میٹ پولیس چیف لندن کے مستقبل کا انحصار ان کے رسپانس پر ہے ، صادق خان

10 فروری ، 2022

لندن ( پی اے ) پولیس آفیسرز کی جانب سے نسل پرستانہ ، عورتوں سے نفرت اورہوموفوبک میسیجز کے تبادلے سے پیدا ہونے والے اشتعال کے رسپانس پر میٹروپولیٹن پولیس چیف ڈیم کریسیڈا ڈک کا مستقبل بیچ میں لٹک رہا ہے۔ بدھ کےروز میئر لندن صادق خان نے کہا کہ ڈیم کریسیڈا ڈک پر جاری ان کے اعتماد اور بھروسے کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ کس طرح فورس میں کلچر کے ساتھ مسائل کو حل کرتی ہیں اور عوام کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنےکیلئے ان کا اپنے پلان پر ہے ۔ مسٹر خان کمشنر کے احتساب کے ذمہ دار ہیں اور ہوم سیکریٹری سے اس پر مشاورت کرتے ہیں کہ اس رول کیلئے کس کی تقرری کی جائے۔ ان کے یہ کمنٹس بنیادی طور پر چیئرنگ کراس پولیس اسٹیشن میں بیسڈ آفیسرز کے ایک گروپ کی جانب سے ان تکلیف دہ پیغامات کےسیریز کے تبادلے سامنے آئے جو گزشتہ ہفتے ایک واچ ڈاگ نے شائع کئے ہیں ۔ میئر لندن صادق خان نے بی ی سی ریڈیو فور کے پروگرام ٹوڈے میں یہ سوال پوچھے جانے پر کہ کیا کمشنر کریسیڈا ڈک پر اب بھی ان کا اعتماد اور بھروسہ جاری ہے تو میئر لندن نے کہا کہ یہ اس کا انحصار پولیس کمشنر کے رسپانس پر ہے میں اگلی بار اس کو دیکھوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں باقاعدگی کے ساتھ کمشنر کو دیکھتا ہوں ۔ اگلی بار جب ان کو دیکھوں گا تو میں ان دو بڑے سوالات کے جوابات دیکھنے کی توقع کروں گا جو میں نے ان سے پوچھے ہیں۔ انہوں نے پروگرام کو بتایا کہ اس کا پہلا حصہ یہ ہے کہ میں ان سے کیا توقعات دیکھنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ وہ کلچر اور صورت حال کو ایڈریس کرنے کیلئے کیا ارادے رکھتی ہیں جہاں بہت سارے پولیس آفیسرز ایسا رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں جو ناقابل قبول ہے۔ اورویسے چیئرنگ کراس کے جن 14 میں سے 9 آفیسرز کی آپ نے نشان دہی کی بدستور خدمات انجام دے رہے ہیں۔ میئر لندن نے کہا کہ دوسری بات یہ کہ ہمارے دارالحکومت کی پولیس سروس کےحوالے سے عوام کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے کیلئے ان کے کیا پلان ہیں ۔ میئر لندن صادق خان نے براڈ کاسٹر کر بتایا کہ سیکنڈل میں پھنسنے کے بعداب بھی خدمات انجام دینے والے 9 میں سے 2 آفیسرز کو پروموٹ کر دیا گیا ہے جبکہ دسواں ایک سابق آفیسر ہے جو اب بھی میٹ کی جانب سے ایک کنٹریکٹر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ انڈی پنڈنٹ آفس فار پولیس کنڈکٹ( آئی او پی سی ) واٹس ایپ اور فیس بک پیغامات کو شائع کرنے کا غیر معمولی قدم اٹھایا جو 2016 اور 2018 کے درمیان چیئرنگ کراس ٹیم کے رویے کی تحقیقات کے حصے کے طور پر سامنے آئے تھے۔ ان پیخامات کے نتیجے میں تقریباً 14 افسران سے تفتیش کی گئی تھی جن میں سے دو پر سنگین مس کنڈکٹ کا جواب دینے کیلئے کیس پایا گیا ۔ ایک کو برطرف کر دیا گیا جبکہ دوسرے نے برطرفی سے قبل استعفیٰ دے دیا ۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا تمام ملوث آفیسرز کو برطرف کردینا چاہئےسو مسٹر خان نے کہا کہ میرے خیال میں لندن والے یہ نہیں سمجھ سکے کہ ان 14 پولیس افسران میں سے نو اب تک کیوں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ میں نے یہ سوال پوچھا ہے۔