ن لیگ کبھی نہیں چاہے گی اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بگڑیں،سینئر صحافی

24 ستمبر ، 2023

کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار، عادل شاہ زیب نے کہا ہے کہ انتخابات جیتنے سے قبل ن لیگ کبھی یہ نہیں چاہے گی کہ ان کے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بگڑیں ،سینئر صحافی و تجزیہ کار، محمد مالک نےکہا کہ ن لیگ تو اسٹیبلشمنٹ اور پلانرزکے لئے ناگزیر ہے لیکن کیا میاں صاحب بھی ناگزیر ہیں،سابق چیئرمین ایف بی آر، شبر زیدی نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس صوبائی حکومتوں کے ہاتھ میں ہے۔سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کا ڈیپارٹمنٹ ہی نہیں ہے ۔سندھ اور پنجاب میں زرعی انکم ٹیکس کی کیا وصولیاں ہیں۔شہباز شریف سے پوچھا جائے کہ پنجاب میں زرعی انکم ٹیکس کی کیا وصولی ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار، محمد مالک نےکہا کہ اگر استقبال کی تیاریوں کا معاملہ تھا وہ توپاکستان میں ہونا ہے۔ قانونی معاملات اگر طے پانے تھے وہ بھی پاکستان میں طے پانے تھے۔کوئی ایسی سیکریٹ باتیں نہیں تھیں جو ویڈیو کال میں نہ کرسکیں۔ جو میاں صاحب کا پہلا بیان آیا تھاسب حیرت میں مبتلا ہوگئے تھے۔سب چیزیں ٹھیک جارہی ہیں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ معاملات ٹھیک جارہے ہیں ۔انہوں نے پھر پرانا والا ایک نیا چارٹر نکال دیا۔ شہباز شریف کا آنااور پھر چوبیس گھنٹوں بعد واپس جاناشاید دوسری سائڈ بھی یہ چاہتی تھی کہ یہ واضح ہوجائے کہ ایسی بات پر رد عمل ہے ۔شہباز شریف کو بلایا گیا اور وہ پیغام لے کر گئے ۔یہ بیانیہ خالی بیانوں سے نہیں ہوگا۔ جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن جب انہوں کی تھی وہ باجوہ کے بیانات کے بعد دی تھی اس سے پہلے باجوہ جنرل فیض کو بڑ ا رگڑ چکے تھے۔ یہ بڑی منافقت والی سیاست ہے سب کو پتہ ہے کہ یہ ایک لفظی جنگ ہے۔میاں صاحب ہر بار آرمی چیف کے آفس سے ٹکراؤ کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ میں فرد واحد سے ٹکرا رہا ہوں ۔ہر بار شخصیت الگ تھی مگر اس کا نتیجہ ایک ہی تھاکیوں کہ یہ دفتر کا معاملہ تھا۔ پی ٹی آئی کواگر ختم کرنا ہے تو وہاں ن لیگ کا ووٹ بینک ہے ۔ن لیگ تو اسٹیبلشمنٹ اور پلانرزکے لئے ناگزیر ہے لیکن کیا میاں صاحب بھی ناگزیر ہیں۔ن لیگ کیrevival میاں صاحب نہیں اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے ۔سینئر صحافی و تجزیہ کار، عادل شاہ زیب نے کہا کہ میاں صاحب نے جو بات کی وہ گزشتہ ساڑھے تین سال سے مسلسل کررہے ہیں ۔ہم نے 9 مئی کو دیکھا کہ فوج جب خوداندرونی طور پر اپنا احتساب کرنا چاہتی ہے تو وہ کرلیتی ہے ۔ باہر سے کوئی بھی اگر ان سے یہ مطالبہ کرے تویہ فوج کے لئے بہت مشکل بن جاتا ہے کہ کسی کے کہنے پر وہ اپنے سابق آرمی چیف کا ڈی جی آئی کا احتساب کریں۔ یہ معاملہ آؤٹ آف کنٹرول ہونے نہیں جارہا تقریباً کنٹرول ہوچکا ہے۔اب ہم دیکھیں کہ ن لیگ کا بیانیہ تھوڑا دھیما ہوجائے گا۔ اگر ن لیگ انتخابات جیت جاتی ہے اور نواز شریف وزیراعظم بن جاتے ہیں جس کے اچھے خاصے مواقع نظر آرہے ہیں تو وہ یہ معاملہ پھر اٹھائیں گے۔انتخابات جیتنے سے قبل ن لیگ کبھی یہ نہیں چاہے گی کہ ان کے اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بگڑیں ۔ن لیگ کی بحالی کے لئے ضروری ہے کہ میاں صاحب مزاحمتی بیانئے کے ساتھ آئیں کیا یہ مزاحمتی بیانیہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ چلے گا یا نہیں چلے گا ۔ سابق چیئرمین ایف بی آر، شبر زیدی نے کہا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ وہ تمام چیزیں کنفرم کررہی ہے جو میں بہت عرصے سے لوگوں کو کہتا رہا ہوں۔اس وقت پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے اگر ہم صحیح فیصلے کرلیں گے تو ہم درست راستے پر چلے جائیں گے۔اگر ہم صحیح فیصلے نہ کر پائے تو معاشی طور پر ہمارے لئے نہایت مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔رپورٹ میں لکھا ہے کہ1980ء کی دہائی میں پاکستان ساؤتھ ایشین ریجن میں سب سے آگے تھا آج 40 سال بعد پاکستان سب سے پیچھے ہے۔اگر ان چیزوں کے بعد بھی ہم کہتے ہیں کہ ہم وہی طریقہ اپنا ئیں گے جو ہم نے اپنایا ہے تو وہ ٹھیک نہیں ہے۔اگر غربت کی شرح بڑھ گئی ہے تو ایمرجنسی پروگرام لانا پڑتے ہیں اور یہ کوشش کرنا پڑتی ہے کہ ہر انسان کو دو قت کی روٹی میسرآسکے۔ہمیں بہت جلدساڑھے9 کروڑ لوگوں کے لئے راشن کا نظام لانا پڑے گاجو لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں انہیں سبسڈی دینا پڑے گی ۔آٹا، چنے کی دال، چاول، گھی، چائے کی پتی اور چینی پر راشن سسٹم کا آغاز کرنا پڑے گا۔ساڑھے9 کروڑ افراد کو آپ بھوکا نہیں مار سکتے۔ پاکستان میں40 فیصد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے ہیں۔زرعی انکم ٹیکس صوبائی حکومتوں کے ہاتھ میں ہے۔سندھ میں زرعی انکم ٹیکس کا ڈیپارٹمنٹ ہی نہیں ہے ۔سندھ اور پنجاب میں زرعی انکم ٹیکس کی کیا وصولیاں ہیں۔شہباز شریف سے پوچھا جائے کہ پنجاب میں زرعی انکم ٹیکس کی کیا وصولی ہے۔ کرنسی میکنزم میں قوم کو لگی جوئے کی لت کو ختم کرنا ہوگا۔قیاس آرائیوں کے باعث مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوانتظامی معاملات سے یہ معاملہ حل ہوجائے گا۔ پاکستانی عوام کے50 فیصد مسائل صرف انتظامی معاملات میں بہتری سے حل ہوسکتے ہیں۔30 جون 2023ء کو پاکستان تقریباً ڈیفالٹ کی شکل میں چلا گیا تھا۔جو اسٹینڈ بائی معاہدہ ہوا ہے وہ ان کی رضامندی یا کوشش سے ہوا ہے جو پاکستان میں اس وقت فیصلہ سازی میں بہت رول رکھتے ہیں ۔ جب انہوں نے مداخلت کی ہے تو سوچ سمجھ کر کی ہے ۔اس وقت پاکستان کی معاشی سیکورٹی پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی ترجیح ہے پاکستان میں بہتری کے مواقع موجود ہیں۔ پروگرام کے میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت ختم ہونے کے بعد لندن ایک بار پھر ن لیگ کی سیاست کا مرکز بن گیا ہے۔ن لیگ تو پارٹی صدر شہباز شریف کی اچانک لندن روانگی کو معمول کا عمل قرار دے رہی ہے۔ شہباز شریف لندن کیوں گئے اس بارے میں سوالات اب بھی برقرار رہیں۔ یہ دعوے کئے جارہے ہیں کہ شہباز شریف کا دورہ لندن بے وجہ نہیں بلکہ اس کا مقصدنواز شریف کو اہم پیغام پہنچانا تھا۔ اس پیغام رسانی کے بعد نواز شریف کے بیانات میں وقتی طور پر کچھ تبدیلی آئے گی۔ شہزاد اقبال نے مزید کہا کہ کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل اور کینڈین حکومت کی جانب سے بھارتی خفیہ ایجنسی را پر اس قتل کا الزام لگانے کے بعدبھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی تناؤشدت اختیار کرچکا ہے۔دونوں ممالک ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک سے بے دخل کرچکے ہیں ۔بھارت نے کینیڈین شہریوں کے لئے ویزا فراہم کرنے پر پابندی لگادی ہے۔جو خبریں سامنے آرہی ہیں اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ کینڈین وزیراعظم کا دعویٰ نہ ہی بے بنیاد ہے اور نہ ہی اس بات میں کوئی صداقت ہے کہ کینیڈا نے ثبوت بھارت سے شیئر نہیں کئے تھے ۔