پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو مکمل معافی بالکل نہیں ملے گی، رانا ثناء اللہ

27 مئی ، 2023

اسلام آباد (انصار عباسی) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی چھوڑنے کا مطلب یہ نہیں کہ 9؍ مئی کے واقعات میں ملوث پارٹی کے جن رہنمائوں کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں انہیں فوجداری کارروائی سے مکمل معافی مل جائے گی۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے اس تاثر کی نفی کی کہ پی ٹی آئی کے جو لوگ پارٹی سے علیحدگی کے اعلانات کر رہے ہیں اور جنہیں پولیس نے چھوڑ دیا ہے انہیں احتساب کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا چاہے پھر انہوں نے 9؍ مئی میں کوئی کردار ادا کیا تھا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی منصوبہ بندی، اشتعال انگیزی اور حملوں میں ملوث تھا اسے قانون کے مطابق کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے کئی رہنمائوں کو گرفتار کیا گیا، انہیں ایم پی او کے متعلقہ قانون کے تحت قیام امن کیلئے دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی کے مطابق جن لوگوں کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا تھا انہیں صرف اسلئے رہا کیا گیا تھا کہ وہ پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کریں اور امن عامہ کی صورتحال کیلئے خطرہ نہ بنیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اگر یہ لوگ منصوبہ بندی، اشتعال انگیزی یا 9؍ مئی کے حملوں میں ملوث تھے تو انہیں معاف کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی کیلئے کوئی مکمل معافی نہیں ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ڈاکٹر یاسمین راشد، جن کے حوالے سے ثبوتوں کی موجودگی کا دعویٰ کیا گیا ہے، پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کریں تو انہیں فوجداری کارروائی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، تو رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق، ان کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی یا پھر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت۔ انہوں نے کہا کہ تمام تر معاملات شواہد پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن کیخلاف شواہد موجود ہیں انہیں کارروائی کا سامنا کرنا ہوگا۔ انوسٹی گیشن اور دستیاب شواہد کی بنیاد پر مقدمات کی تین کیٹگریز تیار کی گئی ہیں۔ جن لوگوں نے فوجی مقامات پر حملہ کیا یا ممنوعہ علاقوں کی خلاف ورزی کی انہیں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت کارروائی کا سامنا ہوگا، باقی دیگر جنہوں نے سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا، انہیں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور پی پی سی کے تحت کارروائی کا سامنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 9؍ مئی کے حملوں کے حوالے سے پاکستان بھر میں 400؍ سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ 300؍ کیسز عمومی فوجداری قانون کے تحت جبکہ 80؍ کیسز انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت جبکہ 7؍ کیسز آرمی ایکٹ اور سیکریٹ ایکٹ کے تحت درج کیے گئے ہیں۔ اسی دوران، رابطہ کرنے پر فوجی حکام نے یقین دہانی کرائی کہ 9؍ مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف قانون کے مطابق بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی۔ جو لوگ حملوں میں ملوث تھے انہیں گرفتار کرکے ان کا ٹرائل کیا جائے گا او رانہیں سزائیں سنائی جائیں گی، چاہے پھر وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں یا ان کے تعلقات کسی سے بھی ہوں۔