سانحہ 9؍مئی اور کیپٹل ہل حملہ

اداریہ
28 مئی ، 2023

وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز کراچی میں پانی کے برسوں سے مؤخر ہوتے اور تین کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کی ضروریات کے لیے انتہائی ناگزیر کے فور منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب میں سانحہ 9 مئی کے حوالے سے بھی نہایت اہم اظہار خیال کیا۔ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری پر منظم ہنگامہ آرائی ، دہشت گردی اور شہدائے وطن کی یادگاروں سمیت فوجی تنصیبات وقومی املاک کے نذر آتش کیے جانے کے منصوبہ سازوں اور ذمہ داروں کے خلاف عدالتی کارروئی اور جرم کی سنگینی کے مطابق سزائیں دینے کے جاری عمل پر سب سے زیادہ تشویش ظاہر کرنے والے امریکی ارکان پارلیمنٹ کو خود ان ہی کے ملک میں پیش آنے والے ایسے ہی ایک واقعے اور اس پر سخت ترین سزائیں دیے جانے کا حوالہ دے کر لاجواب کردیا۔ چھ جنوری2021ء کو کیپٹل ہل میں واقع امریکی ایوان نمائندگان پرسابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے پرتشدد حملے کی صورت میں پیش آنے والے اس واقعے میں حملہ آورسیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے عمارت کے اندر داخل ہوگئے تھے۔کیپٹل ہل پر ہنگامہ آرائی کے دوران چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے جبکہ حملے کے الزام میں ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔یہ دھاوا ایسے وقت بولا گیا تھا کہ جب کیپٹل ہل میں واقع کانگریس کی عمارت میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہو رہا تھا اور کانگریس کو نومبر 2020 میں الیکشن جیتنے والے نومنتخب صدر جوبائیڈن کی صدارتی فتح کی توثیق کرنی تھی تاہم ٹرمپ اور ان کے حامیوں کا دعویٰ تھا کہ انتخابات میں ان کی فتح کو شکست میں تبدیل کیا گیا ہے اور ایوان میں بیٹھے لوگ ملک تباہ کررہے ہیں۔اس تفصیل سے پاکستان میں 9 مئی کو برپا کیا گیا فساد اور امریکی ایوان نمائندگان پر حملے میں پائی جانے والی مماثلت پوری طرح واضح ہے۔ اتفاق سے گزشتہ روز ہی کیپٹل ہل پر حملے کے مرکزی ملزم اور اس کے بعض ساتھیوں کو امریکی عدالت نے سزا ئیں سنائیں۔حملہ آوروں کے سرغنہ اور اوتھ کیپرز ملیشیا نامی انتہا پسند تنظیم کے بانی اسٹیورٹ رہوڈز کو 18 سال قیدکی سزا سنائی گئی جبکہ اس تنظیم کے دوسرے لیڈر کیلی میگز کو بارہ سال قید کی سزا دینے کا فیصلہ سامنے آیا ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسٹیورٹ رہوڈز پر عائد بغاوت کی سازش کی دفعہ امریکا میں بہت کم استعمال ہوئی ہے۔ اوتھ کیپرز ملیشیا کے ارکان پر مسلح بغاوت کی منصوبہ بندی اور سکیورٹی اداروں پر حملے کے الزامات ہیں۔حملے کے وقت اسٹیورٹ رہوڈز کیپٹل ہل سے باہر تھا تاہم پارلیمنٹ کی عمارت پر حملہ کرنے والوں سے رابطے میں تھا۔حملے میں ملوث ملزمان کو سنائی جانے والی سزاؤں میں سے یہ 18سال قید کی سزا اب تک اس معاملے کی سب سے بڑی سزا ہے جبکہ پراسیکیوٹر نے عدالت سے 25 سال قید کی اپیل کی تھی۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کے فور منصوبے کی تقریب سے خطاب میں اسی حوالے سے کہا کہ’’کیپٹل ہل میں جو سزائیں دی گئیں اگر وہ جائز ہیں تو یہاں بھی جائز ہیں، بڑے بڑے حادثے ہوئے مگر کسی لیڈر نے فوجی تنصیبات پر حملے کا نہیں کہا، 9 مئی کو ہمارے عظیم شہدا کی یادگاروں پر منظم جتھوں نے عمران نیازی کی ہدایت پر حملے کیے لہٰذا حکومت اگر ان فسادیوں کو قانون کے تحت سزا دے تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ بلاشبہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا ، جو اس منصوبے کا سرغنہ تھا اور جنہوں نے اس پر عمل کیا وہ سب سنگین جرم کے مرتکب ہوئے ہیں اور انہیں سزا دینا ، حکومت اور ریاست کی اولین ذمہ داری ہے تاہم عدالتی اور قانونی کارروائی کا پوری طرح شفاف اور منصفانہ رکھا جانا اور ظلم کی ہر شکل سے اجتناب کا اہتمام کرنا لازمی ہے ۔ انصاف ہونا ہی نہیں چاہیے بلکہ اس طرح ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے کہ کسی کے لیے اس عمل پر انگلی اٹھانا ممکن نہ ہو ۔