واوڈا نااہل قرار، فارغ، تحریک انصاف کے سینیٹر اور سابق رکن اسمبلی نے الیکشن لڑنے کیلئے اپنی دہری شہریت کے متعلق جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا، الیکشن کمیشن

10 فروری ، 2022

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل واوڈا کو نا اہل قرار دیدیا، فیصلے کے بعد فیصل واوڈا بطور سینیٹر بھی فارغ ہوگئے،الیکشن کمیشن نے سینیٹ سے کامیابی کا نوٹیفکیشن بھی واپس لے لیا۔فیصلے کے مطابق تحریک انصاف کے سینیٹر اور سابق رکن اسمبلی نے الیکشن لڑنے کیلئے اپنی دہری شہریت کے متعلق جھوٹا حلف نام جمع کرایا،جرم چھپانے کیلئے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دیا، امریکی شہریت چھوڑنے کی تاریخ نہیں بتائی، جائیدادوں کی خریداری کے ذرائع چھپائے، منی ٹریل دی نہ ٹیکس دیا، تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 62ایف ون اور 63سی ون کے تحت فیصل واوڈا اہل ہیں نہ صادق و امین،الیکشن کمیشن نے انہیں دو ماہ میں تمام مالی فوائد اور مراعات واپس کرنیکا حکم دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے 3 رکنی بینچ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں بدھ کی صبح اپنا محفوظ فیصلہ سنایا۔فیصل واوڈا کے وکیل اختر عباس کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نےصرف ایک فوٹو کاپی پر انکے مؤکل کو نااہل قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ درخواست گزاروں کی طرف سے الیکشن کمیشن میں انکے موکل کیخلاف دہری شہریت رکھنے کے معاملے پر کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے تھے۔ فیصل واوڈا کی نااہلی کا تحریری فیصلہ 27 صفحات پر مشتمل ہے جسکے مطابق فیصل واوڈا نے امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن کے پاس جمع نہیں کرایا اور یہ بھی نہیں بتایا کہ کب امریکی شہریت چھوڑی؟الیکشن کمیشن کا فیصلے میں کہنا ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا اہل شخص نہیں تھے، آخری سماعت کے وقت فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کی کاپی دکھائی گئی، فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کی پیش کی گئی کاپی کو مسترد کیا گیا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق فیصل واوڈا نے 7 جون 2018 کو آر او کے پاس غلط بیان حلفی جمع کروایا، فیصل واوڈا کا غلط بیان حلفی آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے ذمرے میں آتا ہے، واوڈا کی جانب سے نادرا کا جمع کروایا گیا سرٹیفکیٹ معیار پر پورا نہیں اترتا، فیصل واوڈا نے رکن قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ فیصل واوڈا رکن اسمبلی کی حیثیت سے حاصل تمام مالی مراعات واپس جمع کروائیں اور عوامی عہدہ رکھنے کے دوران حاصل مالی مراعات واپس جمع کروائیں۔الیکشن کمیشن نے حکم دیا کہ واوڈا تنخواہیں، ٹی اے ڈی اے، رہائشی اخراجات اور دوسری مراعات واپس جمع کروائیں، واوڈا تمام مالی مراعات دو ماہ کے اندر سیکرٹری قومی اسمبلی کے پاس جمع کروائیں۔خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین بھی آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تا حیات نا اہل ہوچکے ہیں۔پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت رکن پارلیمنٹ کو غلط بیانی، غلط حلف، ایماندار امین نہ ہو یا عدالت نے اس کے برعکس قرار نا دیا ہو تو نا اہل ہوگا لیکن 2018 میں سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ارکان پارلیمنٹ کی نااہلی کی مدت کی تشریح سے متعلق کیس میں فیصلہ سنایا تھا جسکے تحت یہ نااہلی تاحیات قرار پائی تھی۔ دریں اثناء الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کی سینٹ سیٹ خاتمے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق فیصل واڈا کا 10 مارچ 2021 سے سینیٹ سینیٹ کیلئے نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