ملٹری ایکٹ، قومی اسمبلی کی قرارداد

اداریہ
14 جون ، 2023

پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے9 ؍مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کیسز ملٹری ایکٹ کے تحت چلانے کی قرارداد پیش کی جو ایوان کی جانب سے منظور کرلی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ آرمی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو سزادینا دفاعی فورسز کا حق ہے، شواہد موجود ہیں ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہوگی تاہم مولانا عبدالاکبر چترالی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اس قرارداد میں فوجی عدالتوں میں مقدمات چلانے کے مطالبات کی مخالفت کرتی ہے۔ قرارداد میں 9مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ ایک جماعت اور اس کے قائد نے 9مئی کو تمام حدیں عبور کردیں۔ آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کئے جن سے ریاستی اداروں اور ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ ملزمان کے خلاف کارروائی میں ایک دن کی تاخیر بھی نہ کی جائے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی۔ دنیا میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر کارروائی کا اختیار افواج کو حاصل ہوتا ہے۔ تمام افراد کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1952ءکے تحت کارروائی کرتے ہوئے سزائیں دی جائیں۔ وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کوئی نیا قانون نہیں بنایا جا رہا بلکہ یہ قانون پہلے سے موجود ہے جہاں دہشت گردی ہوگی وہاں دہشتگردی کے قانون کے تحت کیس چلے گا جن لوگوں نے جہازوں اور قلعہ بالاحصار کو نشانہ بنایا ان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ہی کیس چلے گا۔ قائد حزب اختلاف راجا ریاض احمد نے بھی قرارداد کی حمایت کی اور کہا کہ 9مئی کے واقعات کو ایک ماہ گزر گیا ہے کسی کو سزا نہیں ملی۔ اگر ملزموں کو کسی بھی قسم کی رعایت دی گئی تو یہ ملک دشمنی ہوگی۔ پرامن احتجاج ہر شہری اور سیاسی جماعت کا آئینی حق ہے تاہم 9 مئی جیسے افسوسناک واقعات میں ریاستی اداروں کو نشانہ بنانا کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہوسکتا۔ ایسی کارروائیاں بیرونی دنیا میں ملکی وقار کو بٹہ لگانے کے مترادف ہیں۔