمہ بینظیر بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا ہے، عمران خان نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ ملک میں لگائے گئے غیراعلانیہ مارشل لاء یعنی مسلح افواج کی پنجاب، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد میں طلبی کو غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اس کے تحت اٹھائے گئے اقدامات کو کالعدم قرار دیا جائے، عمران خان نے مزید استدعا کی ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت سویلینز کی گرفتاری، تحقیقات اور ٹرائل کو غیرآئینی قرار دیا جائے، ایم پی او کے تحت بغیر کوئی جواز بتائے تحریک انصاف کے اراکین، سپورٹرز اور کارکنوں کی گرفتاری اور حراست غیرقانونی و غیرآئینی ہے انہیں فوری طور پر رہا کردیا جائے، اس کے علاوہ تحریک انصاف کے اراکین سے زبردستی پارٹی چھڑوا کر تحریک انصاف کو توڑنا غیرآئینی اور آئین کے آرٹیکل 17کیخلاف ہے، عمران خان نے مزید استدعا کی ہے کہ نو مئی کے واقعات کی انکوائری کیلئے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں جیوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے، اس کے علاوہ مزید کوئی ریلیف مناسب سمجھے تو وہ فراہم کرسکتی ہے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اسی استدعا میں تاریخی پس منظر بھی شامل کیا ہے جس میں کئی غلط بیانیاں کی ہیں اور اپنی پوزیشن اور بیانیہ سے کئی یوٹرن لے لیے ہیں اور ججوں کو ہی اسٹیبلشمنٹ کا آلہ کار قرار دیدیا ہے، عمران خان نے اپنی درخواست کے پانچویں نکتہ میں لکھا ہے کہ کچھ ٹی وی چینلز اور میڈیا کے لوگوں نے غلط افواہیں پھیلائیں، مجھ پر تحویل میں ٹارچر کی تصاویر اور میری موت کی افواہیں سرکولیٹ کی گئیں، ایسا لگتا ہے کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا تاکہ لوگوں کو اکسایا جائے، اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کے مین اسٹریم میڈیا نے یہ غلط افواہیں نہیں پھیلائیں، نو مئی کو جس دن عمران خان گرفتار ہوئے اس دن عمران خان کے وکیل انتظار حسین نے ٹوئٹ کیا کہ اغوا کے وقت عمران خان کے سر پر نوکدار کیلوں والے ڈنڈے چلائے گئے، عمران خان کو ڈنڈے مار کر گرایا گیا تو پوچھا گیا کہ کون سی ٹانگ زخمی ہے پھر زخمی ٹانگ پر لاتوں اور ڈنڈوں سے تشدد کیا گیا اور انہیں گھسیٹ کر بائیومیٹرک روم سے باہر لایا گیا، نو مئی کو ہی تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے ٹوئٹ کیا کہ عمران خان پر دوران گرفتاری تشدد کی اطلاعات آرہی ہیں آج پورا پاکستان باہر نکلے گا، وقار ملک نامی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ ہوا کہ دوران حراست عمران خان پر تشدد کی اطلاعات آرہی ہیں، زخمی ٹانگ سے خون جاری ہے، اس ٹوئٹ کو حماد اظہر نے ری ٹوئٹ کیا اور کہا کہ مسلسل اطلاعات آرہی ہیں کہ عمران خان پر تشدد کیا جارہا ہے، یاد رکھیں عمران خان کو کچھ ہوا تو قوم معاف نہیں کرے گی، اسی ٹوئٹ کو پی ٹی آئی راولپنڈی کے آفیشل اکاؤنٹ نے بھی ری ٹوئٹ کیا، نو مئی کو ہی مراد سعید نے ٹوئٹ کیا کہ عمران خان کی زندگی کو شدید خطرہ ہے، ان کو اغوا کرنے والوں کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، اسی روز عمران خان کے بھانجے حسان نیازی نے ٹوئٹ کیا کہ عمران خان کی جان خطرے میں ہے، فیصل نصیر انہیں قتل کرنے کی کوشش کرسکتا ہے، قوم کو اٹھنا پڑے گا، نو مئی کو ہی حسان نیازی نے ٹوئٹ کیا کہ تم نے میرے لیڈر پر جسمانی طور پر حملہ کیا ہے عوام اس کا ردعمل دے گی، فیصل نصیرکیا تم اس کے پیچھے ہو؟، دس مئی کو پی ٹی آئی کی حامی سیاست ڈاٹ کام نے عمران خان کے نام سے بیان چلایاکہ میری توہین کی گئی، گرفتاری کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اس ٹوئٹ کو حسان نیازی نے ری ٹوئٹ کیا، اسی پوسٹ کو عمران ریاض خان نے بھی ٹوئٹ کیا، پھر تحریک انصاف کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے یہ ٹرینڈ چلایا گیا ”نکلو خان کی زندگی بچاؤ“۔زلمے خلیل زاد نے گیارہ مئی کو ٹوئٹ کیا کہ یہ خوف بڑھ رہا ہے کہ عمران خان کو تحویل کے دوران قتل کردیا جائے گا، دس مئی کو فواد چوہدری نے ٹوئٹ کیا کہ میں نے کل ہی کہا تھا کہ عمران خان کو گرفتار کیا گیا توا یسی تحریک چلے گی جس کا کوئی لیڈر نہیں ہوگا اورآج یہ تحریک شروع ہوگئی ہے۔ ایک طرف پی ٹی آئی کے رہنما عمران خان پر تشدد کی خبریں چلارہے تھے مگر عمران خان حراست سے خود چل کر سپریم کورٹ آئے تو بالکل ٹھیک تھے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عمران خان کی درخواست کے نکتہ نمبر گیارہ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف جن کو عدالت سزا یافتہ قرار دے چکی تھی انہوں نے اسٹبیلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کرلی، جس کے بعد انہیں میڈیکل ٹریٹمنٹ کیلئے ضمانت ملی اور وہ پرائیویٹ جہاز میں باہر چلے گئے، اس کے بعد صورتحال بدلنا شروع ہوگئی اور آصف علی زرداری اور باقیوں کو اسٹیبلشمنٹ کی بدولت ضمانتیں ملی گئیں کیونکہ چیئرمین نیب اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر کام کررہے تھے، یہاں عمران خان نیب کے نواز شریف ، مریم نواز، آصف علی زرداری سمیت باقی اپوزیشن لیڈرز کیخلاف ضمانت ملنے کو بھی اسٹیبلشمنٹ کی سازش قرار دے رہے ہیں۔