کوئٹہ ( پ ر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سیکرٹری جنرل عبدالرحیم زیارتوال کی زیر صدارت ضلع کوئٹہ میں کچلاغ تحصیل کانفرنس منعقد ہوئی جس سے پارٹی کے چیئر مین محمود خان اچکزئی ، ڈپٹی چیئرمین عبدالرؤف لالا، مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری حاجی عبدالرحیم راحت زئی ، سابق ایم پی اے ولیم جان برکت نے خطاب کیا ۔ جبکہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی سیکرٹری کبیر افغان ، ماسٹر سعید خان ، منان نصرت نے ادا کئے ۔ کانفرنس میں کچلاغ تحصیل سیکرٹری کیلئے ملک نادر خان کاکڑ ، سینئر معاون سیکرٹری رحمت ناصرجبکہ جلیل اٹوزئی ، محمد اکبر ، نجیب پانیزئی ، باقی ملاخیل ، ملک علیزئی ، قاسم خان ، گل عالم ، عبدالرزاق بادیزئی ، احسان اللہ ، شفیق ، محمد عارف خان ، عرفان خان ایڈووکیٹ ، مقصود خان ، اصغر خان ، پالے شاہ ، جمعہ خان بادیزئی ، محبوب شاہ ، سردار عبدالرحمٰں ، غلام کاکڑمنتخب ہوئے ۔ جن سے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان نے حلف لیا ۔ کانفرنس میں سینئر صوبائی نائب صدر سید شراف آغا، صوبائی اطلاعات سیکرٹری نصیر ننگیال ، صوبائی سیکرٹری مالیات سید آغا لیاقت علی ، صوبائی آفس سیکرٹری ملک عمر کاکڑ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز دوست محمد لونی ، حاجی صورت خان کاکڑ، نظام عسکر ، حضرت عمر اچکزئی ، عبدالرزاق ترین ، حبیب الرحمٰن بازئی ، ضلع کوئٹہ کے معاون سیکرٹری جمشید خان دوتانی دیگر ضلعی ایگزیکٹوز اور ہزاروں کی تعداد میں مندوبین اور مبصرین نے شرکت کی ۔ اس موقع پر کچلاغ سے تعلق رکھنے والے توخی فاؤنڈیشن کے صدر مختیار خان توخی نے اپنے خاندان اور دیگر ساتھیوں سمیت پشتونخوامیپ میں شمولیت کا اعلان کیا ۔ کانفرنس کے اوپن سیشن سے پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے منتخب ایگزیکٹوز کو مبارکباد دی اور نئے شامل ہونیوالے مختیار خان توخی اور ان کے ساتھیوں کو پارٹی میں خوش آمدید کہا ۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی میں سینکڑوں ایسے کارکن ہیں جسے ہر عہدے پر لایا جائے تو وہ پارٹی کو منظم بنانے کیلئے بہترین طریقے سے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لاکر کام کرسکتے ہیں لیکن جن کو ذمہ داریاں سونپی گئیں انہیں محنت اور اخلاص کے ساتھ پارٹی کی صفوں کو متحد ومنظم کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ ملک میں کسی قوم اور نہ کسی ادارے کے ساتھ بغض رکھتی ہے ، پاکستان ایک ملک ہے جس طرح کسی گاؤں کو لوگ مل بیٹھ کر چلاتے ہیں اور اس کا ایک آئین ہوتا ہے اسی طرح ملک جب چلائے جاتے ہیں تو اس کا بھی اپنا ایک آئین ہوتا ہے اور اس آئین کی پابندی فوجیوں ، ججوں ، سیاستدانوں ، میڈیا اور سب پر فرض ہے ۔ آئین میں تمام اداروں کے دائرہ کار اور دائرہ اختیار کا تعین کیا گیا ہے ، پاکستان ایک پارلیمانی جمہوریت ہے اور اس کا آئین یہ کہتا ہے کہ طاقت کاسرچشمہ کروڑوں عوام کے ووٹوں سے منتخب پارلیمنٹ ہوگی ، داخلہ وخارجہ پالیسیاں پارلیمنٹ نے بنانی ہوںگی۔