کوئٹہ(خ ن) صوبائی کابینہ کے ارکان نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس کے بائیکاٹ کے فیصلے اور بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کے لئے ٹھوس موقف اختیار کرنے پر وزیراعلیٰ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ارکان کابینہ وزیراعلیٰ کے موقف کی بھرپور تائید کرتے ہیں اور انکے ساتھ کھڑے ہیں۔ صوبائی وزراء میر نصیب اللہ مری، محمد خان طور اتمانخیل، میر محمد خان لہڑی اور سردار مسعود خان نے اپنے بیان میں وفاقی حکومت سے بلوچستان کو درپیش مالی و ترقیاتی مسائل کے حل کے لئے نتیجہ خیز اقدامات کرنے اور صوبے کو آئینی حق دینے کے مطالبے اور بلوچستان سے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد میں وفاقی حکومت کی سرد مہری پر وزیراعلیٰ کی تشویش کو حق بجانب قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان کے دوٹوک موقف کی بھرپور تائید کی ہے۔ صوبائی وزراء نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے وفاق کے ناروا رویئے کے خلاف صوبے کے مفاد کا جو علم بلند کیا، اس کا مقصد وفاقی حکومت کو بلوچستان سے کئے گئے وعدوں اور بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کو عملی جامہ پہنانے پر قائل کرنا ہے۔ ریکو ڈک ہو یا صوبے کے حقوق کا حصول، وزیراعلیٰ نے ہمیشہ صوبے کے بہترین مفاد کے مطابق ٹھوس موقف اپنایا ۔انہوں نے کہا کہ اس طرح سے کسی وفاقی اکائی کو مسلسل نظرانداز کرنا غیر مناسب فعل ہے اور وفاق کا رویہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے اپنے وعدوں کو پورا نہ کرنے کے باعث وزیر اعلیٰ نے قومی اقتصادی کونسل سے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کیا جس پر صوبائی کابینہ نے بھی ان کے اس بائیکاٹ کو مکمل سپورٹ کیا،صوبائی وزراء نے دو ٹوک موقف اختیار کیا کہ وفاق کا رویہ ثابت کرتا ہے کہ ماضی کی طرح ایسے اجلاس میں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں جس میں فیصلہ سازی اور عملدرآمد کا فقدان ہو۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے موقف پرمکمل تائید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال بھی بلوچستان حکومت کی تجویز کردہ اسکیموں کو وفاقی پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بنایا گیا ۔گزشتہ سال صوبے میں آنے والی سیلابی بارشوں نے صوبے کے تمام اضلاع کو متاثر کیا اور وزیراعظم محمد شہباز شریف نے خود بھی صوبے کے آفت زدہ اضلاع کا دورہ کیا اور انہوں نے اپنے ان دوروں کے دوران سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی کے لئے 10ارب روپے کا اعلان بھی کیا لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وزیراعظم کے اعلان کردہ دس ارب روپے میں سے ایک سال گزرنے کے باوجود بھی ایک روپیہ تک نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی امداد و بحالی کے لئے صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے متاثرین کے لئے امدادی کاموں کو جاری رکھا صوبائی کابینہ کے ارکان نے بارہا وزیراعلیٰ سے بھی یہ درخواست کی کہ وزیراعظم پاکستان کو بلوچستان سے کئے گئے وعدوں اور این ایف سی کے پورے شیئرکی فراہمی کی یقین دہانیوں سے متعلق بات کی جائے لیکن وزیراعلیٰ بلوچستان کی انتھک کاوشوں کے باوجود بھی وزیراعظم وزیراعلیٰ بلوچستان کو وقت دینے سے قاصر ہیں جو وفاق کی جانب سے صوبے سے کئے گئے وعدوں پر ایک سوالیہ نشان ہے اور آئین کے مطابق نئے این ایف سی ایوارڈ کا اجراء بھی عرصہ سے تعطل کا شکار ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان ملک کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے اور وفاق کی جانب سے اس صوبے کو نظر انداز کرنا باعث تشویش ہے، صوبے کے مالی مسائل اس قدر شدت اختیار کر چکے ہیں کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ بنانے میں دشواریوں کا سامنا ہے، ہمارا مقصد بلوچستان میں بڑھتی ہوئے احساس محرومی کو ختم کرنا ہے اور وفاقی حکومت کو بھی یہ احساس دلانا ہے کہ بلوچستان وفاق کی ایک اہم اکائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک بدقسمت امر ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کے لئے ترقیاتی منصوبے تو رکھے جاتے ہیں لیکن ان منصوبوں کے لئے فنڈز کا اجرا نہیں ہوتا ۔پی پی ایل کے ذمہ صوبے کے واجبات 45 ارب تک پہنچ گئے ہیں اور ان واجبات کی عدم ادائیگی وفاقی حکومت کی جانب سے عدم تعاون کی واضح علامت ہے، انہوں نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل بجٹ کے حوالے سے ایک اہم فورم ہوتا ہے لیکن اگر بلوچستان سے کئے گئے وعدوں کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا تو اس اہم فورم میں بیٹھنا بے سود ہے اگر ہمیں این ایف سی سے پورا آئینی حصہ ملتا ہے تو ہم ترقیاتی عمل اور زیادہ بہتر اور جامع انداز میں آگے بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ ہمیشہ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کی قائدانہ صلاحیتوں کی معترف رہی ہے چاہے وہ ریکوڈک کا تاریخی معاہدہ ہو یا جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج وزیراعلیٰ نے ہمیشہ صوبے کے وسیع تر مفاد کو مقدم رکھا اور ایسے فیصلے لئے ہیں کہ جن کی صوبے کی معاشی اور اقتصادی ترقی پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کی بات تو ہر جگہ کی جاتی ہے لیکن سی پیک میں شامل بلوچستان کے منصوبوں کو ترجیح نہیں دی جاتی۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا بلوچستان کے ذمہ پی پی ایل کے واجبات کی ادائیگی، این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا آئینی حق اور جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج جیسے وفاقی منصوبوں پر عمل درآمد کو تیز کیا جائے اور صوبے اور وفاق میں بڑھتی ہوئی اس خلیج کو فی الفور ختم کیا جائے اور ایسے اقدامات کئے جائیں جو صوبے کے حقوق کے تحفظ کا باعث بنیں اور صوبے کا اعتماد بحال ہو سکے تاکہ بلوچستان سے احساس محرومی کا خاتمہ ہو سکے اور یہ صوبہ بھی پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح بھرپور انداز میں اپنے ترقی کے سفر کو جاری رکھ سکے۔
کراچی غزہ اسرائیلی ٹینکوں، فوجی گاڑیوں اور سازوسامان کا قبرستان بن گیا ہے، جگہ جگہ فلسطینی مجاہدین کے حملوں...
اسلام آبادورلڈ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز نے ورلڈ بینک گروپ، آئی ایم ایف اور دیگر اہم ترقیاتی شراکت داروں...
اسلام آباد وزیراعظم شہباز شریف نے ویسٹ انڈیز کے خلاف کرکٹ ٹیسٹ میچ سیریز کے پہلے میچ میں جیت پر قومی کرکٹ...
کاٹلنگ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی کی پالیسی میں تضاد کو شدید تنقید کا...
کراچیفلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا ہے کہ جنگ بندی...
ٹیکساس امریکا میں موجود کئی پاکستانی نژاد امریکیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف...
پشاور خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بل گیٹس فاؤنڈیشن کیساتھ صحت مراکز منصوبہ ختم ہونیکا خدشہ...
اسلام آباد پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ 190ملین پاؤنڈ کو بنیاد بنا کر...