کینیڈین سکھ قتل، امریکا کو تشویش ،ہر دیپ سنگھ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے،تحقیقات آگے بڑھنی چاہئے،وائٹ ہائوس

20 ستمبر ، 2023

اوٹاوا، اقوام متحدہ،نئی دہلی(اے ایف پی،مانیٹرنگ ڈیسک)کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام پر امریکا ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت دنیا بھر کے ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے ،تینوں ممالک نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں کہا ہے کہ وہ ا ن سنجیدہ الزامات کے معاملہ پر کینیڈین حکومت کیساتھ رابطے میں ہیں اور اوٹاوا حکومت کی جانب سے معاملہ کی تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں ، امریکا میں قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کینیڈا کو مکمل تحقیقات کی اجازت ملنی چاہئے، آسٹریلیا نے الزامات پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے ، کینیڈا میں موجود سکھ برادری نے بھارت کیخلاف شدید احتجاج کیا ہے ، انڈیا کی جانب سے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا ، بھارت نے سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کی بجائے کینیڈین سفارتکار کو طلب کرکے اس کی سخت سرزنش کی اور اسے ملک چھوڑنے کا حکم جاری کردیا ، خالصتان تحریک کے بانی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ خالصتان تحریک ریفرنڈم کی کامیابی پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے ، ہردیپ سنگھ کے قتل کا بدلہ لیں گے، بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے، بھارت ٹوٹے گا، پنجاب آزاد ہو کر خالصتان بنے گا، ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی ملوث ہے، کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کا کینیڈا میں قتل ’انتہائی تشویش ناک‘ واقعہ ہے لیکن وہ انڈیا کو اکسانے کی کوشش نہیں کر رہے، انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ انڈین حکومت کو اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لینا چاہیے، ہم اسے سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں، ہم انھیں غصہ دلانے یا اکسانے کی کوشش نہیں کر رہے،دوسری جانب سفارتی تناو کے بعد کینیڈین حکومت نے اپنے شہریوں کیلئے ٹریول ایڈوائزری جاری کردی ، کینڈا نے اپنے شہریوں کو بھارت کے مختلف علاقوں آسام ، منی پور ، مقبوضہ کشمیر اور انڈیا میں پاک بھارت سرحد کے قریبی علاقوں میں سفر کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت کردی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق امریکا میں قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا ہے کہ ہردیپ سنگھ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، تحقیقات آگے بڑھنی چاہئے، انہوں نے کہا کہ ہم اپنے کینیڈین ساتھیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، یہ انتہائی اہم ہے کہ کینیڈا کی تحقیقات آگے بڑھیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے بھی کہا ہے کہ ان کی حکومت کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام کی تحقیقات کے کینیڈین حکومت کے مطالبے کی حمایت کرتی ہے ، برطانوی وزیر خارجہ اس وقت اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے نیویارک میں موجود ہیں جہاں انہوں نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات کے دوران سکھ رہنما کے قتل کے کیس پربھی بات چیت کی ، انہوں نے کہا کہ معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کیلئے کینیڈا کو مکمل تحقیقات کی اجازت ملنی چاہئے ، آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ کے ایک ترجمان نے کہاکہ ان کے ملک کو سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام پر شدید خدشات ہیں اور انہوں نے اس معاملہ کو اعلیٰ سطح پر اٹھایا ہے ، تاہم آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البینی سے جب ایک رپورٹر نے سوال کیا کہ کیا اب انہیں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو باس کا خطاب دینے پر افسوس ہے، تو انہوں سوال ٹالتے ہوئے بس اتنا کہا کہ تھوڑا سا انتظار کریں۔بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ ’ہم کینیڈا کے وزیر اعظم اور ان کے وزیر خارجہ کے بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔کینیڈا میں تشدد کی کسی بھی کارروائی میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات مضحکہ خیز ہیں۔ اسی طرح کے الزامات کینیڈا کے وزیر اعظم نے ہمارے وزیراعظم پر لگائے تھے اور انھیں مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا تھا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجارکے قتل کے پیچھے بھارتی ایجنٹس کا ہاتھ ہے اور ان الزامات کی تحقیقات جاری ہیں۔جسٹن ٹروڈو نے پارلیمان کو بتایاکہ کینیڈا کی سکیورٹی ایجنسیاں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں اور کینیڈا کے ایک شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے درمیان ممکنہ روابط کے الزامات کی تفتیش کر رہی ہیں۔جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا کی سرزمین پر کسی کینیڈین شہری کے قتل میں کسی بھی غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا کہ ٹروڈو حکومت نے اس معاملے میں فوری ایکشن لیا ہے۔ انہوں نے اہلکار کا نام لئے بغیر کہا: آج ہم نے ایک سینئر انڈین سفارت کار کو کینیڈا سے بے دخل کر دیا ہے۔میلانیا جولی نے مزید کہا کہ بے دخل کیا گیا انڈین شہری کینیڈا میں انڈیا کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کا سربراہ ہے۔واضح رہے کہ رواں برس جون میں ہردیپ سنگھ نجارکو برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں ایک سکھ گوردوارے کے احاطے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس واقعے سے کینیڈا اور دیگر ممالک میں آباد سکھ برادری میں زبردست غم و غصہ پایا جاتا ہے۔چند برس قبل بھارتی حکومت نے اپنی ریاست پنجاب کے علاقے میں سکھوں کے لیے علیحدہ وطن (خالصتان) کے لیے سرگرم مہم چلانے کے لئے ہردیپ سنگھ نجار کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔کینیڈا اور دیگر جگہوں پر بہت سے لوگوں نے الزام لگایا کہ نجارکی موت کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہی ہاتھ ہے۔ اس حوالے سے بھارت کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے تھے۔