قتل کی سازش ثبوت کوئی نہیں،چیئرمین PTIنے دوران تفتیش تسلیم کیا سنی سنائی بات پر الزامات عائد کئےفوج کیخلاف آڈیوز انہی کی ہیں،وزیر داخلہ

14 جون ، 2023

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ فتنہ خان نے تفتیش کے دوران اعتراف کیا کہ قتل کی سازش سے متعلق جتنے بھی بیانات ہیں ان کی کوئی بنیاد اور ثبوت نہیں، چیئرمین PTI نے تسلیم کیا سنی سنائی بات پر الزامات عائد کئے، فوج کیخلاف آڈیوز انہی کی ہیں،عمران نیازی اس ملک میں باقاعدہ طور پر سرکشی اور بغاوت کی تیاری کر رہا تھا، پٹرول بم تیار کیا، یہ (ٹائیگر فورس) کے ذریعے ملک پر قبضہ کرکے اپنا گھٹیا ایجنڈا نافذ کرنے کی کوشش کر رہا تھا، جے آئی ٹی کے پاس چیئرمین پی ٹی آئی کا دستخط شدہ تحریری بیان موجود ہے، انکار کرتے ہیں تو ثبوت بھی دیں، سوشل میڈیا پر بے بنیاد مہم کے اسرائیل اور دشمن ہمسایہ ملکوں سے تانے بانے مل رہے ہیں،ملٹری حکام کا طریقہ باریک بینی پر مشتمل ہوتا ہے، تفصیل کیساتھ معاملات دیکھ رہے ہیںیہ بچ نہیں سکے گا،مسلم لیگ( ن )نےکسی جماعت کیساتھ انتخابی اتحاد کا فیصلہ نہیں کیا، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے بات ہو سکتی ہے، 9 مئی کے واقعات کے مرتکب چند سو لوگوں کیخلاف قانون پوری طرح سے حرکت میں ہے، اس سلسلے میں جے آئی ٹیز تشکیل دی گئی ہیں اور ان علاقوں کی تفتیش ہو رہی ہے جہاں فوجی تنصیبات موجود ہیں اور اس پر بہت ہی تفصیلی ثبوت موجود ہیں جو ان ملزمان کا جرم کیساتھ نا طہ جوڑ رہی ہیں۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئئے وزیر داخلہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے فوج کے سینئر افسر، وزیر اعظم اور مجھ پر قتل کا الزام لگایا، الزامات کے کوئی ثبوت فراہم نہ کر سکے، جے آئی ٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی کو جھوٹا اور مکار قرار دیدیا، انہوں نے اپنے قتل کے غلط الزامات عائد کیے، چیئرمین پی ٹی آئی نے تسلیم کیا کہ انہوں نے سنی سنائی بات پر الزامات عائد کیے۔ 9مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنی گرفتاری کو ریڈ لائن کے طور پر سامنے رکھا، ایک سال سے غلیل فورس،پارٹی کارکنوں کی ذہن سازی کی گئی،یہ لوگ دس لاکھ لوگوں پر مشتمل ٹائیگر فورس تیار کر رہے تھے، نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف قانون پوری طرح حرکت میں ہے، نو مئی واقعات آڈیو، ویڈیو، اقبالی بیانات پر جلد پیشرفت ہو گی۔ کسی بے گناہ کو ملوث نہیں کیا جائیگا، سوشل میڈیا پر خواتین کیساتھ بدسلوکی کا پراپیگنڈا کیا گیا، جیلوں میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پراپیگنڈے کو ان خواتین نے مسترد کیا، اس فتنہ کی 9مئی کو اس نے خود اپنی شناخت کرائی، اب فتنہ اپنے انجام کو پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ گرفتاری والے دن معلوم تھا کہ احتجاج کرینگے، سیاسی احتجاج کے بجائے شہدا کی یادگاروں پر حملہ کیا گیا، احتجاج کی حدتک تو معلومات تھی لیکن شہدا کی یادگاروں کو جلانے کی نہیں، نو مئی کو پولیس کو ہدایت تھی کہ اسلحہ استعمال نہیں کرینگے، پولیس نے ان کو روکنے کی بھرپور کوشش کی، قوم اپنی مسلح افواج اور محب وطن قوتوں کیساتھ کھڑے ہو گئے اور شرپسندوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ، وزیر اعظم ہاؤس کی توہین پر سزا ملتی تو نو مئی کا واقعہ نہ ہوتا، صرف بیان بازی پر نہیں شواہد کی بنیاد پر کارروائی ہو گی، جھوٹ بولنا اور پھر پیچھے ہٹنا یہ چیئرمین پی ٹی آئی کا طریقہ کار ہے، اب یہ ایکسپوز ہو چکا قوم اس پر اعتماد نہیں کریگی، آرمی ایکٹ کا طریقہ کار بہت باریک بینی پر مشتمل ہے، ملٹری تنصیبات کے حوالے سے 7 کیسز ہیں۔ جب تک تحقیقات کا رزلٹ نہیں آتا تب تک کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا، سابق وزیر اعظم کے طور پر قانون کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو سکیورٹی دی گئی ہے، اس حوالے سے انکی سکیورٹی کا خاطر خواہ انتظام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نادرا پر استعفیٰ لینے کے حوالے سے کوئی دباؤ نہیں، انکوائری کا عمل ہوا تھا لیکن کوئی سیریس بات نہیں تھی، چیئرمین نادرا کو حکومتی اعتماد پر کام کرنا ہوتا ہے، آرمی چیف کا ڈیٹا لیک کرنے پر چیئرمین نادرا کا ذاتی کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ میں ایک بار پھر حکومت اور عسکری قیادت کی طرف سے اس بات کو دہرانا چاہتا ہوں کہ جو لوگ اس جرم میں ملوث ہیں وہ سزا کے عمل سے ضرور گزریں گے اور ان کیخلاف قانون اپنا راستہ لے گا لیکن کسی بھی بے گناہ کو ہرگز ملوث نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ لاکھوں ڈالرز پاکستان کیخلاف پروپیگنڈا کرنے میں خرچ کیے جا رہے ہیں جس میں پی ٹی آئی کے لوگ پیش پیش ہیں اور اسرائیل سمیت ہمارے دشمن ممالک کے تانے بانے بھی مل رہے ہیں جو کسی نہ کسی انداز سے انکی معاونت کر رہے ہیں لیکن یہ لوگ اس میں بھی ناکام ہونگے۔انہوں نے کہا کہ ملٹری حکام کا انویسٹی گیشن کرنے کا طریقہ کار باریک بینی پر مشتمل رہا ہے، وہ تفصیل کیساتھ چیزوں کو دیکھ رہے ہیں، اس نے یہ سارا منصوبہ تیار کیا، یہ بچ نہیں سکے گا۔ میری اطلاع کے مطابق فوجی تنصیبات پر حملے کے 7 مقدمات ہیں جو آرمی ایکٹ میں آتے ہیں اور اس میں تفتیش جاری ہے، ان تمام کیسز میں یہ لوگ ملوث پائے گئے ہیں جن کے اپنے بیانات اور ثبوت بھی موجود ہیں۔