کوئی جرم نہیں کیا صرف پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگایا، بانی متحدہ

10 فروری ، 2022

لندن (سعید نیازی) بانی متحدہ کے خلاف کنگسٹن کرائون کورٹ میں منگل کے روز مظاہرے ہوئے، تقریر اور پاکستان میں لوگوں کو دہشت گردی پر اُکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ بانی متحدہ نے کہا کہ انہوں نے22اگست 2016ء کو جو کچھ کہا تھا وہ اس پر قائم ہیں، میں نے کوئی جرم نہیں کیا، میں نے صرف پاکستان مردہ باد کا نعرہ لگایا ہے۔ سماعت کا آغاز بانی متحدہ کی16اگست 2016ء کو اس آخری تقریر کو سنوا کر کیا گیا جس کے بعد ہجوم بے قابو ہو کر روانہ ہوا تھا۔ وکیل استغاثہ نے تفصیل سے تقریر اور ریلی میں شریک افراد کے حوالے سے بریف کیا۔ جس میں وکیل دفاع نے یہ اعتراض بھی کیا کہ جس قدر تفصیل سے شرکاء کے بارے میں بتایا جا رہا ہے اس کا کیا فائدہ ہوگا، کیا اُن کا بیان عدالت میں پیش کیا جائے گا اس موقع پر چند شرکاء کو یہ کہتے سُنا جا سکتا تھا کہ وہ کیمرہ مینوں کے کیمرے توڑ دیتے ہیں اور ایم کیو ایم پر تنقید کرنے والے چینلز کا بائیکاٹ کر دیتے ہیں جس پر بانی متحدہ نے کہا کہ ان کیمرہ مینوں کا قصور نہیں اصل قصوروار تو ہیڈکوارٹر میں بیٹھے افراد کا ہے۔ شرکاء مسلسل یہ کہتے نظر آئے کہ یہ کتنے مہاجر ماریں گے ہر گھر سے مہاجر نکلے گا۔ مہاجرستان بنائیں گے، ہمیں صرف آپ کی رہبری چاہئے، اس دور کے ’’حُسین‘‘ آپ ہیں، اور مخالفین یزید کے پیروکار ہیں، آپ مہاجروں کے رُوحانی باپ ہیں، اگر آپ نہیں تو صرف سمندر بچتا ہے۔ اس موقع پر ڈیٹکٹیو کانسٹیبل انڈر روڈ نے بتایا کہ اس کیس کے حوالے سے پاکستان سے دو ڈسک موصول ہوئیں جن کی تفصیل سے وکیل استغاثہ نے جیوری کے ارکان کو منٹ منٹ کی تفصیل سے آگاہ کیا کہ کس طرح لوگ مشتعل ہوئے اور کچھ ہی دیر میں وہاں ایک پولیس کی گاڑی اور ایک بائیک بھی جلتی ہوئی نظر آ رہی تھی۔ وکیل استغاثہ نے 22 اگست کی شام بانی متحدہ کی کراچی میں 6 بجکر 8 منٹ پر کی گئی کال کی تفصفیل بھی بیان کی۔ تقریباً 33 منٹ کی کال میں بانی متحدہ جن لوگوں کو ہدایات دے رہے تھے کہ ایک نجی چینل کو فون کریں اور کہیں کہ ’’اسٹوپڈ ورڈ‘‘ استعمال کئے تو اس کا نقصان خود انہیں ہوگا۔ پھر بعد میں شکایت نہ کرنا،جس طرح کا انہوں نے طرزعمل اپنایا ہوا ہے وہ نہیں ہونا چاہئے، میری ان سے بات کرائی جائے۔ جس پر کہا گیا کہ بھائی ہم فون کر رہے ہیں، اس شام سوا سات بجے بانی متحدہ نے وسیم کو فون کیا اور کہا کہ وہ دو باتیں پوچھنا چاہتے ہیں، سُنا ہے کہ کوئی لیڈر جس کے سات سینیٹرز، 25 ارکان قومی اسمبلی اور 50 سے 52 اراکین صوبائی اسمبلی ہیں، اس کی ٹی وی پر کھلے عام عزت داغدار کی جائے ۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نشہ کرتا ہوں اور بکواس کرتا ہوں، جہاں تک مخالفانہ نعروں کی بات ہے تو سمجھ میں آتا ہے کہ کسی کو اعتراض ہو لیکن نجی چینل میرے کردار پر ذاتی حملے کیوںکر رہا ہے۔ کیا تمہارے صحافتی تجربہ میں یہ بات ہے کہ کسی لیڈر کے ساتھ ایسا سلوک کیا گیا ہو جس کے جواب میں وسیم کا کہنا تھا کہ تنقید سیاست پر ہونی چاہئے۔ ذاتی زندگی پر نہیں، بانی متحدہ نے کہا کہ مصطفےٰ کمال کی تقریر میں مجھے ’’ڈرنگ‘‘ کہا گیا تمہارے خیال میں اس کے بعد وہ نجی چینل ہمیں اچھا لگنا چاہئے۔ میں 50 ملین لوگوں کا لیڈر ہوں۔ اب ان لوگوں کے ساتھ جو ہوگا وہ پوری دُنیا دیکھے گی۔ تم بطور بھائی مجھے بتائو کہ پاکستان میں کتنے لیڈر الکحل پیتے ہیں۔ وسیم نے جواب دیا کہ کون نہیں پیتا بھائی۔ بانی متحدہ نے ان افراد کے متعلق چند نازیبا باتیں بھی کیں۔ جیوری کو بتایا کہ 23 اگست کو بانی متحدہ نے دل سے پاکستانی اسٹیبلشمنٹ، سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف، ڈی جی رینجر بلال اکبر سے معافی مانگ لی اور کہا کہ وہ ساتھیوں کے لئے ماورائے عدالت قتل اور بھوک ہڑتال پر بیٹھے افراد کی حالت خراب ہونے کے سبب ذہنی دبائو کا شکار تھے۔