سرمایہ کاری کونسل کا اہم فیصلہ

اداریہ
20 ستمبر ، 2023

ملک کو قرضوں کے جان لیوا بوجھ سے نجات دلانے اور پائیدار معاشی بحالی کی راہ پر ڈالنے کیلئے بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاری ناگزیر ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت اور عسکری قیادت نے باہمی مشاورت سے اس مقصد کی خاطر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی اور اس کے تحت سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، قطر اور کویت جیسے دوست ملکوں کو زراعت، معدنیات، توانائی اور آئی ٹی وغیرہ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جس پر ذرائع کے مطابق ان حکومتوں کا ردعمل نہایت مثبت اور حوصلہ افزا رہا۔دوست ممالک سے بات چیت کی روشنی میں آئندہ 5سال کی مدت کے دوران ملک میں آنے والی سرمایہ کاری کے حجم کا تخمینہ کم وبیش سو ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ ملک میں اب تک بیرونی سرمایہ کاروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا اور درجنوں اداروں سے کلیئرنس حاصل کرنی ہوتی تھی جس میں مہینوں نہیں بسا اوقات برسوں کا وقت صرف ہوتا تھا۔ تاہم خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت اس عمل کو آخری حد تک آسان بنانے اور سرمایہ کاروں کیلئے تمام مراحل کو ایک ہی چھت کے نیچے چند دنوں میں مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور اس سمت میں مسلسل عملی کارروائی جاری ہے۔ اس ضمن میں تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو چھ ماہ کا بزنس ویزا چوبیس گھنٹوں میں جاری کیا جائے گا۔ وفاقی کابینہ نے گزشتہ روز 103 ملکوں کیلئے بزنس، انویسٹر اور ورک ویزا پالیسی میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ سرمایہ کاری سہولت کونسل کی سفارش پر پاکستانی مشن پانچ سال کیلئے بزنس ویزا بھی چوبیس گھنٹوں میں جاری کرنے کے پابند ہوں گے۔ ایک سال کا شارٹ ٹرم انویسٹر ویزا بھی چوبیس گھنٹوں میں جاری ہوگا۔ سرمایہ کاری کونسل کی کارکردگی کی یہ رفتار اگرچہ بہت اطمینان بخش ہے لیکن اس منصوبے کے حوالے سے اعتماد کی فضا اسی وقت قائم ہوگی جب بیرونی سرمایہ کاری کا سلسلہ عملاً شروع ہوجائے لہٰذا پوری کوشش کی جانی چاہئے اس سمت میں جلد از جلد پیش رفت ہوتی نظر آئے۔