پرویز الٰہی بغیر انکوائری بے گناہ قرار، رہائی کے بعد دوسرے مقدمے میں گرفتار، بریت کا فیصلہ چیلنج کریں گے، پنجاب حکومت

03 جون ، 2023

لاہور (نیوزرپورٹر،کورٹ رپورٹر،خصوصی رپورٹر،خصوصی نمائندہ،اے پی پی ) جوڈیشل مجسٹریٹ نے گجرات اور منڈی بہائوالدین ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز میں کرپشن کے الزام میں گرفتار تحریک انصاف کے صدر و سابق وزیر اعلی پنجاب پرویز الہیٰ کوبغیر انکوئری بیگناہ قرار دیکر بری کردیا۔پنجاب حکومت نے اعلان کیا ہے کہ بریت کا فیصلہ چیلنج کرینگے،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ منڈی بہائوالدین اور گجرات میں کرپشن کے ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے بری کیا جاتا ہے اورپرویز الہی پر اگر کوئی اور مقدمہ نہیں تو انہیں فوری رہا کیا جائے ، جیسے ہی عدالت نے چودھری پرویز الہی کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا تو اس کے فوری بعد اینٹی کرپشن گوجرانوالہ حکام نے انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا۔ اینٹی کرپشن حکام گرفتار چودھری پرویز الہی کو جسمانی ریمانڈ کے کے لیے سخت سکیورٹی میں بکتر بند گاڑی میں عدالت لا ئے ،جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضی ورک کی عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے تفتیش کی غرض سے چوہدری پرویز الہی کے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی ۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ چوہدری پرویزالہی نے اختیارات کاناجائز استعمال کرتے ہوئے خزانے کو نقصان پہنچایا۔اینٹی کرپشن حکام نے عدالت کو بتایا کہ گجرات میں سڑک کی تعمیر کی 20 ستمبر 2022 کو منظوری دی گئی،میسرز اسد بلڈرز اور میسرز ہائی وے بلڈرز کو 3 دسمبر 2022 کو 15 کروڑ 22 لاکھ کی ادائیگی کی گئی،25 کروڑ 5 لاکھ 88 ہزار کی ادائیگیاں بھی کی گئیں جبکہ مجموعی طور پر 268 ملین روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔اسی طرح35 ملین روپے کی بوگس ادائیگیاں بھی کی گئیں،40 ملین روپے کی بوگس ادائیگی ریت مٹی کے کھاتے میں کی گئی۔اینٹی کرپشن حکام نے چودھری پرویز الہی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تو ان کے وکیل رانا انتظار حسین نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کس کے کہنے پرمقدمہ درج کیا گیا، مدعی مقدمہ کون ہے، کوئی پتہ نہیں، سہیل عباس کو یہ مقدمات میں پرویزالہی کا فرنٹ مین کہتے ہیں مگر گوجرانوالہ عدالت سہیل عباس کومقدمہ سے ڈسچارج کر چکی ہے ۔جوڈیشل مجسٹریٹ نے وکلا ء کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا ،پیشی سے قبل چودھری پرویز الہی نے کمرہ عدالت میں اپنے بیٹے راسخ الہی سے ملاقات بھی کی جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ور ک نےنے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کرلیا بعدازاں 5 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، فیصلے میں عدالت نے کہا کہ کسی بھی ٹھوس شواہد کے بغیر ملزم پر زبانی الزام لگائے گئے، پراسیکیوشن ایک طرف کہہ رہی ہے بوگس انٹری کر کے رقم نکالی گئی جبکہ محکمے سے کسی کو گرفتار بھی نہیں کیا گیا۔عدالت نے کہا کہ اینٹی کرپشن کی جانب سے کوئی بھی ثبوت یا ٹھوس شواہد عدالت میں پیش نہ کرنے پر چودھری پرویز الٰہی کو مقدمے سے بری کیا جاتا ہے، عدالت نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق چودھری پرویز الٰہی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایکسین کے ساتھ مل کر جعلسازی کی، پرویز الٰہی پر الزام ہے کہ گجرات میں سڑکوں کی مرمت کا کام اور نئی بنانے کے کام میں پرویز الٰہی نے رشوت لی۔