سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت ترین نئی پارٹی بناسکتے ہیں نہ کوئی نیا گروپ،وکیل تحریک انصاف

07 جون ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق انتخابات 10نومبر سے آگے نہیں جانے چاہئیں، انتخابات کی راہ میں رکاوٹیں دور ہورہی ہیں، الیکشن کیلئے بجٹ میں رقم بھی رکھی جارہی ہے، چاروں صوبوں میں بیک وقت وفاق کے ساتھ انتخابا ت ہوں گے۔ وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جہانگیر ترین نئی پارٹی بناسکتے ہیں نہ کوئی نیا گروپ، نہ پارٹی کی صدارت کرسکتے ہیں ، نہ پارٹی عہدہ رکھ سکتے ہیں، نئی جماعت بنتی ہے تو اس کا صدر جہانگیر ترین نہیں کوئی اور ہوگا،ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود پی ٹی آئی کے ایم این ایز کو واپس اسمبلی میں نہیں آنے دیا گیا،عبدالرزاق شر ایڈووکیٹ کے قتل کا بہت افسوس ہوا ہے، عطا تارڑ نے قتل کا الزام عمران خان پر لگاکر بہت غیرذمہ دارانہ بیان دیا ہے، عبدالرزاق شر ایڈووکیٹ کے قتل کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے۔ وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان نے کہا کہ قومی اسمبلی کی مدت سے ایک دن پہلے تحلیل کردی جائے تو الیکشن 10نومبر تک جاسکتے ہیں، آئین کے مطابق انتخابات 10نومبر سے آگے نہیں جانے چاہئیں، چاروں صوبوں میں بیک وقت وفاق کے ساتھ انتخابا ت ہوں گے، 10نومبر یا اس سے پہلے عام انتخابات ہوجائیں گے، وفاقی بجٹ 9جون کو جمعہ کے روز پیش ہوگا، وفاقی بجٹ میں انتخابات کیلئے درکار وسائل رکھے گئے ہیں۔ خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد ہورہا ہے،تمام انتظامی ادارے سپریم کورٹ کے احکامات کے پابند ہیں لیکن پارلیمان پابند نہیں ہے، پارلیمنٹ کو کھیل کے میدان کی طرح نہیں چلایا جاسکتا، آج پی ٹی آئی والے مستعفی ہوجائیں کل کہیں واپس آنا چاہتے ہیں، عدلیہ کو واضح ہونا چاہئے کہ پارلیمان اس کا ذیلی ادارہ نہیں ہے، دنیا میں جہاں بھی آڈیو لیکس جیسے واقعات ہوئے اس کی نگرانی پارلیمانی کمیٹیاں کرتی ہیں۔ خرم دستگیر خان نے کہا کہ امید ہے حکومت اور عدلیہ کے درمیان کشیدگی میں کمی آئے گی، نو اور دس مئی کے واقعات سیاسی اختلاف یا احتجاج نہیں منظم سرکشی تھی، نو مئی کی سرکشی میں ملوث لوگوں کو سزا ضرور ہوگی، پی ٹی آئی چھوڑنے والے بھی اگر ان واقعات میں ملوث ہیں تو ان پر قانون کا اطلاق ہوگا۔خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ عطا تارڑ نے شاید کچھ ثبوت دیکھے ہوں تب ہی عبدالرزاق شر ایڈووکیٹ کے قتل کا الزام عمران خان پر لگارہے ہیں، اس کیس کو سیاسی بنائے بغیر کرائم کی بنیاد پر حل کرنا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اختلافات میرے علم میں نہیں ہیں، کابینہ میں پیپلز پارٹی کے وزراء مکمل طور پر وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں، پارلیمنٹ میں بھی پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں بہت اچھے تعلقات ہیں، وزارتوں کے دائرہ کار کے ایشوز اٹھتے رہتے ہیں حل ہوجائیں گے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کیلئے اگلے انتخابات مل کر لڑنا مشکل ہوگا، انتخابات میں دونوں جماعتوں کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ بہتر فارمولا ہوگا۔