حکومت کا صوبے کے مسائل اور لوگوں سے کوئی تعلق نہیں، لشکری رئیسانی

08 جون ، 2023

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)سینئر سیاستدان سابق سینیٹر نوابزادہ لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ حکومت لوگوں کے مسائل سے بے خبر ہے اس کا صوبے کے مسائل اور لوگوں سے کوئی تعلق نہیں، صوبےکا شعوری طبقہ بلوچستان میں پی ایس ڈی پی کی سیاست کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔یہ بات انہوں نے بدھ کو بلوچستان اسمبلی کے سامنے گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اساتذہ سے خطاب میں کہی ، انہوں نے اساتذہ سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے تمام مطالبات کی حمایت کی، انہوں نے کہا کہ حکومت اساتذہ سے باضابطہ مذاکرات کا آغاز کرکے ان کے تمام مطالبات تسلیم کرے، کسی جعلی مذاکرات کو قبول نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ اساتذہ کسی بھی معاشرہ کا شعوری طبقہ ہے ،اساتذہ کے ہاتھ میں آئندہ نسلوں کا مستقبل ہے، اساتذہ کو آئندہ نسلوں کی ترقی، خوشحالی ، عزت ، وقار ، ترقی اور ناموس کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چائیے، انہوں نے کہاکہ مہنگائی کے اس دور میں متوسط طبقہ پر زندگی تنگ ہوگئی ہے، انہوں نے کہاکہ 2010ءمیں بطور سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ایران کیساتھ بجلی کا معاہدہ کیا ،معاہدہ کے تحت ایک سو میگا واٹ بجلی گوادر، 38 میگا واٹ بجلی مند کو فراہم کیا گیاایک ہزار میگا واٹ بجلی کے منصوبہ پر دستخط کئے گئے جو تفتان کے راستہ بلوچستان اور پورے پاکستا ن کو ملےگی اور آج دو حکومتوں کے گزر جانے کے بعد موجودہ حکمران جاکر ان منصوبوں کو افتتاح کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اور آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ آیا پانچ سال تک ساحل وسائل کو فروخت کرکے راتوں رات سیاسی تبادلے ہونے والوں کو پیچھے چلنا ہے یا اپنا احتساب کرکے ان پارٹیوں اور سیاسی شخصیات کا احتساب کریں جنہوں نے اس صوبے اور سیاست کو مذاق بنایا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے موجودہ اور آئندہ مالی سال کا بجٹ بن رہا ہے حکومت اور وزراءکو چائیے تھا کہ وہ اساتذہ سے مذاکرات کرکے ان کے مسائل حل کرتے مگر صوبے میں پی ایس ڈی پی سیاست ہورہی ہے، بلوچستان کے مسائل کی غلط تعبیر کرکے صوبے کے لوگوں کی توجہ اجتماعی قومی مسائل اور بحرانوں سے ہٹانے کیلئے یہاں لوگوں کو نالیوں ، ٹرانسفارمر اور ایک گلی کے مسائل میں الجھا یا گیا ہے، انہوں نے کہاکہ وہ حکومتیں لوگوں کو جوابدہ ہوتی ہیں جو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہوکر آتی ہیں یہاں ایک رات میں پارٹی بنتی ہے، اگلے دن اقتدار اس کے حوالہ کیا جاتا ہے وہ بلوچستان کے مسائل کیا حل کریگی،سیاسی جماعتوں نے بلوچستان کے حقیقی سیاسی کارکنوں کا راستہ روک رکھا ہے۔