گزشتہ 130 سال میں پاکستان میں آنے والے طوفانوں کی تاریخ

14 جون ، 2023

لاہور (صابر شاہ) تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 1947 کی تقسیم کے بعد پاکستان کا حصہ بننے والے علاقوں سے ٹکرانے والے طوفانوں کی ریکارڈ شدہ تاریخ کم از کم 10 جولائی 1894 کی ہے جب ایک سمندری طوفان سندھ میں داخل ہوا تھا جبکہ اگلے سال بلوچستان کے مکران ساحل پر سمندری طوفان نے تباہی مچا دی تھی۔ پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان مئی 1901 (بلوچستان)، مئی 1902 (کراچی)، جون 1906، جون 1907، ستمبر 1926 (طوفان بھارتی گجرات سے پاکستان میں داخل ہوا تھا)، جون 1936، جولائی 1936، جولائی 1944 (کراچی میں تقریباً 10 ہزار لوگ بے گھر ہو گئے)، جون 1948، جون 1964 (تھرپارکر اور حیدر آباد سمندری طوفان سے متاثر ہوئے جس میں 450 افراد ہلاک اور تقریباً 4 لاکھ افراد بے گھر ہوگئے تھے۔ نقصان کا تخمینہ 4.1 ملین ڈالرز لگایا گیا تھا۔ 15 دسمبر 1965 کو کراچی میں آنے والے سمندری طوفان نے تقریباً 10 ہزار جانیں لی تھیں، 1970 کے مشرقی پاکستان میں آنے والے طوفان نے 5 لاکھ افراد کو ہلاک کر دیا تھا، نومبر 1993 (ایک سمندری طوفان سندھ گجرات سرحد کے قریب منتشر ہوا تھا تاہم وہ کراچی میں زبردست بارش اور سیلاب کا سبب بنا۔ آرکائیوز سے پتہ چلتا ہے کہ کراچی، ٹھٹھہ، کیٹی بندر اور بدین کے اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے کیونکہ اس طوفان سے 609 افراد ہلاک اور تقریباً 2 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے تھے)۔ جون 1998 (بھارت میں گجرات کو نشانہ بناکر ایک طوفان نے پاکستان میں 12 افراد کو برقی قوت سے جان لے لی تھی)، مئی 1999 (ایک طوفان کیٹی بندر کے ساحلوں سے ٹکرا گیا تھا جس میں 6200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مئی 2001 (بحیرہ عرب میں ایک طاقتور ٹائفون کے خطرے کی وجہ سے جنوب مشرقی پاکستان میں ایک لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا)، اکتوبر 2004 (سائیکلون اونیل، جو بحر ہند میں پہلا نامی طوفان ہے، شدید بارش اور تیز ہوائیں لے کر آیا تھا، جس کے نتیجے میں کراچی میں نو افراد ہلاک ہوئے، سیلابی سڑکوں اور بجلی کی بندش کے باعث 2 افراد کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے)،۔ یہ طوفان بلوچستان کے قصبوں اورماڑہ اور پسنی کے قریب سے ٹکرایا تھا جس کے نتیجے میں مزید 300 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ مجموعی طور پر، اس نے 730 افراد کو ہلاک کیا اور پاکستان میں 20 لاکھ افراد کی زندگیوں کو متاثر کیا، یہ ملک کی تاریخ کا تیسرا مہلک ترین طوفان بنا)۔ نومبر 2009 (سائیکلون فیان نے کراچی کے ساحلوں پر تیز ہوائیں چلائیں)، جون 2010 (سائیکلون پھیٹ کے نتیجے میں صرف گوادر میں 370 ملی میٹر بارش ہوئی اور 10 ہزار مکانات کو نقصان پہنچا۔ اس طوفان نے پاکستان میں کم از کم 18 افراد کی جان لی تھی جن میں سے 11 بجلی کا کرنٹ لگنے سے اور سات دیواریں گرنے سے ہلاک ہوئے تھے۔ نقصان کا تخمینہ 80 ملین امریکی ڈالر لگایا گیا تھا۔ مئی 2021 (کراچی میں ایک طوفان نے چار افراد کی جان لے لی تھی) اور ستمبر 2021 (شاہین نامی طوفان سے کراچی میں تیز ہوائیں چلیں اور بارشیں ہوئیں جس سے اورنگی میں ایک موت واقع ہوئی تھی)۔