انتخابات جنوری میں!

اداریہ
20 ستمبر ، 2023

یہ بات تو طے ہے کہ عام انتخابات ہونے ہیں مگر کب ہوں گے اس کے بارے میں یقین سے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا۔ زیادہ زور قیاس آرائیوں پر ہے۔ کچھ سیاسی جماعتیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ الیکشن 90 روز کے اندر نہیں ہوسکتے اسی پر اصرار کررہی ہیں جبکہ کچھ ’جلد‘ انتخابات پر زور دے رہی ہیں یعنی الیکشن کمیشن جیسے مناسب سمجھے۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ انتخابات کا سال ہے ہی نہیں۔ اگلے سال بھی شاید ہی ہوسکیں۔ بے یقینی کے اس عالم میں کسی پارٹی نے انتخابی مہم بھی شروع نہیں کی۔ لیکن الیکشن کمیشن کے ارادے اس حوالے سے کچھ اور ہیں، اس نے پہلے عندیہ دیا تھا کہ نئی مردم شماری کے تحت انتخابی حلقہ بندیاں مکمل کرنے کے بعد انتخابات فروری 2024 میں ہوسکتے ہیں لیکن اس کی پوری کوشش ہے کہ جتنی جلد ممکن ہو اس فرض سے سبکدوش ہوجائے۔ اس سلسلے میں ایک تازہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پیر کو کمیشن نے اپنے اجلاس میں حلقہ بندیوں کے کام کا جائزہ لیا اور متعلقہ کمیٹیوں کو ہدایت کی کہ یہ کام ہر صورت میں 26 ستمبر تک مکمل کرلیا جائے تاکہ اگلے روز انتخابی حلقوں کی فہرستیں شائع کردی جائیں الیکشن کمیشن نے 17 اگست کو جو اعلامیہ جاری کیا تھا اس کے مطابق حلقہ بندیاں 7 اکتوبر تک مکمل ہونا تھیں جو 9 اکتوبر کو شائع ہوتیں۔ تاہم یکم ستمبر کو رائے عامہ کے دباؤ پر اپنے پروگرام پر نظرثانی کی اور اعلان کیا کہ حلقہ بندیوں کا وقت 14 روز کم کیا جارہا ہے یعنی 14 دسمبر کی بجائے 30 نومبر کو یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔ اس پیش رفت کے تحت انتخابات فروری کے وسط تک منعقد ہوسکتے تھے۔ لیکن اب جو صورتحال سامنے آئی ہے اس سے انتخابات جنوری کے آخری ہفتے میں ہونے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔ دوسرا بڑا مسئلہ عام انتخابات کی شفافیت کا ہے۔ اگرچہ 1970 کے سوا ملک میں جتنے بھی انتخابات ہوئے جیتنے والی کے سوا کسی بھی سیاسی پارٹی نے انہیں قبول نہیں کیا اور نہ توقع کی جاسکتی ہے کہ آنے والے انتخابات پر بھی انگلیاں نہیں اٹھیں گی لیکن الیکشن کمیشن نے اپنے طور پر اس حوالے سے کچھ اقدامات کئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نئے مانیٹرنگ سسٹم پر عملدرآمد سے اس مرتبہ وہ صورتحال پیدا نہیں ہوگی جو 2013 یا 2018 میں نظر آئی ۔ حکام نے بتایا ہے کہ ڈیٹا کلیکٹنگ کا نظام بہتر بنالیا گیا ہے۔ پہلے جو کچھ ہوا وہ اب نہیں ہوگا یعنی ریزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) عین وقت پر نہیں بیٹھے گا۔ مانیٹرنگ افسروں کو جرمانوں میں اضافے اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر امیدواروں کو ڈس کوالیفائی کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ پیر کو الیکشن کمیشن کے سیکرٹری عمر حمید خان نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ نیا سسٹم چیف الیکشن کمشنر کے وژن کے مطابق بنایا گیا ہے۔ سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے ڈیٹا انا لسٹوں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ جہاں آن لائن دستیاب نہیں ہوگا وہاں آف لائن کام کرے گا اور دونوں کی عدم موجودگی میں نتائج کارڈ کاپیوں پر وصول کئے جائیں گے۔ عمر حمید خان کا کہنا تھا کہ آئندہ الیکشن پچھلے تمام الیکشنوں سے مختلف ہوں گے۔ پراجیکٹ ڈائریکٹر کرنل سعد کا کہنا ہے کہ سسٹم چوبیس گھنٹے کام کرے گا اور آن لائن مانیٹرنگ کا لنک تمام کنٹرول رومز سے ہوگا جو صوبائی اور ضلعی سطح پر قائم کئے جائینگے۔ سسٹم کو 200 مانیٹرز کے ساتھ آن لائن مربوط کیا جائے گا جبکہ ووٹروں امیدواروں اور دوسرے لوگوں کی شکایات بھی درج کی جائیں گی۔ پولنگ کے علاوہ الیکشن مہم بھی مانیٹر کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے انعقاد، حلقہ بندیوں، پولنگ اور نتائج کی مانیٹرنگ کی جو تفصیلات بتائیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ انتخابات کو صاف وشفاف غیرجانبدارانہ اور منصفانہ بنانے کے لئے نہایت سنجیدگی سے کوششیں کی جارہی ہیں۔