چیئرمینPTIہر سیاسی جماعت سے بات کرناچاہتے ہیں،شعیب شاہین

14 جون ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے رکن شعیب شاہین نے کہا ہے کہ معاشی ایمرجنسی لگانے کیلئے صدر پاکستان کا مطمئن ہونا بہت ضروری ہے، چیئرمین پی ٹی آئی ہر سیاسی جماعت سے بات کرناچاہتے ہیں۔ن لیگ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا کا کہنا ہے کہ اب چیئرمین تحریک انصاف سے بات نہیں ہوسکتی۔اپوزیشن جماعت جی ڈی اے کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو نے کہا کہ اکتوبر میں الیکشن کیلئے حکومت کی تیاری نہیں ہے، لگتا ہے الیکشن پانچ چھ ماہ آگے کردیئے جائیں گے۔ وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ عمران خان جے آئی ٹی سے نکلنے کے بعد گھر جانے کے بجائے کافی دیر انتظار کرتے رہے، اس دوران حساب کتاب نکل رہا تھا جس میں بتایا جانا تھا کہ انہیں بنی گالہ جانا ہے یا زمان پارک جانا ہے، پی ٹی آئی نے فوجی تنصیبات پرحملہ کر کے اندرونی عدم استحکام کا مقدمہ خود بنالیا ہے، اکتوبر میں الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن کی پوری تیاری ہے، حکومت نے بجٹ میں الیکشن کیلئے پیسے رکھ دیئے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں بشمول تحریک انصاف الیکشن کمیشن پرا عتماد کا اظہار کریں۔محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر ہیں وہ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں،میرے علم میں نہیں کہ راجہ ریاض ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑیں گے، استحکام پاکستان پارٹی کے ساتھ ہماری کئی حلقوں میں مخالفت ہوگی، استحکام پاکستان پارٹی میں شامل تمام لوگ الیکٹ ایبلز ہیں، استحکام پاکستان پارٹی کو حکمت عملی بنانے کیلئے بہت وقت چاہئے۔ محسن شاہنواز رانجھا کا کہنا تھا کہ نو مئی کو دفاعی تنصیبات پر حملے عمران خان کی تربیت کا نتیجہ ہیں، عمران خان سے بات کرنے کا وقت گزر گیا ہے، عمران خان نے ملک کے دفاعی اداروں پر حملہ کیا یہ پولیٹیکل ایکٹوازم نہیں ہے، وکیل تحریک انصاف شعیب شاہین نے کہا کہ وفاقی وزیرداخلہ نے خلاف قانون جے آئی ٹی رپورٹ پریس کانفرنس میں جاری کردی، اس کا مطلب ہے جے آئی ٹی کی مانیٹرنگ رانا ثناء اللہ کررہے ہیں وہ اپنی مرضی کی فائنڈنگز لاسکتے ہیں، یہ جے آئی ٹی قاتلانہ حملے کی نہیں نو مئی کے واقعات میں عمران خان کے ملوث ہونے کی تحقیقات کررہی ہے، عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ تو غائب کردی گئی ہے۔ شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق الیکشن ملتوی کرنے کی گنجائش نہیں ہے، معاشی ایمرجنسی لگانے کیلئے صدر پاکستان کا مطمئن ہونا بہت ضروری ہے، سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود صوبائی اسمبلیوں کے الیکشن 90دن میں نہیں ہوسکے، اگست میں پنجاب اور کے پی کی طرح وفاق میں بھی نگراں سیٹ اپ لایا جاسکتا ہے جو اگلے سال تک چلے گا۔ شعیب شاہین نے کہا کہ تحریک انصاف کو قومی اسمبلی سے استعفے نہیں دینے چاہئے تھے، سیاسی طور پر بہتر ہوتا پی ٹی آئی پارلیمان میں رہ کر اپنا کردار ادا کرتی، استحکام پاکستان پارٹی میں جانے والے پی ٹی آئی رہنما نو مئی کو عمران خان کے سپاہی بنے ہوئے تھے، پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کی سیاست سے بریک ایک ہی ماہ میں ختم ہوگئی، جہانگیر ترین کے ساتھ بیٹھنے والے میڈیا سے منہ چھپارہے ہیں، یہ جب عوام میں آئیں گے تو انہیں پتا لگ جائے گا،پی ٹی آئی کے ووٹر ن لیگ، جے یو آئی، پیپلز پارٹی کو ووٹ دیدیں گے مگر ان لوگوں کو ووٹ نہیں ملے گا۔شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ ایک پارٹی کے بطن سے دوسری پارٹی بنانا اور پھر اس کا وجود برقرار رکھنا ممکن نہیں ہے، پاک سرزمین پارٹی اور پی ایم ایل کیو کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں، دیکھتے ہیں آئی پی پی کو پنڈی سے کتنی پاور ملتی ہے، عمران خان جمہوریت کیلئے ہر سیاسی پارٹی سے بات کرنا چاہتے ہیں، ن لیگ نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اس پر پابندی لگادی گئی تھی، کیا نواز شریف اور شہباز شریف کیخلاف دہشتگردی کے مقدمے بنائے گئے تھے۔ جی ڈی اے کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو نے کہا کہ وفاقی حکومت پچھلے ایک سال سے اپنی بقا کی جنگ لڑرہی ہے، اسی لیے وزیرداخلہ نے نے سمندری طوفان کے بجائے عمران خان پر پریس کانفرنس کی، رانا ثناء اللہ شاید نئے نئے محب وطن ہوئے ہیں شاید اسی لیے زیادہ محبت کا اظہار کررہے ہیں، اداروں پر الزامات تو ن لیگ نے بھی لگائے ہیں انہوں نے تو ادارے پر جنگیں ہارنے کا الزام لگایا۔ سائرہ بانو کا کہنا تھا کہ راجہ ریاض کی معاشی ایمرجنسی لگا کر الیکشن ملتوی کرنے کی بات کی حمایت نہیں کرتی، راجہ ریاض نے بطور اپوزیشن لیڈر نہیں بطور ن لیگی رکن کے یہ بات کی ہے، راجہ ریاض برملا کہتے ہیں وہ اگلا الیکشن ن لیگ کے ٹکٹ پر لڑیں گے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں آپس میں پھوٹ پڑی ہوئی ہے۔