آئندہ بجٹ میں 1000 ارب تک کے وفاقی ترقیاتی پروگرام کی سفارشات تیار

02 جون ، 2023

اسلام آباد (مہتاب حیدر)ارکان پارلیمنٹ کو رواں برس جس ترقیاتی فنڈ ( سیپ ) سے فنڈز دیے گئے پہلے اس کی حد68 ارب روپے مقرر کی گئی تھی جسے نظر ثانی کرکے 110ارب روپے تک لایا گیا اور اب اسے 116ارب تک لایاجارہا ہے اسی فنڈ میں آئندہ سال کےلیے 90ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ ایک حکمران اتحاد کی ایک بڑی سیاسی جماعت نے تو یہ تقاضا بھی کردیا ہے کہ اس کے ارکان پارلیمنٹ کے ترقیاتی فنڈ کا حصہ اکٹھا پارٹی لیڈر کو دے دیاجائے جو خود بعد ازاں اسے اپنے ارکان پارلیمنٹ میں بانٹیں گے ۔ ادھر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ اگر 7سے 8ارب ڈالر ہواتو بیرونی فنانسنگ کی ضرورت 33 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔سالانہ پلان کوآرڈی نیشن کمیٹی 2023-24 کے آئندہ بجٹ کےلیے 900 سے 1000 ارب تک کے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے حجم اور کبیر معاشی (میکرواکنامک) فریم ورک کی سفارشات پیش کرنےکےلیے تیار ہے۔ ستم ظریفی دیکھیے کہ حکومت ارکان پارلیمنٹ کےلیے متنازع پائیدارترقیاتی اہداف کے حصول کے پروگرام ( سیپ) کےلیے 90 ارب روپے آئندہ بجٹ میں مختص کرنے کی تجویز دے رہی ہے جو کہ گزرتے مالی سال کے نظرثانی شدہ ہدف میں پہلے 110ارب روپے تھا اور اب اسی گزرتے سال کےلیے اسے مزید بڑھا کر 116 ارب روپے کرنے کا انتظام کیاجارہا ہے۔ کابینہ ڈویژن کے ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ رواں مالی سال میں بلوچستان اور سندھ سے تعلق رکھنےوالے ارکان پارلیمنٹ کو ایس ڈی جی اچیومنٹ پروگرام کے حوالے سے سیلاب سے متعلق اسکیموں کےلیے بڑے پیمانے پررقوم دی گئیں۔ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی سیلاب کی اسکیموں کےلیے تین ارب ڈالر فراہم کیے تھے ۔ کم از کم ایسا تو ہونا چاہیے کہ کوئی ایسا انتظام ہوکہ قومی خزانے پران اسکیموں کی دہری لاگت سے بچا جاسکے۔ واضح رہے کہ سندھ اور بلوچستان میں گزرتے مالی سال میں ترقیاتی اسکیموں میں سیلاب سے متعلق اسکیمیں 50سے 60فیصد تھیں۔ یہ رپورٹس آرہی ہیں کہ موجودہ حکمران اتحاد کی ایک بڑی سیاسی جماعت نے وفاقی سطح پر یہ شرط رکھی ہے کہ اس کے پارلیمنٹرینز کے سارے فنڈز اس سیاسی جماعت کے سیاسی رہنما کے حوالے کیے جائیں جو کہ اس جماعت کے ہر رکن پارلیمنٹ کو اس کا حصہ تقسیم کریں گے۔ پی ڈی ایم کی سرکردگی میں چلنے والی حکومت کے تمام بڑے اتحادی سیپ پروگرام سے ’ فیضیاب‘ ہوئے ہیں اور یہ فنڈنگ 68ارب کی ابتدائی سطح سے 116ارب تک جاپہنچی ہے۔ اے پی سی سی جس کا اجلاس آج وزارت منصوبہ بندی میں ہوگا وہ آئندہ بجٹ کے میکرو اکنامک فریم ورک بشمول 3.5فیصد مجموعی قومی پیداوار اور سی پی آئی کی بنیاد پر 21فیصد مہنگائی کی منظوری دے گا۔ وزارت منصوبہ بندی کے ورکنگ پیپر کے مطابق وزارت خزانہ نے بجٹ کے ترقیاتی پروگرام کےلیے 700ارب روپے کی بالائی حد مقرر کی ہے لیکن وزیر منصوبہ بندی پرامید ہیں کہ اسے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایات کے تحت 800ارب روپے تک بڑھایا جاسکتا ہے۔