پرویز الٰہی پرالزام ہے کہ انہوں نے بوگس ادائیگیاں کیں جبکہ موقع پر کوئی بھی کام نہیں کیا گیا، اگر کوئی کام کیا بھی گیا تو ناکارہ میٹریل استعمال کر کے کرایا گیا، پرویز الٰہی پر الزام ہے کہ پرویز الٰہی، مونس الٰہی اور سرکاری افسران کی بوگس ادائیگیوں کی وجہ سے خزانے کو نقصان پہنچا۔عدالت نے کہا کہ حیران کن بات یہ ہے کہ لا افسر نے بتایا ہے کہ اس سارے معاملے کی چھان بین وہ ایڈیشنل ڈائریکٹر کر رہا جو اینٹی کرپشن میں ابھی آیا ہے، پراسیکیوشن نے اس سارے معاملے پر کسی بھی شخص کا بیان ریکارڈ کرنا مناسب نہیں سمجھا۔کچھ پراجیکٹ ابھی تک زیر تعمیر ہیں اور انہیں مکمل نہیں کیا گیا، تفتیشی نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی نہیں بتایا کہ پرفارمنس کی گارنٹی ابھی بھی ہے کہ نہیں، تاہم سرکاری خزانے سے رقم نکالنے کے لیے ایک مکمل پراسس ہے جس کو فالو کیا جانا چاہیے۔تفتیشی نے عدالت کو اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ اس کیس میں جو ایکسین نامزد ہے وہ ملک چھوڑ کر بھاگ گیا ہے، بجائے اس کے کہ کنٹریکٹر کو گرفتار کیا جائے، پراسیکیوشن ایکسین کو گرفتار کر رہی ہے جس نے صرف فنڈز جاری کیے، ڈیپارٹمنٹ کے خلاف کوئی بھی ایکشن نہیں لیا گیا،دوسری جانب لاہور میں عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بے گناہ ہوں اور پاک فوج کا حامی ہوں، میں کوئی پریس کانفرنس نہیں کروں گا، پی ٹی آئی میں ہوں اور اس میں ہی رہوں گا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان کے لیے پیغام ہے وہ تگڑے رہیں، گھبرانا نہیں ہے۔ پی ٹی آئی صدر کا کہنا تھا کہ اس سارے فساد کی جڑ محسن نقوی ہے، میں نے کسی کے خلاف کوئی سیاسی مقدمہ نہیں بنایا تھا، مجھ پریہ ظلم محسن نقوی کرارہا ہے، یہ برا کر رہے ہیں اوربُرا ہی بھگتیں گے۔ عدالتی فیصلہ پر اپنے ردعمل میں وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا ہے کہ انہیں فوری ریلیف دینے کے فیصلے سے جوڈیشل مجسٹریٹ کی سیاسی وابستگی واضح ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن کیس میں پرویز الہی کو ڈسچارج کرتے ہوئے جج صاحب نے حقائق سے صرفِ نظر کیا۔ عامر میر نے کہا کہ سیاسی وابستگی والا جج ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن جیسے اہم کیسز کے فیصلے دے رہا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ یہی جج اس سے پہلے بھی 5 مقدمات میں پرویز الہی اور محمد خان بھٹی کو ریلیف دے چکے ہیں اور جج کا سوشل میڈیا پیج انکی سیاسی وابستگی کا اہم ترین ثبوت ہے۔ عامر میر نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی کا فیصلہ عدلیہ کے معیار پر سوالیہ نشان ہے۔ حکومت اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ انصاف کی کرسی پر بیٹھنے والوں کو سیاسی وابستگی کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ وزیر اطلاعات عامر میر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کرپٹ عناصر کے خلاف جنگ جاری رہے گی ۔ عامر میر نے کہا اس معاملے میں وزیر اعلیٰ محسن نقوی کا کوئی کردار نہیں ، پرویز الٰہی اپنی گرفتاری کا مدعا محسن نقوی پر ڈالنے سے گریز کریں کیونکہ انہیں کرپشن کرنے پر محسن نقوی نے مجبور نہیں کیا تھا۔ عامر میر نے کہا کہ پرویز الہی کے قائد عمران خان خود انہیں پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو قرار دے چکے ہیں لہذا اگر وہ کرپشن کے الزام پر گرفتار ہوئے ہیں تو کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ عامر میر کا کہنا تھا کہ پرویز الہی جھوٹے الزامات لگا کر سیاسی شہید نہیں بن سکتے۔ عامر میرنے کہا کہ نگران حکومت مکمل طور پر غیر سیاسی اور غیر جانبدار ہے ۔