تمباکوآرڈینینس پر عملدارآمد نہ ہوسکا، پبلک مقامات میں سرعام تمباکو نوشی جاری

31 اگست ، 2023

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)انسداد تمباکو آڈینینس 2002 پر عملدارآمد نہ ہوسکا،پبلک مقامات ،سرکاری دفاتر،عوامی ٹرانسپورٹ میں سرعام تمباکو نوشی جاری،ٹوبیکو کنٹرول سیل بدستور غیر فعال، رپورٹ کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں سالانہ 40 کھرب سگریٹ پیئے جاتے ہیں جبکہ سگار ، حقہ ، پائپ کا استعمال اس کے علاوہ ہے نیز تمباکو کا دھواں جو 300 مرکبات کا آمیزہ ہے،دنیا بھر میں تمباکونوشی کی وجہ سے ہر سال مجموعی طور پر تقریباً 50 لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جن میں اکثریت کا تعلق ترقی پذیر ممالک ہے ۔ اگر تمباکونوشی کا تدارک نہ کیا گیا تو 2030ء تک یہ تعداد 80 لاکھ اموات سالانہ تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے رپورٹ کے مطابق تمباکو نوشی عالمی طورپر ہر سال50لاکھ سے بھی زیادہ انسانی اموات کا باعث بنتی ہے پاکستان میں تمباکو نوشی کے استعمال سے روزانہ274لوگ ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ پانچ ہزار پاکستانی روانہ سگریٹ نوشی کے باعث ہسپتالوں میں داخل ہوتے ہیں ملک کے55فیصد گھرانوں میں کم از کم ایک فرد ضرور تمباکو نوش ہوتا ہے ایک اور رپورٹ میں جاری کئے گئے اعداد وشمار کے مطابق 6سے15سال کی عمر کے12سو پاکستانی بچے روزانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں واضح رہے کہ انسداد تمباکو 2002 کے آرڈننس کے مطابق اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کو کسی بھی قسم کی تمباکو نوشی کے اشیاء کی فراہمی پر مکمل پابندی ہے، تعلیمی اد اروں اور صحت کے اطراف میں پچاس میٹر تک تمباکو نوشی کے اشیاء کی خرید وفروخت پر مکمل پابندی عائد ہوگی، کوئی بھی دکاندار کُھلا سیگریٹ نہیں بھیج سکے گا یا ایسا پیکٹ جس میں 20 دانوں سے کم تعداد میں سگریٹ موجود ہوگی بیجنے پر پابندی ہوگی۔عوامی مقامات اور پبلک ٹرانسپورٹ میں تمباکو نوشی اور تمباکو نوشی کے متعلق اشیاء کی نقل و حمل پر پابندی عائد ہوگی، ان قوانین کے علاوہ بھی دیگر اہم قوانین پر عمل درآمد انسداد تمباکو نوشی کے آرڈننس کے شامل ہیں جس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ اور قید بھی کیاجاسکتاہے تاہم اس قانون پر عملدرآمد کرانے کی ضرورت ہے دوسری جانب دکاندار سرعام 18سال سے کم عمر بچوں کو سگریٹ فروخت کرتے ہیں عوامی و سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا کہ کم عمر بچوں پر سگریٹ فروت کرنے والوں کیخلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