شیخ رشید پنڈی سے گرفتار،پرویز الٰہی کیخلاف لاہور ماسٹر پلان کیس ڈسچارج، دہشتگردی مقدمے میں پھر زیر حراست

18 ستمبر ، 2023

لاہور(نیوز رپورٹر ،جنگ نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک )عدالت نے لاہور کے ماسٹر پلان میں بے ضابطگیوں کے مقدمے میں صدر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوہدری پرویز الٰہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیدیا۔تاہم راولپنڈی پولیس نے انہیں دہشتگردی مقدمے میں عدالت سے ایک بار پھر گرفتار کر لیا ۔ دوسری جانب عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ۔تحریک انصاف کے صدر پرویز الہی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ لاہور کے سامنے پیش کیا گیا۔پرویزالٰہی کی پیشی کے موقع پر تمام کمپلیکس کو سیکیورٹی لگا کر سیل کردیا گیا اور 3 ایس پی سمیت 500 اہلکار ڈیوٹی سرانجام دیتے رہے۔جوڈیشل مجسٹریٹ ریحان الحسن نے اینٹی کرپشن کی پرویزالٰہی کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھاگیا کہ ملزم اگر کسی اور مقدمے میں مطلوب نہیں تو فورا ًرہا کیا جائےتاہم ڈسچارج کا مطلب بریت نہیں کیونکہ بریت ٹرائل کورٹ سے ہوتی ہے، یہ بھی حقیقت ہے کہ ملزم کے پاس اس پلان کو بدلنے کا اختیار نہیں تھا ،جن لوگوں نے اختیارات کا استعمال کرکے ماسٹر پلان بدلا ،وہ تو آزاد ہیں اور جس کا براہ راست کوئی کردار نہیں، وہ حراست میں ہے، اینٹی کرپشن نے استدعا کی کہ پرویز الٰہی کو اڈیالہ جیل پہنچاتے ہوئے آدھی رات ہوجائے گی، جیل کے اوقات کارمیں داخل نہیں کرایا جاسکتا، لہٰذاان کا ایک روز کا سفری ریمانڈ منظور کیاجائے، عدالت نے استدعا منظور کر لی۔ پرویز الہیٰ کے جانب سے صدر لاہور بار رانا انتظار نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انکوائری سے قبل ایف آئی آر درج نہیں ہوسکتی، آج ڈی جی اینٹی کرپشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے ۔وکیل رانا انتظار نے مؤقف پیش کیا کہ پرویز الٰہی کی گرفتاری بدنیتی پر مبنی ہے، ان کے خلاف انکوائری کی گئی، نہ ہی انکوائری کا نوٹس بھیجا گیا، عدالت سابق وزیراعلیٰ کو مقدمے سے ڈسچارج کرے۔بعد ازاں پولیس نے عدالت سے پرویز الہی کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ حاصل کیا۔تاہم پرویز الہٰی کو اڈیالہ جیل منتقل نہیں کیا سکا۔رات انٹی کرپشن ہیڈ کوارٹرز میں گزاریں گے۔وکیل رانا انتظار کا کہنا ہے کہ عدالت نے اینٹی کرپشن مقدمے میں پرویزالٰہی کو رہا کردیا تھا، لیکن پنڈی پولیس دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار کرکے اڈیالہ جیل لے گئی۔دریں اثناشیخ رشید کے وکیل ایڈووکیٹ سردار عبدالرازق خان نے گفتگو کے دوران گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشید کو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں واقع ان کے گھر سے سول کپڑوں میں ملبوس لوگ گرفتار کرکے لے گئے۔انہوں نے بتایا کہ پولیس نے شیخ رشید کے بھتیجے شیخ شاکر اور ملازم عمران کو بھی گرفتار کر لیا گیا اور انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہےجبکہ روالپنڈی پولیس نے کہا ہے کہ ہم نے انہیں گرفتار نہیں کیا۔شیخ رشید کے بھتیجے اور سابق رکن قومی اسمبلی شیخ راشد شفیق نے اس حوالے سے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ابھی مغرب کی نماز کے بعد شیخ رشید احمد کو راولپنڈی میں واقع ہاؤسنگ سوسائٹی سے پنجاب پولیس نےگرفتار کیا ہےیہ نہیں پتا کہ وہ اس وقت کہاں پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کے ساتھ ساتھ میرے بڑے بھائی شیخ شاکراور ہمارا ایک ملازم شیخ عمران کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں، پنجاب پولیس نے لاہور ہائی کورٹ میں لکھ کر دیا ہوا ہے کہ شیخ رشید ہمیں کسی کیس میں مطلوب نہیں ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسلام آباد پولیس نے لکھ کر دیا ہوا ہے کہ وہ ہمیں کسی کیس میں مطلوب نہیں ہیں اور پہلے دن سے 9مئی کے واقعات کی مذمت کی ہے۔شیخ راشد شفیق نے کہا کہ حالات و واقعات کے تناظر میں اعلیٰ اداروں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمیں بتایا جائے کہ یہ تینوں گرفتار افراد کہاں پر ہیں، اگر وہ کسی مقدمے میں مطلوب ہیں تو انہیں تھانے اور عدالت میں پیش کیا جائے، ہم قانونی جنگ لڑیں گے اور اپنے حق کے لیے کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں تمام اداروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ شیخ رشید ایک سینئر سیاستدان ہیں اور انہیں اسطریقے سے نہیں اٹھایا جا سکتا، ان پر کوئی ایف آئی آر نہیں ہے تو ہمیں فوری طور پر بتایا جائے کہ وہ کس تھانے میں ہیں اور انہیں کس مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر شیخ رشید کی جان کو کسی قسم کا نقصان پہنچا تو موجودہ پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت اس کی ذمے دار ہو گی۔پاکستان تحریک انصاف نے بھی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر شیخ رشید کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا کہ شیخ رشید کی گرفتاری کے ساتھ سیاسی انتقام اور فسطائیت کا سلسلہ جاری ہے، یہ پاکستان میں قانون کا مذاق اڑانے کی ایک اور مثال ہے۔