عدلیہ نے پاناماکیس میں ذمہ داریاں پوری نہیں کیں سراج الحق

10 جون ، 2023

لاہور(نمائندہ خصوصی)امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے پاناماکیس میں اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں، صرف ایک خاندان کیخلاف تحقیقات کی گئیں۔چار سال سے جلد سماعت کیلئے درخواستیں دے رہے ہیں،زیر سماعت مقدمے کی تحقیقات کیسے کرائیں،سراج الحق نے کہا کہ 435 افراد کا کیس گزشتہ 7 سال سے نہیں سنا جارہا، سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں سراج الحق نے کہا کہ پاناما بینچ میں شامل دو جج بعد میں چیف جسٹس بھی بنے پھر بھی انہوں نے 435 افرادکیخلاف کارروائی نہیں کی۔جماعت اسلامی پاناما لیکس میں ملوث 436افراد کا بے لاگ احتساب چاہتی ہے، ان خیالات کا اظہار انھوں نے سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصر اللہ رندھاوا اور صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کاشف چودھری بھی اس موقع پر موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا احتساب کے اداروں کو بذات خود تمام افراد سے پوچھ گچھ کرنی چاہیے۔ 436افراد کے خلاف الگ الگ درخواستیں متعلقہ اداروں میں دینے کا مطلب یہ ہے کہ شاید فیصلوں کے آنے میں 436 سال ہی لگ جائیں ، چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ اپنا فرض پورا کرے، پٹیشن کے قابل سماعت ہونے کا مطلب ہی یہ ہے کہ عدالت نے ہماری استدعا مان لی۔ انھوں نے کہا کہ پانامہ لیکس بنچ کے دو ججز چیف جسٹس بنے مگر انہوں نے کچھ نہ کیا،بجٹ پر ردعمل دیتے ہوئے سراج الحق نے کہا ہے کہ آئندہ برس پاکستان کو سودی قرضوں کی مد میں 7303ارب روپے ادا کرنا ہوں گے جو کہ 14.46ٹریلین کے مجموعی بجٹ کا 55فیصد اور گزشتہ مالی سال کے سودی قرضوں میں 85فیصد اضافہ ہے ، وزیرخزانہ نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے سودی بجٹ دیا۔حکومت کا200 9 ارب کا ٹیکس ریونیو حاصل کرنے کا دعویٰ سراسر ہوائی ہے، حکومت کے پاس ٹیکس جمع کرنیکا کوئی بہتر میکنزم نہیں ہے، غریب عوام کا خون نچوڑا جاتا ہے، عوام حکمرانوں پر اعتبار نہیں کرتے ، انہیں خوف ہے کہ ان کا پیسہ کرپشن کی نذرہوجائیگا۔