پیداوار میں کمی کے باوجود سگریٹ کمپنیوں کے منافع میں اضافہ ہوا‘ سپارک

08 جون ، 2023

اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) سگریٹ بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے جاری کردہ پیداوار میں خاطر خواہ کمی کے باوجود، رواں مالی سال کے پہلے نو مہینوں کے دوران ان کے کاروبار اور مجموعی منافع میں اضافہ ہوا ہے۔ جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کمپنیاں ٹیکس بچانے کے لئے اپنی پیداوار کی جھوٹی اطلاع دے رہی ہیں سگریٹ انڈسٹری نے ٹیکس اضافے سے بچنے اور پالیسی پر اثر انداز ہونے کیلئے مختلف حربے استعمال کئ۔ بدھ کو ٹیکس سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) کے پالیسی بریف ’’حقائق بمقابلہ انڈسٹری بیانیہ: پاکستان میں سگریٹ کی پیداوار اور ٹیکسیشن‘‘ کا اجراء کیا گیا۔ ایس پی ڈی سی کے پرنسپل اکانومسٹ محمد صابر نے کہا کہ پاکستان میں تین لسٹڈ کمپنیاں ملک کی سب سے بڑی سگریٹ پروڈیوسر ہیں، جو پاکستان میں سگریٹ کی کل پیداوار کا 90 فیصد سے زیادہ بنا رہی ہیں۔ ان کمپنیوں کے مالیاتی گوشواروں کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ کمپنیوں کا خالص کاروبار اور مجموعی منافع جولائی 2021 تا مارچ 2022 کے دوران مجموعی طور پر 72 ارب روپے سے بڑھ کر جولائی 2022 تا مارچ 2023 کے دوران 94 ارب روپے ہوگیا۔ مجموعی منافع بھی 33 ارب روپے سے بڑھ گیا۔ اسی مدت کے دوران 46 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جنوری تا مارچ 2023 کی سہ ماہی کے دوران، جب ٹیکس کی شرحوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ان کمپنیوں نے اعلان کیا گیا کہ پیداوار گھٹ کر آدھی رہ گئی ہے لیکن کمپنیوں کے منافع میں کمی نہیں ہوئی۔ محمد صابر نے بتایا کہ سگریٹ انڈسٹری نے ٹیکس میں اضافے سے بچنے اور ٹیکس پالیسی پر اثر انداز ہونے کے لئے مختلف حربے استعمال کئے ہیں۔ ملک عمران مہم برائے تمباکو فری کڈز (سی ٹی ایف کے) کے کنٹری ہیڈ نے کہا کہ جہاں تک ٹیکس ریونیو کا تعلق ہے، ان کمپنیوں کی طرف سے ادا کردہ کل ٹیکس ریونیو (بشمول ایف ای ڈی اور جی ایس ٹی) میں 114.5 بلین روپے سے اضافہ ہوا ہے، تجزیہ سگریٹ انڈسٹری کے ان دعووں کی تردید کرتا ہے کہ سگریٹ پر زیادہ ٹیکسوں کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سپارک کے پروگرام منیجر خلیل احمد ڈوگر نے کہا کہ تمباکو کی صنعت سے تیار کردہ مہلک مصنوعات روزانہ 465 اموات کا سبب بن رہی ہیں اور روزانہ 1200 بچوں کو نشے کا عادی بنا رہی ہیں۔ پیداوار میں کمی کے باوجود سگریٹ کمپنیوں کے منافع میں اضافہ ہوا ہے۔