کراچی کو طوفان سے اب تک کوئی خطرہ نہیں،شیری رحمٰن

14 جون ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کیساتھ“میں گفتگو کرتے ہوئے چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا کہ کراچی میں خطرناک صورتحال نہیں ہے سائیکلون کراچی کے جنوب سے نکل جائیگا، سمندری طوفان کا خطرہ موجو د ہے لیکن شدت کسی حد تک کم ہوئی ہے، وفاقی وزیر ماحولیات شیری رحمٰن نے کہا کہ کراچی کو طوفان سے براہ راست اب تک کوئی خطرہ نہیں ہے، کراچی کے جنوبی علاقوں میں طوفانی بارشیں ہوسکتی ہیں، کراچی میں 110ملی میٹر جبکہ عمرکوٹ، ٹھٹھہ، بدین، سجاول میں 380ملی لیٹر بارش ہوسکتی ہے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر حملہ کس نے کروایا اس حوالے سے تحریک انصاف متضاد بیانات دیتی رہی اور خود ہی کنفیوژن کا شکار ہوگئی۔چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا کہ سمندری طوفان کا خطرہ موجو د ہے لیکن شدت کسی حد تک کم ہوئی ہے، سمندری طوفان ٹھٹھہ سے 370کلومیٹر اور کراچی سے 380کلومیٹر دور ہے، اس وقت سمندری طوفان کا رخ شمال کی طرف ہے پھر شمال مشرق کی طرف ہوجائے گا،سمندری طوفان شمال مشرق کی طرف بڑھتا ہوا کیٹی بندر اور بھارتی گجرات سے گزرے گا یا ٹکرائے گا،کراچی میں کل ہلکی اور درمیانی بارش کا امکان ہے، کراچی میں جمعرات اور جمعے کو تیز بارش کا امکان ہے، کراچی میں خطرناک صورتحال نہیں ہے سائیکلون کراچی کے جنوب سے نکل جائے گا، سائیکلون کراچی کے جنوب سے 200 سے 250کلومیٹر دور مشرق کی طرف نکل جائے گا۔ وفاقی وزیر ماحولیات شیری رحمٰن نے کہا کہ طوفان کی وجہ سے لوگوں میں خوف پھیلنا فطری بات ہے، لوگ اپنی جان و مال کی حفاظت کیلئے فکرمند ہوتے ہی ہیں، طوفان بپر جوائے بلوچستان سے ہٹ کر سندھ کی طرف جارہا ہے، طوفان نے پندرہ تاریخ کو کیٹی بندرسے ٹکرانا ہی ہے، وفاقی حکومت نے پہلے ہی متاثرہ علاقوں سے نقل مکانی کی ایڈوائس کردی تھی، این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے سمیت سول ملٹری ادارے فعال ہیں۔شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ کیٹی بندر میں لوگوں کے انخلاء کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، میتیں اٹھانے سے بہتر نقل مکانی کر کے جانیں بچانا ہے، نقل مکانی کروانے کیلئے سختی کرنا پڑی تو کریں گے، طوفان کہیں بھی اچانک شدت اختیار کرسکتا ہے اس لیے وقت سے پہلے اقدامات کررہے ہیں، سپارکوں کے علاوہ سترہ اسٹیشنوں سے معلومات اکٹھی کرکے طوفان کا جائزہ لیا جارہا ہے، کراچی کو طوفان سے براہ راست اب تک کوئی خطرہ نہیں ہے، کراچی کے جنوبی علاقوں میں طوفانی بارشیں ہوسکتی ہیں، کراچی میں 110ملی میٹر جبکہ عمرکوٹ، ٹھٹھہ، بدین، سجاول میں 380ملی لیٹر بارش ہوسکتی ہے، کوسٹ گارڈ کو لوگوں کو پیچھے دھکیلنے کیلئے ہدایات جاری کردی ہیں۔ شیری رحمٰن نے کہا کہ پاور منسٹر کو عملہ کراچی منتقل کرنے کیلئے کہا گیا ہے تاکہ سندھ میں بجلی کی فراہمی مینج کی جاسکے، وزارت صحت سمیت تمام متعلقہ وزارتیں اس وقت چوکنا ہے، عوام کا تحفظ کرنا ہماری اولین ترجیح ہے اسی لیے میڈیا کے ذریعہ مسلسل الرٹس جاری کررہے ہیں، حکومت نقل مکانی کرنے والوں کو واپس گھروں میں بھیجنے تک الرٹ رہے گی۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سمندری طوفان بپر جوائے شدت میں کمی کے ساتھ پاکستان سے 400کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر ہے، حکومت حفاظتی انتظامات میں مصروف ہے اور لوگوں سے بھی احتیاط کرنے اور ساحلی علاقوں سے نقل مکانی کرنے کی اپیل کررہی ہے، ٹھٹھہ، بدین اور سجاول سمیت ساحلی پٹی سے انخلاء تیز کردیا گیا ہے، کیٹی بندر شہر خالی کروایا جارہا ہے جبکہ بدین اور سجاول سے بھی متاثرین کی ریلیف کیمپوں میں منتقلی کی جارہی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ عمران خان پر تین نومبر 2022ء کو اپنے لانگ مارچ کے دوران وزیرآباد میں قاتلانہ حملہ ہوا، ملک کے سابق وزیراعظم پر قاتلانہ حملے کی شفاف تحقیقات ہونا ضروری تھا مگر یہ معاملہ بھی سیاست کی نذر ہوگیا، عمران خان مسلسل الزمات لگاتے رہے کہ ان پر حملے میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ اور اعلیٰ انٹیلی جنس افسر میجر جنرل فیصل نصیر ملوث تھے، مگر جب عمران خان اس حوالے سے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تو خود ہی اپنے الزامات کے شواہد نہ ہونے کا اعتراف کرلیا، دی نیوز میں شائع خبر کے مطابق جے آئی ٹی نے عمران خان سے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس اپنے الزامات کا کوئی ثبوت ہے؟ تو عمران خان نے جواب دیا ، نہیں۔ عمران خان سے سوال ہوا کیا جنرل فیصل نصیر نے آپ کو براہ راست دھمکی دی تو عمران خان نے جواب دیا، نہیں۔ عمران خان سے سوال ہوا کہ آپ نے کیوں ان پر الزامات لگائے تو انہوں نے جواب دیا کہ کسی اور نے انہیں بتایا تھا، جے آئی ٹی نے پوچھا آپ کے پاس کوئی ثبوت یا شواہد ہیں تو عمران خان نے جواب دیا نہیں ہیں۔