انہوں نے کہا کہ آئین کی پاسداری سب کا فرض ہے آج پاکستان مشکلات میں ہے ادارے تقسیم ہیں ایسے حالات میں الیکشن کیسے ہوگا ، پارٹی یہ تجویز کرتی ہے کہ سیاسی پارٹیاں، عدلیہ، فوج ، صحافی ، سول سوسائٹی ، تاجر اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی گول میز کانفرنس بلائی جائے جس میں اس بات کا تعین ہو کہ آئین کی پاسداری سب پر لازم ہو ، مہنگائی نے عوام کا جینا دو بھر کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1945ء میں عالمی جنگ کے بعد جب لاکھوں لوگ لقمہ اجل بنے تو دنیا کے ممالک آپس میں بیٹھے اور طے کیا کہ آخرکب تک ہم ایک دوسرے کے ساتھ لڑتے رہیں گے تو لیگ آف نیشن وجود پایا ، اس وقت دنیا کے مما لک کی تعداد 65سے کم تھی آج سو سال پورے نہیں ہوئے کہ اب دنیا کے ممالک کی تعداد 192ہے یہ ممالک آسمان سے نہیں آئے بلکہ ناانصافیوں کے باعث وجود میں آئے ۔انہوں نے کہا کہ جب عدل نہیں ہوگا تو ایک گھر کو چلانا مشکل ہوگا جب عدل نہیں ہوگا تو ملک نہیں چلے گا جب انصاف نہیں ہوگا تو ایک والد اور ایک بیٹے کے درمیان گزارا مشکل ہوگا ۔ پاکستان آج ایک خطرناک موڑ پر کھڑا ہے ایک گول میز کانفرنس بلانی چاہئے پھر ہم مل بیٹھ کر الیکشن کا اعلان کرینگے ، جو بھی جیتا زندہ باد ۔انہوں نے کہا کہ دنیا آج اس مقام پر کھڑی ہے کہ ایک جانور پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے ، ایک جانور کے حقوق کا خیال کیا جاتا ہے جب کہ اپنے مفادکی بات آتی ہے تو دس لاکھ انسانوں کو بھی بے دریغ قتل کیا جاتا ہے ، عراق میں انسانوں کا قتل عام ، شام میں قتل عام کیا گیا ۔ ہم ایسی دنیا میں زندگی بسرکررہے ہیں ہمارا وطن دنیاجہاں کی نعمتوں سے بھرا پڑاہے وزیر ستان میں دنیا کی قیمتی معدنیات موجود ہیں ۔دنیا کی ہماری معدنیات پر نظر ہے ۔ان حالات میں جب دنیا کے طاقتورکا آپس میں مقابلہ ہے۔چین ، روس ، امریکہ کے مقابلے میں ہمیں احتیاط سے کام لینا ہوگا ہم نے حکمت کی بنیاد پر ان سے آزادی لینی ہے ہمیں یہ نہیں دیکھنا کہ کون کس پارٹی سے تعلق رکھتا ہے بلکہ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے وطن کو خطرات درپیش ہیں ہم نے ملکر کام کرنا ہوگا کہ یہ وطن ہم نے کس طرح بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پوری دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں افغان اپنے وطن کی آزادی کے بارے میں نہایت سخت ہیں افغان کسی کو بھی معاف نہیں کرتے جوا ن کے وطن پر قابض ہونا چاہتے ہیں ،اب اقوام متحدہ ، دنیا کے جمہوری ممالک اور عوام کا فرض ہے کہ وہ افغانستان کی استقلال ، ملی حاکمیت ، ارضی تمامیت کی گارنٹی دیں،دہشتگردی کا الزام غلط ہے لوگ افغانوں کے وطن آئے تھے انہیں نکالنا محب وطن افغانوں کی ذمہ داری تھی ۔ افغانستان میں تمام دنیا اور خصوصاً سیکورٹی کونسل کے مستقل رکن ممالک کے بھی لوگ مرے ہیں ان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کی استقلال کی ضمانت دیں ، ہماری سرزمین ، جغرافیہ کا خیال رکھنا ان کا بھی فرض ہے۔ افغانستان آج بھی مقروض نہیں ہے افغانستان کی کرنسی ہمسایہ ممالک سے مضبوط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج اس کانفرنس میں اتنی بڑی تعداد میں کارکنوں کی شرکت اوراپنے کام کاج کو چھوڑ کر آنا اپنے قوم کے درد وتکالیف ، مشکلات کو سمجھنے اور قوم کو اس سے نجات دلانے کیلئے اپنی تجاویز شریک کرنا ہے۔