خرم دستگیر خان نے کہا کہ پارٹی وہی قائم رہتی ہے جس کی عوام میں جڑیں ہوتی ہیں ، ڈکٹیٹر کی خواہش پر بننے والی پارٹیاں کبھی نہیں چلتیں، ن لیگ بہت سی آزمائشوں سے کندن بن کر نکلی ہے، آج پی ٹی آئی کا ٹیسٹ ہے وہ کندن بنی ہے یا نہیں بنی ، ن لیگ نے فوج کے غیرآئینی کردار پر تنقید کی مگر ہماری تنقید پرامن تھی۔خرم دستگیر خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف سے الگ ہونے والے ہمیشہ سوکھے پتے رہے ہیں، یہ سوکھے پتے جس کھڑکی سے پی ٹی آئی میں آئے تھے اسی سے باہر چلے گئے، پرویز مشرف کے دور میں بہت سارے لوگ ن لیگ کو بھی چھوڑ کر گئے، ن لیگ کی کور انہی لوگوں پر مشتمل ہے جو پتے نہیں شجر تھے، ہم جو کچھ آج دیکھ رہے ہیں یہ شاید فلم ڈونکی راجہ کی کہانی ہے، سیاستدان باہمی احترام اور ایک دوسرے کو تسلیم کیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے۔پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ پنجاب اور کے پی میں انتخابات نہ کرواکے آئینی بحران پیدا کیا گیا، عام انتخابات وقت پر نہیں ہوئے تو بہت بڑا آئینی بحران ہوگا، ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود پی ٹی آئی کے 62ایم این ایز کو واپس اسمبلی میں نہیں آنے دیا گیا، جن پی ٹی آئی ایم این ایز نے سیاست نہیں چھوڑی ان کو اسمبلی میں آنے دیں، پی ٹی آئی کے ایم این ایز کی پارلیمان واپسی سے جمہوری پراسس شروع ہوجائے گا۔ بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ پارلیمان اور عدلیہ میں قانونی ایشوز پر اختلافا ت ہوتے رہتے ہیں، عدلیہ اور انتظامیہ میں اپنی پسند ناپسند پر اختلافات نہیں ہونے چاہئیں، نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو ضرور سزا ملنی چاہئے، نومئی کے واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئے، ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ نو مئی کے واقعات ہوگئے تو آئین اور عدلیہ کا احترام بھی نہیں ہوگا۔ بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ عبدالرزاق شر ایڈووکیٹ کے قتل کا بہت افسوس ہوا ہے، عطا تارڑ نے قتل کا الزام عمران خان پر لگاکر بہت غیرذمہ دارانہ بیان دیا ہے، عبدالرزاق شر ایڈووکیٹ کے قتل کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے۔ بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف سب سے مقبول جماعت ہے، بارہ سیاسی جماعتیں پی ٹی آئی کے خلاف ہیں دو تین نئے گروپس بھی بن جائیں پھر بھی فرق نہیں پڑے گا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جہانگیر ترین نہ پارٹی بناسکتے ہیں نہ پارٹی کی صدارت کرسکتے ہیں نہ کوئی پارٹی عہدہ رکھ سکتے ہیں، نئی جماعت بنتی ہے تو اس کا صدر جہانگیر ترین نہیں کوئی اور ہوگا ۔سوال تحریک انصاف سوکھے پتوں کی طرح بکھر رہی ہے، انقلاب کہاں گیا؟ کا جواب دیتے ہوئے بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ سیاسی قیادت کی فیملیز اور بچوں کو اٹھایا جاتا ہے کاروبار کو بھی نقصان پہنچایا جاتا ہے، شاید اب پرانا وقت نہیں رہا جب لوگ انقلابی ہوا کرتے تھے، جو لوگ نظریے کے ساتھ تھے وہ آج بھی نظریے کے ساتھ ہیں، اس وقت تھرڈ ڈگری کا سلسلہ جاری ہے اس پر عدلیہ کو ایکشن کرنا چاہئے، یوسف رضا گیلانی جیل میں تھے تو ہم ان کی اپیل راولپنڈی سے لاہور ٹرانسفر کروانا چاہئے تھے، یوسف رضا گیلانی نے مجھے پیغام دیا کہ میرا کیس پنڈی سے لاہور ٹرانسفر نہ کروانا حکومت سمجھے گی میں گھبراگیا۔