پٹرول قیمتیں مصنوعی طور پر نیچے نہیں رکھ سکتے، وزیر خزانہ

10 فروری ، 2022

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو مصنوعی طور پر نیچے نہیں رکھ سکتے، عالمی منڈی میں قیمتیں بڑھ رہی ہوں تو ہمیں اسے عوام پرمنتقل کرنا پڑے گا، آئی ایم ایف پراویڈنٹ فنڈ سے ٹیکس استثنیٰ نکالناچاہتاہے جس سے غریب پر بوجھ آئے گا اس پرعالمی ادارے سے بات کریں گے۔ وزیرخزانہ شوکت ترین نے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ گروتھ اور اصلاحات میں تسلسل رہا تو آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، آئی ایم ایف پروگرام سے نکلنا ہے تو سخت فیصلے لینے ہوں گے، سیونگ ریٹ کو بڑھانا ہے اگر پندرہ سولہ فیصد پر رہ گئے تو چار فیصد سے زیادہ گروتھ نہیں رہے گی، ہمیں درآمدات اور برآمدات کے فرق کو کم کرنا ہے،انڈسٹری اور زراعت کی پیداوار بڑھانی ہے یہ چیزیں وقت لیتی ہیں، کموڈٹی کے سپر سائیکل کے باوجود ہم نے گروتھ برقرار رکھی ہے۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ چیلنجنگ ہوگا کیونکہ الیکشن قریب ہوں گے، آئی ایم ایف نے پرسنل انکم ٹیکس استدلالی بنانے کیلئے کہا ہے، پرسنل ٹیکس میں سلیب والی کوئی بڑی چیز نہیں ہے، فرٹیلائزر پر استدلالی پالیسی کا کہا گیا ہے ہم پہلے ہی اس پر سوچ رہے ہیں، گیس پر سبسڈی دینے کے باوجود کھاد کسانوں تک مناسب قیمت پر نہیں پہنچتی ہے۔ شوکت ترین نے کہا کہ دسمبرا ور جنوری میں ٹیکس وصولی کا ہدف حاصل نہیں ہوسکا ہے، یوکرین کا بحران گزر جائے تو عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم ہوجائیں گی، اندازہ لگارہے ہیں کہ رواں سال گندم کی پیداوار کتنی ہوگی تاکہ بکنگ کرنا پڑی تو پہلے ہی کرلیں، روس اور یوکرین میں جھگڑا شروع ہوگیا تو گندم کی قیمتیں بھی ہمیں تنگ کرسکتی ہیں،مہنگائی آنے والے دنوں میں گرنا شروع ہوجائے گی۔جنرل سیکرٹری ویلفیئر پارٹی آف انڈیا شیما محسن نے کہا کہ مودی حکومت اپنے ہندوتوا کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے،ہندوستان میں سیکولر آزادیاں ختم ہوتی جارہی ہیں، کچھ عرصہ پہلے ہریدوار میں مسلمانوں کی نسل کشی کا عہدبھی لیا گیا تھا، بی جے پی حکومت سے پہلے مسلمان اور ہندو آپس میں مل جل کر رہ رہے تھے، ہندوستانی معاشرے میں عدم برداشت کا رویہ بہت زیادہ بڑھتا جارہا ہے۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مودی اور بی جے پی کے بھارت میں مذہبی اور شخصی آزادی پر انتہاپسندوں کے وار جاری ہیں، اظہار رائے کی آزادی سے لے کر مذہبی شناخت کے اظہار تک تمام حقوق اقلیتوں سے چھیننے کی کوشش ہورہی ہے ، ایک منظم مہم چلائی جارہی ہے اور سوچا سمجھا ایجنڈا آگے بڑھایا جارہا ہے، ایک ایسی تقسیم کی بنیاد رکھی جارہی ہے جس کی جڑیں نفرت کی سیاست میں پھیلی ہوئی ہیں، اس نفرت کی سیاست کی سرپرستی بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کررہی ہے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی خود اس منفی سیاست کا سب سے نمایاں چہرہ ہیں، حالیہ دنوں میں جنوبی ہندوستان کی ریاست کرناٹک اس منفی سیاست کا مرکز بنی ہوئی ہے، ریاست کرناٹک کے کالجوں میں طالبات کے حجاب پر پابندی لگادی گئی ہے، یہ معاملہ جاری تھا کہ جنوری میں خبر آئی کہ اس ریاست کے ایک اسکول میں جمعہ کی نماز پڑھنے والے بچوں کیخلاف انتہاپسندوں نے احتجاج کیا جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے نماز کی اجازت دینے سے متعلق تحقیقات کا حکم دیدیا، دوسری جانب ایک تعلیمی ادارے نے حجاب پہننے والی طالبات کو حجاب پہننے سے روک دیا،ہندو انتہاپسند طلباء زعفرانی رنگ کے مفلر گلے میں ڈال کر کلاسوں میں آنے لگے، مسلم طالبات کو ہراساں کیا جانے لگا، کل مہاتما گاندھی میموریل کالج او ڈی پی میں ایک واقعہ پیش آگیا، انتہاپسندوں کے ایک جتھے نے نہتی مسلمان طالبہ مسکان کو ہراساں کیا، اس کا پیچھا کیا اور نعرے لگائے، جواب میں مسکان کے ردعمل نے اس کو عالمی میڈیا کی شہ سرخیوں میں پہنچادیا، مسکان نے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اس کا کہنا ہے کہ وہ انتہاپسندوں کے جتھے سے بالکل نہیں ڈری حجاب اس کا حق ہے، اس واقعہ نے کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے مسئلہ کو صرف بھارت میں ہی نہیں دیگر ممالک میں بھی اجاگر کردیا، بھارت کے اندر سے بھی کئی آوازیں انتہاپسندوں کیخلاف اٹھ رہی ہیں، سیاستدانوں سے لے کر فنکاروں تک کئی اہم لوگوں نے اس پر بات کی ہے، حجاب پر پابندی اور مسلم طالبات کو ہراساں کیے جانے کیخلاف پورے بھارت میں احتجاج ہورہا ہے، طالبات کامطالبہ ہے کہ حجاب پہننا ان کا حق ہے انہیں اس سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ دو سال تک نااہلی سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کرنے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا بالآخر نااہل ہوگئے ہیں اور اب وہ سینیٹر بھی نہیں رہے ہیں، یوں وزیراعظم عمران خان کی فیصل واوڈا کو نااہلی سے بچانے کیلئے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دلوا کر سینیٹر منتخب کروانے کی حکمت عملی بھی ناکام ہوگئی ہے ۔