نور مقدم کو ڈرگ پارٹی میں کسی اور نے قتل کیا، مرکزی ملزم مکر گیا

10 فروری ، 2022

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، ایجنسیاں)اسلام آبادکے تھانہ کوہسارکی حدود ایف 7 فور میں 20 جولائی کو سابق سفارت کار کی28 سالہ بیٹی نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں کیس کا مرکزی ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کو قتل کرنے کے الزام سے مکرگیا ہے۔ملزم بتایا کہ نورسے6ماہ سےرابطہ نہیں تھا،18جولائی کووہ منشیات کیساتھ میرےگھرآئی،ڈرگ پارٹی ارینج کی، دوستو ں کو بھی بلایا، زیادہ تر تفتیش تھانہ میں بیٹھ کر کی گئی،پولیس نے فنگر پرنٹس کو غلط استعمال کر کے مجھے کیس میں ملوث کیا۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت میں مرکزی ملزم ظاہر جعفرکی جانب سے وکیل نے سوالنامے کے جوابات لکھوائے، ملزم نے اپنے دفاع میں شواہد عدالت کے سامنے پیش کرنے کی استدعا کی۔ملزم ظاہر جعفرکے مطابق نور مقدم کے ساتھ کافی عرصے کا تعلق تھا،دونوں فیملیزبھی ایک دوسرے کو جانتی تھیں، تاہم نور مقدم سے6 ماہ سے رابطہ نہ تھا،18 جولائی کو وہ اپنی مرضی سے منشیات کی بڑی مقدار کے ساتھ میرے گھر آئی، نور مقدم نے مجھے کہا کہ ڈرگ کی پارٹی رکھوں،میں نے انکار کر دیا۔ ظاہر جعفرکے مطابق 20 جولائی کو نور مقدم نے اپنے دوستوں کو ڈرگ پارٹی کیلئے میرے گھربلایا، میں گھر میں اکیلا تھا، والدین اور دیگر خاندان کے افراد عید کیلئے کراچی میں تھے، گھنٹوں بعدجب مجھے ہوش آیا تومیں نے خودکو اپنے لاؤنج میں بندھا ہوا پایا۔ ملزم کا کہنا ہے کہ کچھ وقت کے بعد باوردی پولیس اورسول کپڑوں میں افراد نے ریسکیو کیا، جب مجھے ریسکیو کیا گیا تو معلوم ہوا کہ نور مقدم کو ڈرگ پارٹی میں شریک فرد یا کسی اور نے قتل کردیا۔ملزم کا کہنا ہے کہ مدعی شوکت مقدم بااثر شخص ہے، اس نے پولیس سے مل کرغلط طریقے سے کیس میں ملوث کیا۔خیال رہے کہ اسلام آباد کے تھانہ کوہسار کی حدود ایف سیون فور میں 20 جولائی کو 28 سالہ لڑکی نور مقدم کو تیز دھار آلے سے قتل کیا گیا تھا۔نور مقدم قتل کیس کا ملزم ظاہر جعفر پولیس کی تحویل میں ہے ، اس کے علاوہ مرکزی ملزم کے والدین اور دیگر افراد بھی گرفتار ہیں جن پر جرم چھپانے اور ملزم کی معاونت کا الزام ہے، مرکزی ملزم نے27 جولائی کو پولیس تفتیش کے دوران اعتراف جرم کیا تھا۔