مصنوعی مٹھاس میں کیمیکل سے انسانی ڈی این اے کو نقصان ،کینسر کاخدشہ

08 جون ، 2023

کراچی(نیوز ڈیسک)نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ معروف مصنوعی مٹھاس میں پایا جانے والا کیمیکل کسی شخص کے ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ زیرو کیلوری والی سویٹینر سوکرالوز ہے، جسےاسپلینڈا کے نام سے فروخت کیا جاتا ہے۔ یہ عام چینی سے 600 گنا زیادہ میٹھا ہے اور ہزاروں مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے، بشمول بیکنگ مصنوعات، مشروبات، چیونگم، جیلیٹن اور منجمد ڈیری ڈیسرٹ وغیرہ۔نارتھ کیرولینا اسٹیٹ یونیورسٹی کے ماہرین کی کیمیکل پر تحقیق جرنل آف ٹوکسیکولوجی اینڈ انوائرنمنٹل ہیلتھ میں شائع ہوئی ہے۔نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی میں اس تحقیق کے سربراہ ایسوسی ایٹ پروفیسر سوسن شیف مین نے نیوز ویک کو بتایا کہ دنیا بھر میں ہزاروں خوراک، مشروبات اور دواسازی کی مصنوعات میں سوکرالوز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ چینی کے متبادل مشہور برانڈ اسپلینڈا کے 50 ملین سے زیادہ صارفین ہیں۔انسانی جسم میں سوکرالوز کا مرکب ٹوٹ جاتا ہے جسے ایسیٹیٹ سوکرالوز 6 کہتے ہیں، جو آنت کی پرت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ڈاکٹر شیف مین نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ دیگر مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ سوکرالوز آنتوں کی صحت کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔ محققین یہ دیکھ کردنگ رہ گئے کہ ایسیٹیٹ سوکرالوز6 نے سوزش، آکسیڈیٹیو تناؤ اور کینسر سے منسلک جینوں کی علامات میں نمایاں اضافہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ان وٹرو مطالعات میں انسانی بافتوں کا استعمال کیا گیا، لہذا نتائج انسانی جسم کے لیے براہ راست متعلقہ ہیں۔گزشتہ تحقیق میں کہا گیا تھا کہ سوکرالوز آنتوں کو بھی نقصان پہنچا سکتا ہے۔تاہم، مصنوعی مٹھاس بنانے والے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ان کی مصنوعات محفوظ ہیں۔مصنوعی مٹھاس کے بارے میں کئی مطالعات ہوئے ہیں، جنہوں نے ان مصنوعات کے صحت پر مضر اثرات کے بارے میں بتایا ہے۔ گزشتہ ماہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے سفارش کی تھی کہ وزن کو کنٹرول کرنے کے لیے سپلینڈا جیسے مصنوعی مٹھاس کا استعمال نہ کیا جائے۔