سینٹ انسانی حقوق کمیٹی میں 9مئی واقعات کیخلاف مذمتی قرارداد منظور

03 جون ، 2023

اسلام آباد (خبر نگار) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے 9 مئی کے واقعات کیخلاف مذمتی قرارداد منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ مضبوط دفاعی ادارے مضبوط جمہوری نظام کا حصہ ہیں ، ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے تاہم بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق ان لوگوں کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔کمیٹی نے وزارت خارجہ سے بیرون ملک پاکستانی قیدیوں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ گوانتاناموبے میں قید چار افراد کی رہائی کی تاریخ سے بھی آگاہ کیا جائے، کمیٹی کو بتایا گیا کہ ربانی برادر اور ماجد خان نامی دو نظربندوں کو فروری 2023 میں رہا کیا گیا تھا ، ربانی برادر کو آزاد شہری کے طور پر پاکستان واپس بھیجا گیا تھا، کمیٹی نے پاکستان میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والی امریکی این جی او میں پاکستانی خواتین کو ہراساں کئے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ واقعات امریکہ میں ہوتے تو کیا ایسی ہی خاموشی ہوتی؟ کمیٹی نے وزارت داخلہ اور وزارت اقتصادی امور کو سفارش کی کہ تمام نجی اور سرکاری اداروں میں انٹرنل ہراسمنٹ کمیٹیوں کی تشکیل کو یقینی بنایا جائے ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس گزشتہ روز سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا جس میں دوران پاکستان میں ایک غیر ملکی غیر سرکاری تنظیم (ڈی کے ٹی پاکستان) میں خواتین ملازمین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے پر بھی غور ہوا، این جی او میں جنسی ہراسانی کا شکار خواتین کمیٹی کے سامنے پیش ہوئیں ، این جی او کے ایک سابق ملازم نے کمیٹی کو بتایا کہ این جی اوز کی فنڈنگ بھی کچھ نامناسب ذرائع سے کی جاتی ہے جو اس طرح کی ہراسانی کو بنیاد بناتی ہے، پاکستان میں این جی او کے سربراہ نے کمیٹی کے سامنے اپنا مو قف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب ہراساں کرنے والی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، اجلاس کے دوران یہ بات بھی مشاہدے میں آئی کہ ادارے میں ایسی کمیٹی کا نہ بنانا ہراسمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے قرارداد منظور کی جس میں کہا گیا کہ کمیٹی 9 مئی کو فوجی اور سویلین تنصیبات کو گھیرے میں لینے والے حملوں کی مذمت کرتی ہے، اجلاس میں طے پایا کہ مضبوط دفاعی ادارے مضبوط جمہوری نظام کا حصہ ہیں اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ یہ بھی طے پایا کہ بین الاقوامی معاہدوں کے مطابق ان لوگوں کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