بھارت سےگٹھ جوڑ ، اسرائیل فلسطینیوں کی جگہ 42ہزار بھارتیملازم بھرتی کرے گا

02 جون ، 2023

یروشلم (اے پی پی) اسرائیل مختلف شعبوں میں کام کرنے والے فلسطینیوں کو نکال کر ان کی جگہ 40ہزار سےزیادہ بھارتیوں کوبھرتی کرے گا۔ یہ اقدام اسلام اور مسلمانو ں کے خلاف اسرائیل اور ہندو توا کے بڑھتے ہوئے گٹھ جوڑ کی واضح مثال ہے۔بھارتیوں کو زیادہ تر تعمیراتی اور نرسنگ کے شعبوںمیں نوکریاں دی جائیں گی۔تفصیل کے مطابق تقریبا42ہزار بھارتی ورکر مختلف مراحل میں اسرائیل پہنچیں گے۔ پہلے مرحلے میں 10ہزاربھارتی ورکراسرائیل پہنچیں گے ۔ اسرائیلی اور بھارتی حکام کے درمیان لیبر کے حتمی معاہدے پر کام جاری ہے۔اسرائیلی وزارت برائے آبادی اور امیگریشن کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہم جلد ہی ہنر مند بھارتی مزدوروں کے لیے ضروری میکانزم قائم کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔یہ پیش رفت اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن کے گزشتہ ماہ مئی کے آغاز میں بھارت کے دورے کے موقع پر سامنے آئی ہے جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ تقریباً 42ہزار بھارتی غیر ملکی کارکنوں کو اسرائیل لانے کے لیے ایک عبوری معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور اسرائیل اپنے اپنے مقبوضہ علاقوں جموں وکشمیر اور فلسطین میں ایک جیسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے اور دونوں کا مقصد کشمیریوں اور فلسطینیوں کی معیشت پر کنٹرول جمانا ہے۔ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا کے امور سے متعلق لندن میں قائم ایک نیوز ویب سائٹ نے بھی اسرائیل بھارت پیشرفت پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بھارتی حکام مقبوضہ کشمیر پر اپنے کنٹرول کو مضبوط بنانے کیلئے اسرائیلی طرز کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہیں۔ویب سائٹ نے لکھا کہ بھارت کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی آبادی کو اکثریت میں بدلنے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے ۔